0
Thursday 7 Apr 2016 22:49

پاکستان اور ایران کی فطری دوستی کیخلاف سازشیں

پاکستان اور ایران کی فطری دوستی کیخلاف سازشیں
رپورٹ: ایس اے زیدی

کہا جاتا ہے کہ دوست تو بدلے جاسکتے ہیں، لیکن پڑوسی نہیں، پاکستان کی جغرافیائی صورتحال دنیا میں اپنی خاص اہمیت کی حامل ہے، بھارت، افغانستان، چین اور ایران اس کے پڑوسی ممالک ہیں، تقسیم ہند سے لیکر آج تک پاک، بھارت تعلقات کشیدگی کا شکار رہے ہیں، افغانستان کیساتھ پاکستان کے تعلقات ایک خاص مقتدر سوچ کے علاوہ اچھے نہیں رہے، یہ ایک حقیقت ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا کے عوام کا کلچر، زبان اور رہن سہن بعض افغان قبائل کے مشابہہ ہے، لیکن دونوں ممالک کے عوام بعض بار دوستی اور بعض مرتبہ دشمنی کی بھینٹ چڑھتے رہے، چین کیساتھ پاکستان کے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے، لیکن مذہب اور کلچر یکسر مختلف۔ البتہ ایران ایک ایسا ملک کے جس کی کئی قدریں پاکستان سے ملتی ہیں۔

سب سے اہم رشتہ دونوں ممالک کے درمیان مذہب اور بھائی چارے کی بنیاد پر قائم ہے، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو شروع دن سے قبول کیا، ایک دوسرے کی مشکلات میں ساتھ دیا، انقلاب اسلامی ایران سے پاکستان کے صرف شیعہ ہی نہیں بلکہ ہر مسلک و مکتب فکر سے تعلق رکھنے والوں اپنی محبت و عقیدت کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک کی اسلامی تحریکوں کے باہمی روابط انتہائی خوش آئند ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام مذہب کے ساتھ تعلیم اور علم کے حوالے سے بھی ایک دوسرے کے قریب دکھائی دیتے ہیں۔ عالمی حالات کے تناظر میں دونوں ممالک کو یکسر ایک ہی قسم کے حالات کا سامنا ہے، تاہم فرق یہاں صرف سیاسی قیادتوں کے رویوں اور پالیسیوں کا ہے، تاہم کچھ عرصہ سے دونوں برادر اسلامی ممالک کے مابین تعلقات کو خراب کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔

گذشتہ ماہ پاکستان کے برادر اسلامی ملک ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے پاکستان کا اہم دو روزہ دورہ کیا، اس دورہ کو بعض عناصر نے متنازعہ بنانے کی کوششیں بھی کیں، اور بھارتی جاسوس کی گرفتاری کو لیکر اس ایرانی صدر کے دورہ کو ناکام بنانے کی سازش واضح دکھائی دی، تاہم یہ سازش پاکستان کے باشعور عوام نے ایران کے پاکستان کے حوالے سے سابقہ کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے ناکام بنادی، اس حوالے سے پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وضاحت کی، اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان نے بھی معاملات کو واضح کردیا، یہاں پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان لکھنا ضروری ہے۔

ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے بعد وزیر اطلاعات پرویز رشید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ ’’یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ایرانی حکام کو بھارتی سرگرمیوں کا پتا تھا جب کہ ’’را‘‘ ایجنٹ کے خلاف کارروائی پاکستانی قانون کے مطابق کی جائے گی، ایران کبھی بھی پاکستان کی سالمیت کیخلاف نہیں رہا‘‘۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ جاسوس کا مسئلہ بھارت اور را سے ہے ایران سے نہیں، پاک ایران دوستی بہت اہم ہے، دہشتگردی کے پیچھے ایرانی معاونت کا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔ ایران نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ پاکستان میں کسی قسم کی تخریب کاری میں ایران کی معاونت ہوسکتی ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان میں ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا کہ ایران کی سرزمین سے پاکستان کو خطرے کا پروپیگنڈا خاص مقاصد کے تحت کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی خبر سو فیصد غلط ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران پاکستان کا دوست ہے اور پاکستان کی امن و سلامتی کو اپنی امن و سلامتی سمجھتا ہے، جب بھی دونوں دوست ملک ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں تو جو عناصر ان تعلقات سے خوش نہیں ہیں، ردعمل ظاہر کرنا شروع کر دیتے ہیں، مہدی ہنر دوست نے گرفتار شدہ شخص کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہ پاکستان جس کے بارے میں دعویٰ کرتا ہے کہ وہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ ہے اور ایران کی بندرگاہ چابہار کے ذریعے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں داخل ہوا تھا، کہا کہ اس سلسلے میں میڈیا میں شائع ہونے والی خبریں غلط ہیں اور ایران ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ اس کی سرزمین دوست اور برادر ملک پاکستان کے خلاف استعمال ہو۔
خبر کا کوڈ : 532159
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش