0
Saturday 16 Apr 2016 18:22

پیپلز پارٹی کیلئے دوسرے عزیر بلوچ ثابت ہونیوالے عبدالقادر پٹیل ۔۔۔۔۔ واپسی اور اہم انکشافات

پیپلز پارٹی کیلئے دوسرے عزیر بلوچ ثابت ہونیوالے عبدالقادر پٹیل ۔۔۔۔۔ واپسی اور اہم انکشافات
رپورٹ: ایس جعفری

پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے سابق معطل صدر اور ناراض رہنما عبدالقادر پٹیل سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے سیاسی مشیر، رکن صوبائی اور قومی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔ عبدالقادر پٹیل نے 7 مارچ 2015ء کو کراچی میں پیپلز پارٹی کے مقتول رہنماء عبداللہ مراد کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی ایم کیو ایم کے ساتھ مفاہمتی سیاست کو بے غیرتی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی قیادت ایک طرف تو ایم کیو ایم کو قاتل کہتی ہے، تو دوسری طرف حکومت میں بھی شامل کرتی ہے، پیپلز پارٹی مفاہمت کی سیاست کرتے کرتے بے غیرتی میں داخل ہوگئی ہے، اور رحمان ملک، سلیم مانڈی والا اور لطیف انصاری کو سینیٹر بنانے اور سینیٹ میں ٹکٹوں کی تقسیم پر پارٹی قیادت سے شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا، جس پر سابق وزر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی ڈگر پر چلنے والے عبدالقادر پٹیل کو پارٹی قیادت اور رہنماؤں کے خلاف شعلہ بیانی کے باعث شوکاز نوٹس دیا گیا تھا، جس کے بعد 20 مارچ 2015ء کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی ہدایت پر انہیں پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر کے عہدے سے معطل کر دیا گیا تھا۔ 25 مارچ 2015ء کو پیپلز پارٹی کراچی کی صدارت سے معطلی کے بعد عبدالقادر پٹیل لندن روانہ ہوگئے تھے۔

عبدالقادر پٹیل کا نام ڈاکٹر عاصم کیس میں دہشتگردوں کا علاج کرانے اور انہیں پناہ دینے کے عنوان سے ایک بار پھر دوبارہ سامنے آیا، ایف آئی آر کٹنے کے بعد کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے عبدالقادر پٹیل ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیئے اور انہیں مفرور قرار دیتے ہوئے طلب کر لیا، دوسری جانب لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری ظاہر ہونے اور دوران تفتیش کئے گئے اہم اور سنگین انکشافات کی روشنی میں رینجرز نے بھی عبدالقادر پٹیل کو خط لکھ کر بیان ریکارڈ کرانے کیلئے طلب کرلیا، جس کی تصدیق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ علاج کرانے کی غرض سے لندن میں موجود ہیں، ان کا دامن صاف ہے، اس لئے چھپنے کے بجائے کیسز کا سامنا کرنے جلد پاکستان آئینگے۔ پاکستان واپسی سے قبل عبدالقادر پٹیل نے 8 اپریل 2016ء کو حفاظتی ضمانت کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرائی، جس میں موؤف اختیار کیا گیا کہ بیماری کی وجہ سے رینجرز حکام کے سامنے پیش نہیں ہو سکا، وطن واپس پہنچ کر عدالت میں پیش ہونا چاہتا ہوں، لیکن پاکستان پہنچتے ہی گرفتاری کا خدشہ ہے، اس لئے حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کی جائے، تاکہ مقدمات کا سامنا کر سکوں۔

13 اپریل 2016ء کو وطن واپسی پر پیپلز پارٹی کے ناراض معطل رہنما عبدالقادر پٹیل اپنے وکیل کے ہمراہ کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش ہوئے، جہاں عدالت نے عبدالقادر پٹیل کی 2 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرتے 18 اپریل تک کیلئے سرکاری وکیل کو نوٹسز جاری کر دیئے۔ عبدالقادر پٹیل کی وطن واپسی کے بعد پیپلز پارٹی کے حلقوں میں کھلبلی مچ گئی، ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی اہم خاتون رہنما نے قادر پٹیل کو فون بھی کیا، اور کہا کہ تم میرے بیٹے ہو، اس لئے رینجرز کو کچھ نہیں بتانا، اور مجھ سے ملنے اسلام آباد آجاؤ۔ اس تمام صورتحال پر عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ جو لوگ میرا فون تک نہیں اٹھاتے تھے، اب فون کر رہے ہیں، میں نے آئین پاکستان کا حلف لیا ہے، اس لئے میرا فرض بنتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کو سچ بتاؤں، میرا دامن صاف ہے، اس لئے عدلیہ اور اداروں پر اعتماد ہے۔

بروز جمعرات 14 اپریل 2016ء کو عبدالقادر پٹیل لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ سے اپنے تعلقات کے حوالے سے رینجرز حکام کو مؤقف دینے رینجرز ہیڈکوارٹر پہنچے، جہاں ان سے 4 گھنٹے مسلسل تفتیش کی گئی، تاہم تفتیش کے بعد رینجرز حکام نے انہیں حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ ذرائع کے مطابق عبدالقادر پٹیل کو عزیر بلوچ کے سامنے بٹھا کر تفتیش کی گئی، عزیر بلوچ کو دیکھ کر قادر پٹیل نے نظریں جھکالیں، قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ سے قریبی تعلقات ہیں، میں اور پیپلز پارٹی کے تمام رہنما ان سے مدد لیتے رہے ہیں، عبدالقاد پٹیل نے بلال شیخ اور خالد شہنشاہ کے قتل اور ملزمان کے حوالے سے رینجرز حکام کو بتایا کہ اس قسم کے معاملات اس وقت کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کے نوٹس میں ہوتے تھے تاہم وہ اس بارے میں حقائق سے لاعلم ہیں۔ ذرائع کے مطابق رینجرز کی تفتیش کے دوران عبدالقادر پٹیل نے سنسنی خیز انکشافات، اور اپنی ہی پارٹی کی قیادت پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما لیاری گینگ وار کی سرپرستی کرتے ہوئے ان سے غیر قانونی کام کرواتے تھے، گینگ وار پی پی رہنما کے حکم پر زمینوں پر قبضہ کرتے تھے، نادرن بائی پاس پر زمینوں پر قبضے سابق ایڈمنسٹریٹر لیاری سے مل کر کروائے، جبکہ 250 ایکٹر زمین قبضہ کرکے پیپلز پارٹی کے اعلیٰ رہنما کو دی، اراضی پر قبضے پروٹوکول افسر خالد کے ذریعے کئے گئے، جبکہ پی پی کے اعلیٰ رہنما کے حکم پر عزیر بلوچ، بابا لاڈلا سے قتل کرائے۔ انکشافات کرتے ہوئے مزیدکہا کہ پولیس افسر، ایڈمنسٹریٹر، سابق سینیٹر گینگ وار کیلئے کام کرتے تھے، جبکہ ایس پی فاروق اعوان، انسپکٹر چاند نیازی اور انسپکٹر جاوید بلوچ کے بھی عزیر بلوچ سے رابطے میں تھے۔

عبدالقادر پٹیل نے بروز ہفتہ دوسرے روز بھی رینجرزحکام کے سامنے مزید سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے حکم پر عزیر بلوچ اور بابالاڈلہ کے ذریعے مہاجر نوجوانوں کو قتل کرایا، یہ حکم بلدیہ ٹاﺅن میں 2010ء میں میت بس پر فائرنگ سے 5 بلوچ نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد ملا۔ پیپلز یوتھ کے سابق صدر رﺅف ناگوری نے رؤف ناظم اور بابا لاڈلہ سے قتل عام کرایا، یہ تمام چیزیں پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جاوید ناگوری اور ثانیہ ناز کے علم میں ہیں، جبکہ سینیٹر یوسف بلوچ تمام کاموں میں پیش پیش ہوتے تھے۔ قادر پٹیل نے انکشاف کیا کہ رﺅف ناگوری اور سعید بھرم (دبئی سے گرفتار ایم کیو ایم کے عسکری ونگ کا کمانڈر) دونوں سگے بھائی ہیں، رﺅف ناگوری پیپلز پارٹی کا عسکری ونگ چلاتا رہا ہے۔ قادر پٹیل نے انکشاف کیا کہ لیاری میں امن کمیٹی آصف زرداری اور انکی ہمشیرہ ایم این اے فریال تالپور کے حکم پر بنوائی گئی۔ عبدالقادر پٹیل کے مطابق آصف زرداری اور سینٹر یوسف بلوچ کے حکم پر لیاری میں کچھی برادری کے لوگوں کو قتل کرایا۔ انہوں نے دوران تفتیش بتایا کہ نبیل گبول اور ذوالفقار مرزا کے بعد میں زرداری کے قریب ہوا۔ نبیل گبول متحدہ کے ذریعے کچھیوں کو سپورٹ کرتا تھا۔ ذرائع کے مطابق عبدلقادر پٹیل سے ابھی تفتیش جاری ہے، مزید کیا انکشافات ہوتے ہیں، اور ان کے تحت ذمہ دار افراد کے خلاف کیا کارروائی عمل میں آتی ہے، ایک بڑا حلقہ اس صورتحال کو آصف زرداری اور انکے ساتھوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے تناظر میں میں دیکھ رہا ہے، لیکن یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
خبر کا کوڈ : 533710
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش