0
Sunday 27 Mar 2016 02:36

ایرانی رئیس جمہور سے درخواست

ایرانی رئیس جمہور سے درخواست
تحریر: علی اویس رند

ہمارے برادر اسلامی انقلابی ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر محترم پاکستان میں موجود ہیں، انکی آمد پاکستان کے لئے اعزاز ہے۔ آرمی چیف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ جب بھی ایران پاکستان کے قریب ہونے کی کوشش کرتا ہے تو افواہیں گردش کرنا شروع ہوجاتی ہیں۔ پاکستان میں بھارتی ایجنسی را کی مداخلت کو زمانہ جانتا ہے، بلوچستان بالخصوص "را" کی پاکستان دشمن سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے رئیس جمہور اسوقت پاکستان کے دورے پر ہیں۔ اسی دوران بڑی چابکدستی سے پاکستان کے سیاسی اور عسکری مراکز مین بیٹھے ہوئے سینکڑوں امریکی، سعودی اور بھارتی ایجنٹوں سمیت پاکستان کے چپے چپے میں موجود جاسوسوں، دلالوں، دہشتگردوں، عرب شہزادوں کو عیاشی فراہم کرنے والے سہولت کاروں میں سے ایک کو میڈیا کے ذریعے پاکستانی عوام کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ یہ پاکستانی حکمرانوں کی منافقت اور امریکی مفادات کی تاسی میں سعودی جیرہ خاری کا کوئی پہلا واقعہ نہیں، بلکہ وہ گذشتہ کئی عشروں سے صہیونی ناجائز ریاست کے مدافع خائنین حرمین شریفین سے ایسی خدمات کے عوض تمغے اور تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔

ہماری گذارش اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر محترم سے ہے کہ جب پاکستانی فوج کا اصرار ہے کہ ایران کے صدر حسن روحانی اور آرمی چیف کے درمیان ملاقات میں پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی مداخلت کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا تھا، تو اس میں کیا حرج ہے کہ اسلامی جمہوری ایران کے صدر محترم کھل کے کہہ دیں کہ ایران پاکستان میں بھارتی مداخلت کی مذمت کرتا ہے۔ دوسری گذارش پاکستانی ہونے کے ناطے سے یہ ہے کہ پاکستانی حکمرانوں کو ہی پاکستان کا نمائندہ نہ سمجھیں، پاکستان کی نوے فیصد آبادی امریکہ سے شدید نفرت کرتی ہے، سعودی حکمرانوں کو عیاش اور خائن سمجھتی ہے، لیکن بھارت کو ازلی دشمن سمجھتی ہے۔ بھارت کیساتھ تعلقات بجا، لیکن پاکستانی دشمنی میں انڈیا کبھی پیچھے نہیں رہا۔

مجھے یاد ہے کہ جب سابق ایرانی صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی پاکستان کے دورے پر آئے تھے، تو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف ہی تھے، انہوں نے پورے پروٹوکول، عزت و احترام کیساتھ انکا استقبال کیا، انہیں پارلمینٹ میں خطاب کا موقع دیا، نہایت ادب اور سلیقے سے انہیں متعدد بار صدر محترم کہہ کے پکارا۔ جناب علی اکبر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی نے اپنے دورے کے دوران کہا کہ کشمیر ہمارے جگر کا ٹکرا ہے۔ پاکستانی میڈیا اور رائے عامہ نے انہیں دلی طور پر قدر کی نگاہ سے دیکھا، اسلامی جمہوری ایران اور پاکستانی عوام کے درمیان رشتہ زیادہ مضبوط ہوا۔ آج بھی پاکستانی عوام انقلاب اسلامی ایران کو امت مسلمہ کے لئے رول ماڈل تسلیم کرتے ہیں، اپنی تمام مشکلات کے دوران یہی کہتے ہیں کہ کاش ہمیں رہبر کبیر امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ جیسی قیادت نصیب ہو جائے۔

ہاں اس کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ پاکستانی عوام کس طرح صاف دل ہیں، جب اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق صدر جناب محمود احمدی نژاد نے اسرائیل کو دلیرانہ لہجے میں للکارا تو اسلام آباد جیسے ٹھنڈے شہر میں انکی تائید اور تعریف میں لوگوں نے بینرز آویزاں کئے، انکی تصاویر اپنی گاڑیوں پہ لگائیں، ہر زبان پہ انکی تعریف سنی گئی۔ صدر محترم یہ درست ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کسی خارجی دباو کا شکار نہیں، آزادی، استقلال کے اصولوں پہ مبنی حکمت عملی انقلابی طرز پہ استوار کی گئی ہے اور کامیابی سے جاری ہے۔ پاکستان میں طاقت کا مرکز سیاسی نہیں، خارجہ پالیسی عالمی طاقتوں اور انکے کاسہ لیس ممالک کی طرف جھکاو پہ مبنی ہے۔ اسلامی جمہوری ایران کو بدنام کرنے اور پاکستانی عوام کو انقلاب کا رقیب بنانے کی زیادہ کوششیں کی جاری ہیں، اس کے باوجود پاکستانی عوام کے دل غیور اور جسور انقلابی ایرانی بھائیوں کیساتھ دھڑکتے ہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے، را پاکستان کو توڑنا چاہتی ہے، ہمیں یقین ہے کہ اسلامی جمہوری ایران ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔

اگر اسلامی جمہوری ایران کے صدر محترم واضح طور پر پاکستان میں غیر ملکی طاقتوں بالخصوص بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی غیر قانونی مداخلت کی مذمت کر دیں تو پاکستانی عوام اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان قربت میں اضافہ ہوگا اور ہمارے درمیان رقابت اور دشمنی پیدا کرنے والوں کے عزائم ناکام رہیں گے۔ اس طرح یہ مشکل بھی یقینی طور پر حل ہو جائے گی کہ جب بھی ایران اور پاکستان قریب ہوتے ہیں تو افواہوں کا بازار گرم ہو جاتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر محترم کے دورہ پاکستان کے موقع پر بے محل تناو ہمارے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔ اس قضیے کو اس تناظر میں دیکھنے کی بھی ضرورت ہے کہ پاکستان میں ظاہری طور پر ہی نہیں بلکہ درپردہ بھی آمریت کی حکمرانی ہی رہتی ہے اور اب تو ملازمت سے فارغ ہونے سے پہلے ہی کچھ لوگوں کو عربوں نے چیف دربان بنانے کی پیشکش بھی کر دی ہے، اس دوران اگر بدمزگی ہوئی ہو تو پاکستانی قوم اپنے معزز مہان سے معافی کی طالبگار ہے۔ بے شک رہبر معظم سید علی خامنہ ای ہمارے لئے امام مہدی علیہ السلام کی طرف سے حجت ہیں، ہم نائب امام زمان علیہ السلام کے جانثاروں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 529791
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش