5
0
Thursday 23 Jun 2016 07:40

امجد صابری کا قتل ۔۔۔ شریکِ جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے

امجد صابری کا قتل ۔۔۔ شریکِ جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com


لیں جی امجد صابری بھی مر گئے، مرنا تو سب کو ہے۔ موت تو سب کو آتی ہے، لیکن وہ کیسے مرے!
بھائی صاحب وہ مرے نہیں بلکہ مار دیئے گئے!
کس نے مار دیئے!؟
کچھ لوگ موت کا کاروبار بھی تو کرتے ہیں۔ یہ بھی ایک پیشہ ہے۔۔۔ اور یہ پیشہ بڑی طاقتوں کی ایما پر حاصل کیا جاتا ہے۔
ہوں! یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ بڑی طاقتیں اپنے بڑے بڑے مفادات کے لئے چھوٹے موٹے لوگوں کو ملازمتیں دیتی ہیں۔ اگر یہ جانتے ہیں تو پھر یہ بھی تو آپ جانتے ہی ہونگے کہ۔۔۔ ملازموں کی بھی مختلف اقسام ہوتی ہیں، بعض ہر کام کرنے پر اتر آتے ہیں اور بعض اپنی شخصیت کا لحاظ کرتے ہیں۔ اسی طرح کچھ نوکر پکے وفادار اور کچھ ہڈ حرام ہوتے ہیں۔ جی جی کیوں نہیں!!! دنیا میں ہر جگہ ہڈ حرام لوگوں کے ساتھ محدود پیمانے پر کام کیا جاتا ہے جبکہ وفاداروں کو ہمراز بنایا جاتا ہے اور ان سے اہم کام لئے جاتے ہیں۔ بس پھر یہ بھی سمجھ لیجئے کہ انسان کُشی  ہڈ حرام لوگوں کا کام نہیں بلکہ استعمار کے وفاداروں کا مخصوص پیشہ ہے۔ استعمار کے وفادار ملازم انسانوں کو مارتے ہیں اور استعمار اُن کے مارے ہوئے انسانوں کی لاشوں کو بھنبوڑتا ہے۔

جی قارئین محترم! انسانوں کو دو طرح سے مارا جاتا ہے، جسمانی طور پر بھی اور ذہنی طور پر بھی۔ جس طرح جسمانی طور پر ٹارگٹ کلنگ کی جاتی ہے، اسی طرح ذہنی طور پر مارنے کے لئے بھی افراد کی ٹارگٹ  کلنگ ہی کی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ جسمانی طور پر کسی کی ٹارگٹ کلنگ، ذہنی ٹارگٹ کلنگ کی نسبت بہت آسان ہے۔ ذہنی طور پر ہر کوئی نہیں مرتا اور نہ ہی ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوتا ہے۔ اس کے لئے سب سے پہلے استعمار کے آلہ کار مختلف اقوام و ممالک کے درمیان  کم ظرف اور احساس کمتری کے ڈوبے ہوئے لوگوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ کسی بھی کم ظرف انسان کی شناخت یہ ہے کہ وہ پس پردہ رہنے کی صورت میں سازش اور غیبت کرتا ہے جبکہ مدِّمقابل کے سامنے آنے کی صورت میں اس کی خوشامد، چاپلوسی یا توہین کرتا ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ چاپلوسی کی طرح توہین بھی کم ظرفی کے ترکش کا تیر ہے۔

جب ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی نے استعمار کے اوسان خطا کئے تو استعمار نے ایسے ہی افراد کو ہمارے ملک میں بھی ڈھونڈا۔ وہ لوگ جو درپردہ اسلامی انقلاب کے خلاف استعماری طاقتوں کو گرین سگنل دیتے تھے اور آمنے سامنے اسلامی انقلاب کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے تھے یا پھر اس انقلاب کی توہین کرتے تھے، استعمار نے ان لوگوں کو ڈھونڈا اور یوں در پردہ سازشیوں نیز توہین اور خوشامد کرنے والوں کے لئے دہشت گردی کے تربیتی کیمپ لگائے، انہیں درہم و دینار اور اسلحے سے مالا مال کیا اور پھر انہیں مجاہدینِ اسلام کہہ کر ان کے ذریعے سادہ لوح افراد کی ذہنی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔ لوگ جوق در جوق ان کیمپوں میں انسان کشی کی تربیت حاصل کرتے رہے اور پھر اپنے ہی بھائیوں کے گلے کاٹنے پر اتر آئے۔

پھر اس مُلک میں کوئی شاعر، ادیب، صحافی، استاد، موسیقار، قوّال، امام بارگاہ، مسجد، مندر، کلیسا، سکول، یونیورسٹی، پولیس، فوج ۔۔۔ کچھ بھی محفوظ نہیں رہا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اہلیانِ پاکستان کی اتنے بڑے پیمانے پر ذہنی ٹارگٹ کلنگ کس نے کی؟
کس نے لوگوں کو دہشت گردی کی تربیت حاصل کرنے پر ذہنی طور پر آمادہ کیا؟
کیا وہابی علماء، دیوبندی مدارس اور اہلحدیث کہلوانے لوگ اس کے ذمہ دار ہیں؟!
کیا سپاہِ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے لوگ اتنی بڑی ذہنی تبدیلی کے موجد ہیں؟!
آپ پاکستان میں شدت پسندی اور دہشت گردی کی تاریخ کا عمیق مطالعہ اور تجزیہ و تحلیل کرکے دیکھ لیں، آپ کو صاف نظر آئے گا کہ دہشت گردی کے راستے میں استعمال ہونے والے لوگ خواہ کسی بھی مسلک یا ٹولے سے تعلق رکھتے ہوں، اُن کی حیثیت ایک ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں ہے۔

ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والے کسی ملت میں کوئی ذہنی تبدیلی یا فکری انقلاب نہیں لاسکتے۔ اس تبدیلی کے پیچھے وہ مکار ذہن کام کر رہا ہے، جو شیعہ کے ساتھ بیٹھتا ہے تو شیعہ کاز کی بات کرتا ہے، سنی کے ساتھ بیٹھتا ہے تو اہل سنت کی مظلومیت پر ٹسوے بہاتا ہے اور وہابیوں کے ساتھ بیٹھتا ہے تو وہابیوں کے علاوہ باقی سب کو ختم کرنے کی باتیں کرتا ہے۔ وہ دینی قوتیں جنہوں نے پاکستان میں اسلامی انقلاب کے لئے عوامی ذہن کو تیار کرنا تھا، خود اُن کے ذہنوں پر دہشت گردوں کا خوف سوار کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ مجموعی طور پر ایک خاص  مسلک نے پاکستان میں بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے کی ایک خونی تاریخ رقم کی ہے۔ لیکن اس سے اُس مسلک کو فائدے کے بجائے نقصان ہی پہنچا ہے، خود اس مسلک کی مساجد و مدارس اور مفتیوں  کے بارے میں لوگوں کو یہ پتہ چل گیا ہے کہ یہ سعودی عرب اور اسرائیل کے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

کل امجد صابری کو شہید کیا گیا۔ اس سے پہلے قاری سعید چشتی کو بھی خون میں نہلایا گیا تھا، یہ شہادتیں ایسے ہی نہیں ہو رہیں۔ ان شہادتوں کے پیچھے کچھ درپردہ سازشیں ہیں، کچھ ممالک ہیں، کچھ طاقتیں ہیں، کچھ پارٹیاں ہیں، کچھ ریاستی ادارے اور کچھ سازشی عناصر ہیں۔۔۔ جن کے ہوتے ہوئے قاتل گرفتار نہیں ہوتے اور دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔۔۔ انہیں پہچاننا ضروری ہے۔۔۔ جب تک دہشت گردوں کے سہولت کاروں، سرپرستوں اور شریکِ جرم اداروں کو بے نقاب نہیں  کیا جاتا، جرائم پیشہ عناصر کو لگام نہیں دی جاسکتی۔
بات یہ نہیں کہ امجد صابری کو موت آگئی۔۔۔
مرنا تو سب کو ہے،
موت تو سب کو آتی ہے،
لیکن کل ایک مقتول کے قاتل مرگئے۔۔۔
شرمندگی کی موت
ندامت کی موت
شکست کی موت
کل آواز کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی
بھلا آواز بھی قتل ہوئی ہے کبھی
کل عقیدت کو مٹانے کی سعی کی گئی
بھلا مٹانے سے عقیدت بھی مٹی ہے کبھی
شاید یہ نامراد قاتل
اپنی محرومی کے احساس سے شرمندہ ہیں
خود نہیں رکھتے تو اوروں کے بجھاتے ہیں چراغ
یہی وجہ ہے کہ
مقتول مرا نہیں بلکہ زندہ ہوگیا ہے
ہمیشہ کے لئے امر ہوگیا ہے
من مات علی حب آل محمد۔۔۔
خبر کا کوڈ : 548208
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

imtiaz wafa
Europe
bhot khub ...
Iran, Islamic Republic of
شاید یہ نامراد قاتل
اپنی محرومی کے احساس سے شرمندہ ہیں
خود نہیں رکھتے تو اوروں کے بجھاتے ہیں چراغ
رضوی
Ahsan
United Kingdom
Always fantastic Nazar bhai
Iran, Islamic Republic of
excellent
Fida Hussain
India
نہایت ہی عمدگی سے ایک گھمبیر صورت حال کو تجزیاتی انداز میں پیش کیا
گیا ہے۔ قلم سے روشنائی نہیں بلک درد و کرب ٹپکا ہے۔
ہماری پیشکش