0
Friday 10 Jun 2016 16:53

بھارتی وزیراعظم کی شرانگیزیاں اور امریکہ

بھارتی وزیراعظم کی شرانگیزیاں اور امریکہ
تحریر: تصور حسین شہزاد

بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے امریکی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے روایتی شرانگیزی کا مظاہرہ کرنے سے کوئی چوک نہیں کی اور اپنی تقریر میں پڑوسی ملکوں کے بہانے پاکستان کو ہدف بناتے ہوئے الزام تراشی کی کہ دہشتگردی کی پرورش بھارت کے پڑوس میں کی جا رہی ہے۔ دنیا کو سب سے بڑا خطرہ دہشتگردی سے ہے، جس کیخلاف ہر سطح پر جنگ کرنا ہوگی۔ دہشتگردی کی ایک ہی فلاسفی ہے، نفرت پھیلانا۔ مودی نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ امریکہ و بھارت دہشتگردی کیخلاف ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں اور ایسے ممالک کو تنہا کیا جائے جو دہشتگردی کی حمایت کرتے ہیں۔

بھارتی میڈیا دعویدار ہے کہ اوباما اور مودی نے پاکستان سے ممبئی حملوں اور پٹھان کوٹ ائیربیس پر حملے کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ میں دونوں رہنماؤں نے القاعدہ، داعش، جیش محمد، لشکر طیبہ، ڈی کمپنی اور دیگر شدت پسند تنظیموں کیخلاف تعاون میں مزید مضبوطی لانے کے عزم کا اظہار کیا۔ اوباما اور مودی نے پیرس سے لے کر پٹھان کوٹ اور برسلز سے لے کر کابل تک دہشتگردانہ حملوں کی مذمت کی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مماثلت رکھنے والے دیگر ممالک کیساتھ مل کر دہشتگردی کے پیچھے عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا ہے جبکہ ان کے انفراسٹرکچر کو ختم کرنے کیلئے بھی اتفاق کیا گیا۔ مبینہ طور پر امریکی صدر نے پاکستان کو کہا کہ ممبئی، پٹھان کوٹ حملے کے ملزموں کیخلاف کارروائی کرے۔

پاکستان کیخلاف بھارتی وزیراعظم کا خبث باطن کا مظاہرہ کوئی نئی بات نہیں، انہوں نے وہی کیا جو پوری بھارتی حکومت ہمیشہ پاکستان کیخلاف دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے کیا کرتی ہے۔ مودی تو گجرات کے وزیراعلٰی سے ترقی کرکے بھارت کے وزیراعظم بن گئے مگر ان کی سوچ ابھی تک محدود دائرے میں ہی قید ہے۔ جہاں سے انہیں مسلمانوں خصوصاً پاکستان کے اچھے کام بھی دکھائی نہیں دیتے، وگرنہ وہ یہ جانتے ہوئے کہ پاکستان گذشتہ 15 برس سے دہشتگردی کیخلاف نبرد آزما ہے اور اس ضمن میں پاکستان کی بے پناہ قربانیوں کا ایک زمانہ معترف بھی ہے۔ اگر پاکستان شدت پسندوں کے گرد گھیرا تنگ کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کی سعی نہ کرتا تو نجانے دنیا اس وقت کتنی عذاب ناک حالت میں ہوتی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ امریکہ صدر اوباما نے بھارتی وزیراعظم کو خوش کرنے کیلئے یہاں تک کہہ دیا کہ پاکستان پٹھان کوٹ حملے کے ملزمان کیخلاف کارروائی کرے جبکہ بھارت خود اس سلسلے میں پاکستان کو کلین چٹ دے چکا ہے کہ پاکستان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں اور جن لوگوں پر الزامات ہیں، ان کے بارے میں کوئی حتمی طور پر نہیں کہہ سکتا کہ وہ کہاں روپوش ہیں۔

پاکستان نے جب سے ضرب عضب آپریشن شروع کیا ہے، دہشتگرد قبائلی علاقوں سے فرار ہو کر افغانستان کی سرزمین پر پناہ گزین ہوچکے ہیں۔ جن کے بارے میں پاکستان نے کئی بار اشرف غنی حکومت پر واضح کیا ہے کہ پاکستان سے بھاگ کر افغانستان میں چھپنے والوں کیخلاف کارروائی کریں۔ ان دہشتگردوں نے آرمی پبلک سکول اور چارسدہ یونیورسٹی کے علاوہ لاہور اور پشاور میں بھی دہشتگردی کی خوفناک وارداتیں کیں۔ ان وارداتوں کی مانیٹرنگ اسی افغانستان سے کی گئی، جس کے امن کو دنیا کے امن کی کلید قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستان اس حوالے سے مصدقہ ثبوت بھی افغان حکومت کو دے چکا ہے۔ لیکن اس کی طرف سے معنی خیز خاموشی بدنیتی پر دلالت کرتی ہے۔ امریکا کے حالیہ دورے کے دوران بھارت امریکہ دونوں ہی کبھی کھلے بندوں اور کبھی اشارے کنائے سے پاکستان پر انگشت نمائی کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ یہ پاکستان ہی ہے، جس نے دہشتگردی کیخلاف امریکی جنگ کو اپنے گلے کا ڈھول بنایا اور اب تک 60 ہزار سے زیادہ انسانی جانوں اور اربوں ڈالر کا مالی نقصان برداشت کرچکا ہے۔

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف 2016ء کو دہشتگردی کے خاتمے کا سال قرار دے چکے ہیں۔ ضرب عضب آپریشن کی لگاتار کامیابیوں سے یہ منزل قریب ہوتی محسوس ہو رہی ہے اور وہ وقت دور نہیں جب پاکستان یہ منزل حاصل کر لے گا۔ ضرب عضب آپریشن کی بے مثال کامیابیوں سے دنیا آگاہ بھی ہے اور کئی بار پاکستان کو سراہا بھی گیا ہے، لیکن مقام حیرت و افسوس ہے کہ عالمی فورم پر کھڑے ہوکر بھارتی وزیراعظم بجائے اس کے کہ پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں شاندار کارکردگی کو تسلیم کرتے، وہ اسی روایتی تنگ نظری اور متعصبانہ رویے کا شکار نظر آئے، جو بھارت کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے۔ امریکی کانگریس سے خطاب میں نریندرا مودی کا پاکستان کیخلاف زہر ناک الزام تراشی پر منبی بیان اور طرز عمل قابل مذمت بھی ہے اور ہمارے لئے چشم کشا بھی ہونا چاہیے کہ پاکستان کے حکمران ایلیٹ میں بھی ابھی تک ایسے لوگ موجود ہیں، جو پاک بھارت تعلقات کی بحالی کے اس قدر خواہش مند ہیں کہ انہیں ملکی وقار اور قومی غیرت و حمیت کا بھی ذرا خیال نہیں رہتا۔ ایسے لوگوں کو مودی کے پاکستان مخالف زہر افشانی پر اپنے خیالات سے رجوع کرنا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 544698
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش