0
Wednesday 13 Apr 2016 12:03

فیصل آباد میں وومن آن وہیلز پروگرام کی لانچنگ تقریب

فیصل آباد میں وومن آن وہیلز پروگرام کی لانچنگ تقریب
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

پاکستان مسلم لیگ نون سے متعلق یہی تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ مذہبی رجحانات کی حامل سیاسی جماعت تھی، لیکن حقوق نسواں بل اور ممتاز قادری کی سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد یہ سمجھا جا رہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف پاکستان کو لبرل ریاست میں تبدیل کرنے کے عالمی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ اسی طرح یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جماعت کی اعلٰی درجے کی قیادت اور فیصلہ سازی میں کوئی عورت شامل نہیں۔ لیکن حال ہی پنجاب حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اس کی نفی کرتے ہیں۔ حقوق نسواں بل کی پنجاب اسمبلی سے منظوری کے بعد مسلم لیگ نون کی ممبران صوبائی اسمبلی خواتین کے حقوق اور بل پر عملدرآمد کے لئے اپنے حلقوں میں آگاہی سیمینارز اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گو کہ پنجاب حکومت نے مذہبی جماعتوں کے تحفظات سننے کے لئے اجلاس کا اہتمام کیا، لیکن تحفظ نسواں بل میں قابل ذکر تبدیلی سامنے نہیں آئی۔ مذکورہ بل کے روح رواں سلمان صوفی بل کی تیاری، منظوری اور اب نفاذ اور عمل درآمد کے لئے بہت فعال ہیں۔

پنجاب حکومت کی طرف سے اب ایسے تمام اقدامات کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے، جن سے خواتین مغربی طرز زندگی کو ماڈل سمجھتے ہوئے اپنے کردار کو بڑھا سکتی ہوں۔ جیسا کہ صوبائی وزیرقانون رانا ثناء ﷲ خاں نے فیصل آباد وومن آن وہیلز پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت خواتین کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ نقل و حمل میں ان کے قدموں کو حکومتی سطح پر آگے بڑھا رہی ہے اور وومن آن وہیلز پروگرام کو صوبے کے تمام اضلاع تک وسعت دی جا رہی ہے، جسے دوسرے صوبوں سمیت ایشیاء کے دوسرے ممالک میں بھی خوشگوار تبدیلی کے طور پر آگے بڑھایا جاسکے گا۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے نیو سینٹ ہال میں صوبائی حکومت کے سپیشل مانیٹرنگ یونٹ اور ضلعی حکومت کے اشتراک سے فیصل آباد میں وومن آن وہیلز پروگرام کی لانچنگ تقریب سے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کیا۔

صوبائی وزیر قانون رانا ثناء ﷲ کا کہنا تھا کہ گذشتہ کئی صدیوں سے خواتین کھیتوں اور کھلیانوں میں ہمارے مردوں کے شانہ بشانہ کھیتی باڑی کے جملہ امور سمیت جانوروں کی دیکھ بھال کے درجنوں کام انجام دے رہی ہیں، لیکن ماضی میں بدقسمتی سے دفاتر میں کام کرنے یا گھر سے ضرورت کے تحت نکلنے والی خواتین پر بے مقصد سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں، تاہم وزیراعلٰی محمد شہباز شریف کی قیادت میں تحفظ حقوق نسواں بل کی منظوری کے بعد خواتین قانونی طور پر خود کو زیادہ محفوظ اور بااختیار محسوس کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تحفظ حقوق نسواں بل پر تنقید کرنے والوں کو بل کی کمزوریوں اور اس کی غیر اسلامی شقوں کی نشاندہی کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اس میں بہتری کیلئے اپنی قیمتی آراء حکومت کے سپرد کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تنگ نظری اور شدت پسندی کے رویوں سے باہر نکلتے ہوئے خواتین کو معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے اور ملکی ترقی میں حصہ دار بننے کیلئے راستہ دینا چاہئے، کیونکہ نصف آبادی کی صلاحیتوں کو بروئے کار نہ لاتے ہوئے ترقی کے خواب کو عملی تعبیر دینا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین بدقسمتی سے خواتین کو بااختیار بنانے کے اقدامات کو مغربی خواتین کی آزادی سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ہماری خواتین اسلامی اقدار، مشرقی روایات کی امین اور شرم و حیاء کی پیکر ہیں، جنہیں آگے بڑھنے کی پوری آزادی حاصل ہونی چاہئے۔

سینیئر ممبر وزیراعلٰی سپیشل مانیٹرنگ یونٹ سلمان صوفی، وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی ڈاکٹر اقرار احمد خاں، قائم مقام ڈی سی او اعجاز خالق رزاقی، چیف ٹریفک آفیسر عارف شہباز خان وزیر، مینیجر اٹلس ہنڈا تسلیم شجاع کے علاوہ اراکین صوبائی اسمبلی مدیحہ رانا، ڈاکٹر نجمہ افضل، فاطمہ فریحہ، جعفر علی ہوچہ، حاجی الیاس انصاری اور سینکڑوں خواتین بھی تقریب میں موجود تھیں۔ تقریب میں بزنس کمیونٹی، سوشل سیکٹر، یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور متعدد خواتین کی موجودگی یہ ثابت کرتی ہے کہ پنجاب حکومت کی طرف سے خواتین کے حقوق کے نام پہ شروع کیے گئے لبرل ایجنڈا کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ اسی لئے پاکستان مسلم لیگ نون کے دیرینہ حلیف اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں، جیسا کہ مولانا سمیع الحق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نواز شریف حکومت کے اقدامات سے پاکستان میں اسلامی اصولون کو سخت نقصان پہنچا ہے۔
خبر کا کوڈ : 533000
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش