0
Sunday 10 Apr 2016 02:40

گلگت بلتستان کے لاکھوں آفت زدہ بدحال عوام پانامہ لیکس کے خوف میں مبتلاء وفاق کی امداد کے منتظر!

گلگت بلتستان کے لاکھوں آفت زدہ بدحال عوام پانامہ لیکس کے خوف میں مبتلاء وفاق کی امداد کے منتظر!
رپورٹ: صادق مہدوی

گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں چند دن کی بارشوں سے ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانا مشکل ہے، وسیع و عریض علاقہ ہونے اور آمدورفت و مواصلات کی محدود سہولیات کی وجہ سے چھن چھن کر تباہی کی خبریں منظر عام پر آرہی ہیں۔ دیامر میں پہلے دن دس تو دوسرے دن مزید 5 افراد جاں بحق ہوئے۔ متصل ضلع کوہستان میں بھی غیر معمولی تباہی ہوئی، جہاں مٹی کے تودے تلے ایک درجن سے زائد مکانات دب گئے، جن میں 25 افراد کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ درجنوں زخمی ہیں، کچھ کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، دیامر کی تمام چھوٹی بڑی سڑکیں بھی پتھر اور مٹی کے تودے گرنے سے بند ہیں، نالوں میں آنی والی طغیانی نے جہاں سڑکوں اور راستوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، وہاں بجلی وغیرہ کا نظام بھی شدید طور پر متاثر ہوا ہے۔ چلاس شہر کی سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں، دیامر میں سینکڑوں مکانات کلی یا جزوی طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

اطلاعات یہ ہیں کہ ہزاروں افراد نے گذشتہ تین دن کھلے آسمان تلے گزارے، ان کی مشکلات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ غذر میں بھی بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے بے تحاشا تباہی ہوئی ہے۔ غذر کے بھی کم و بیش تمام روڈز بند ہیں، سینکڑوں مکانات منہدم ہونے کی اطلاعات ہیں۔ سینکڑوں پھلدار و غیر پھلدار درخت بھی گر پڑے ہیں، سینکڑوں کنال قابل کاشت اراضی بھی تباہ ہوگئی ہے، واٹر چینل بھی ٹوٹ گئے ہیں، ایک طرف بجلی اور ٹیلی فون کا نظام درہم برہم ہے تو دوسری طرف پینے کے صاف پانی کی فراہمی بھی بند ہے۔ گلگت نگر میں ہوپر، ہسپر اور نگر خاص کے علاقے بھی شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ بارشوں سے استور میں بھی مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے، اسکردو اور استور روڈ بھی بند ہیں۔ بارشوں سے گلگت کا شہر بھی کم متاثر نہیں ہوا، درجنوں مکانات کو نقصان پہنچا ہے، پورا شہر تالاب کا منظر پیش کر رہا ہے۔ ابھی تک نقصانات کا تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، تاہم نقصانات کروڑوں میں نہیں اربوں میں ہیں۔

وزیراعلٰی گلگت بلتستان نے ابتدائی طور پر تمام اضلاع کے لئے دس دس لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے، اس سے ہزاروں متاثرین کو کیا ملے گا، کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ ابھی تک جاں بحق ہونیوالے افراد کے خاندانوں کے لئے کسی امدادی پیکج کا اعلان نہیں کیا گیا۔ تاہم توقع ہے کہ وزیراعلٰی جلد امدادی پیکیج کا اعلان کریں گے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ہمدردی کے دو جملوں کے علاوہ اب تک کچھ نہیں ملا ہے، یہ صورت حال خاصی تشویشناک ہے۔ خاص طور پر وہ افراد جن کے پیارے اس آفت کی وجہ سے مارے گئے، یا ان کے گھر نابود ہوگئے، وہ تو فوری مدد کے مستحق ہیں وہ کہاں جائیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت تباہ ہونے والے مکانات کے معاوضوں کا اعلان کر دیتی، اس سے کم از کم متاثرہ افراد کی کسی حد تک اشک شوئی ہوتی اور انہیں امید پیدا ہوتی کہ وہ نئے سرے سے گھر تعمیر کرلیں گے۔ لیکن یہاں حکومت کی سرد مہری انتہاء پر ہے۔

ان سطور کی تحریر تک وزیراعلٰی یا کسی وزیر نے دیامر کا دورہ کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی، جہاں قدم قدم پر تباہی کی داستانیں موجود ہیں۔ ان نمائندوں کے لئے بھی یہ سب کچھ شرم ناک ہے، جو ووٹ لینے کے وقت گھر گھر پہنچتے ہیں، لیکن جب ووٹر آزمائش سے درچار ہوتے ہیں تو وہ غائب ہوجاتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں سڑکوں کی بندش نے بھی صورتحال کو خراب کیا، چھوٹے بڑے گاﺅں کو جانے والی کم و بیش ہر سڑک بند ہے، شاہراہ قراقرم اور اسکردو روڈ کئی دن سے مختلف مقامات سے بند ہے۔ تباہی صرف گلگت بلتستان میں ہی نہیں ہوئی، کوہستان بھی شدید طور پر متاثر ہوا ہے، جہاں شاہراہ قراقرم کا سب سے دشوار گزار علاقہ واقع ہے، یہاں شاہراہ کی بندش کے ساتھ ساتھ سکیورٹی بھی ایک اہم ایشو ہے۔

غیر ملکی سیاحوں کو تو حکومت نے ہر طرح کی سہولت دیدی ہے، لیکن مقامی مسافروں کو بے یارومدد گار چھوڑ دیا گیا ہے۔ ہم وفاقی حکومت سے توقع کرینگے کہ وہ پانامہ لیکس کے خوف سے باہر نکلے اور سیلاب سے متاثرہ گلگت بلتستان کے عوام کو بھی وقت دے۔ یہ گلگت بلتستان کی بدقسمتی ہے کہ قدرتی آفت آنے پر کوئی اس کا والی وارث نہیں ہوتا۔ وزیراعلٰی سے لے کر چیف سیکرٹری سب اسلام آباد کی طرف دیکھتے ہیں کہ کب مدد آئے گی۔ اسلام آباد کے حکمرانوں کو اپنی پڑی ہوتی ہے، ہم نے دیکھا کہ اب کی بار اتنی بڑی تباہی ہوئی، لیکن وفاقی وزیر برجیس طاہر نے دورے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ حد یہ ہے کہ گورنر نے بھی اسلام آباد میں ڈیرہ لگا لیا ہے، عوام کو آخر کس طرح احساس تحفظ ہوگا۔
بشکریہ: بروشال نیوز
خبر کا کوڈ : 532540
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش