0
Thursday 30 Jun 2016 08:47

یوم القدس کی اہمیت و تاریخی پس منظر!(آخری حصہ)

یوم القدس کی اہمیت و تاریخی پس منظر!(آخری حصہ)
تحریر: طاہر یاسین طاہر

یہ تو طے ہوچکا ہے کہ امام خمینیؒ نے ارشاد فرمایا کہ تمام عالم اسلام جمعۃ المبارک کو یوم القدس کے طور پر منائے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جمعۃ الوداع کو ہی یوم القدس کیوں منایا جاتا ہے؟ تو جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ ہمارے مذہبی اجتماعات صرف عبادت کا ہی مجموعہ نہیں ہوتے بلکہ عصر حاضر میں مسلمانوں کو درپیش مسائل کو بھی ان اجتماعات میں اجاگر کیا جاتا ہے۔ اس امر میں کلام نہیں کہ پورے عالم اسلام میں حرکت پیدا کرنے کے لئے جمعۃ الوداع اہم ترین اور مناسب ترین دن ہے۔ تاریخ شاہد ہے اور مفکرین اسلام کا اس بات پر کلی اتفاق ہے کہ یہ اجتماعات اسلام کی سیاسی روح سے جدا نہیں ہیں۔ اسلام عبادت و سیاست کو جدا نہیں سمجھتا۔ ہماری تو سیاست بھی عین عبادت ہے، اگر الٰہی اصولوں پر کی جائے تو۔

یہ امر بھی واقعی ہے کہ یوم القدس کی ایک اہمیت اور بھی ہے اور وہ ہے اتحاد بین المسلمین کا عظیم مظاہرہ، اگرچہ مٹھی بھر تکفیری فلسطین کاز سے اس لئے نالاں ہیں کہ اسے عالمی سطح پر امام خمینی ؒ نے اجاگر کیا۔ متعصب اذہان سے اس کے علاوہ کیا امید کی جا سکتی ہے؟ البتہ شیعہ سنی اور دنیا کے تمام عدل پسند یوم القدس کو بھرپور طریقے سے منا کر عالمی استعمار اور ظلم سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ مکرر عرض ہے کہ اسلام عبادت و سیاست کو جدا نہیں سمجھتا۔ اسی بات کو مدظر رکھتے ہوئے امام انقلاب امام خمینیؒ نے مسلمانوں کے اس سیاسی مسئلے کو اجاگر کرنے کے لئے اور بین الاقوامی برادری کی توجہ مبذول کروانے کے لئے جمعۃ الوداع کا انتخاب کیا۔

آج مجھے یہ الفاظ تحریر کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ فلسطینی عوام بھی حقائق کو جان چکے ہیں اور انھیں خوب پتہ ہے کہ ان کا ہمدرد کون ہے اور ہمدردی اور قومیت کے لبادے میں لپٹا ہوا دشمن کون ہے، جو ان کی پیٹھ میں چھرے گھونپ رہا ہے۔ فرزندانِ اسلام کو یوم القدس بھرپور طریقے سے منانا چاہیے۔ اس لئے نہیں کہ یہ ایران میں منایا جاتا ہے تو پاکستان میں بھی منایا جائے، بلکہ اس لئے کہ یہ دن اس قبلہ کی آزادی کی جدوجہد کے لئے مخصوص ہے، جہاں سے نبی اکرم معراج کے سفر کو روانہ ہوئے تھے۔ یہ وہ قبلہ ہے جس کی طرف رخ کرکے مسلمانوں نے نبی پاک کی امامت میں نمازیں پڑھی ہیں۔

وہ جو شعائر اسلامی کا مذاق اڑاتے ہیں، انھیں بے شک قبلہ اول کی آزادی کی پرواہ نہیں۔ مگر عالم اسلام کے درد مند افراد یوم القدس کو گھروں میں نہیں بیٹھ سکتے، نہ صرف اس مخصوص دن کو بلکہ ان کا ہر لمحہ القدس کی آزادی کی فکر اور جدوجہد میں صرف ہوتا ہے۔ آج عالم اسلام کو اس امر کی شدید ضرورت ہے کہ ایک دوسرے کا دست و بازو بن کر استعمار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر قدس کی آزادی کی بات کریں اور دنیا بھر کے عدل پسندوں کو اسرائیلی مظالم سے باخبر کریں۔ بے شک اسرائیل کا مقدر نابودی ہے۔ ظلم کی اندھیری رات عدل کے سورج کی روشن کرنوں سے شکست کھا جائے گی۔ فلسطین کی آزادی مقدر ہوچکی ہے۔

اسرائیل کو نہ تو امریکہ بچا سکتا ہے نہ برطانیہ، کہ جو خود اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، جی وہی برطانیہ جس نے کل فیصلہ کیا کہ وہ یورپی یونین سے نکل جائے گا اور اگلے ہی روز اس کے بیس لاکھ باشندے دوبارہ ریفرنڈم کرانے کے لئے مظاہرے کرنے لگے۔ یہی وقت ہے اسرائیل کے پنجہ ستم کو توڑ ڈالنے کا۔ اگر امریکہ و برطانیہ اسرائیل کو نہیں بچا سکیں گے تو کیا داعش و ترکی بچا لیں گے؟؟ قطعی نہیں، فقط ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان متحد ہوجائیں، اگر آج بھی تمام عالم اسلام متحد ہو کر قدس کی آزادی کے لئے جدوجہد کرے تو وہ دن دور نہیں کہ بیت المقدس آزاد ہو جائے گااور ان شاء اللہ آزاد ہوگا۔

ولی اعظمی کے اشعار میرے جذبات کی ممکن ہے ترجمانی کر جائیں
جو پتھروں میں بھی کھلتے ہیں وہ گلاب ہیں ہم
جو سرخرو ہے بہرحال وہ شباب ہیں ہم
ہمارے خون کی موجیں انہیں ڈبو دیں گی
سمجھ رہے ہیں جو بس وقت کا حباب ہیں ہم
اجڑ کے بسنے نہ دیں گے کسی بھی غاصب کو
جوان حسرتوں کی مانگ کا خضاب ہیں ہم
ہمارے دم سے ہے باقی حرارت اسلام
نگاہ جس پہ ہے سب کی وہ آفتاب ہیں ہم
کریں گے قدس کو صیہونیوں کے شرک سے پاک
خلیل وقت خمینی (رہ) کا سچا خواب ہیں ہم
خبر کا کوڈ : 549767
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش