0
Saturday 25 Jun 2016 13:54

امجد صابری کے قاتل کون؟

امجد صابری کے قاتل کون؟
تحریر: توقیر ساجد

صوفیاء و اولیاء اللہ کا پیغام عام کرنے والی زبان کو خاموش کر دیا گیا۔ یہ قتل کسی ایک شخص کا نہیں بلکہ ثقافت کا ہوا ہے، ایک ایسی صنف کو قتل کرنے کی کوشش ہے، جو پہلے ہی دم توڑتی نظر آرہی ہے اور اس صنف میں نامور فنکار ہمارے پاس پہلے ہی نایاب ہوتے جاتے ہیں، فنون لطیفہ کے قاتلوں نے ایک ایسی ہی آواز کو آج خاموش کر دیا۔ ہمارے پاس شرمندگی سے دوچار ہونے اور عالمی سطح پہ ہمارے ہاں رونما ہونے والے بدنما واقعات پہ سر کو جھکا دینے والے واقعات کی کمی تو پہلے بھی نہیں تھی، مگر یہ ایک اور واقعہ ہمیں مزید ذلیل اور مزید شرمندہ کرنے کا باعث بن گیا ہے۔ فہرست لمبی ہوتی جا رہی ہے، ڈاکٹرز، انجئنیرز، اسکالرز، آرٹسٹ، قوال، مصور، بین الاقوامی شہرت کے حامل کھلاڑی، بڑے قد کے حامل سیاستدان، مذہبی اسکالرز، دانشور، ادیب، استاد، پروفیسرز، مقرر، انسانی حقوق کے رضاکار، خواتین، بچے، اقلیتیں کوئی بھی ایسا نہیں، جو نفرت کی بھینٹ نہ چڑھا ہو۔ امجد صابری کو بھی خاموش کر دیا گیا، اس کا قصور کیا تھا؟ فقط یہ کہ اس کی آواز کا جادو سر چڑھ کر بولتا تھا۔
رائج ہے میرے ملک میں یہ ظلم کا نظام
ہو جس سے اختلاف اسے مار دیجئے


اس ملک میں موجود تمام افراد ہی دہشت گردوں سے چھٹکارا چاہتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ آخر ریاست ناکام کیوں ہے۔؟ امجد صابری کو نامعلوم افراد نے نہیں، بلکہ معلوم افراد نے قتل کیا ہے، یہ وہی طبقہ اور گروہ ہے جو نیشنل ایکشن ایکشن پلان کو ملک میں رائج کرنے میں رکاوٹ ہیں، ناصرف امجد صابری بلکہ خرم ذکی، ڈی آئی خان میں وکلاء کی شہادتوں اور پشاور میں پروفیسرز کے قتل کے ذمہ دار ریاستی اداروں میں موجود وہ کالی بھیڑیں ہیں، جو نیشنل ایکشن پلان کو حقیقی طور پر نافذ ہوتا نہیں دیکھنا چاہتی۔ جب تک نیشنل ایکشن پلان کے تحت اصلی سہولت کاروں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا، اس ملک میں فن، ثقافت اور علم کا قتل ہوتا رہے گا۔ ریاستی اداروں کو امجد صابری کے قاتلوں سمیت تمام معلوم افراد کو پہچاننا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 548509
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش