0
Thursday 30 Jun 2016 22:00

یوم القدس کیا، کیوں اور کیسے؟(1)

یوم القدس کیا، کیوں اور کیسے؟(1)
تحریر: سید اسد عباس

مجھے اس حقیقت کے اقرار میں کوئی عار نہیں ہے کہ اس سے قبل میں نے اپنے تحریر کردہ عنوان کے حوالے سے کبھی غور نہ کیا تھا۔ گو یوم القدس دنیا بھر میں ہر سال عقیدت و احترام اور جوش و ولولے سے منایا جاتا ہے۔ اس روز کے منانے کا واحد سبب انقلاب اسلامی ایران کے رہبر و راہنما اور عالمی سطح پر تشیع کے جدید سیاسی تشخص کے بانی امام راحل کا فرمان ہے، جو انہوں نے اس دن کے منانے کے حوالے سے دیا۔ یہ دن ہر سال رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کو پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ معروف یہی ہے کہ اس دن کے منانے کا مقصد مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یک جہتی اور صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف خلاف احتجاج ہے۔ گذشتہ دنوں ایک نجی ٹی وی چینل پر اس غرض سے ایک پروگرام کی تیاری کے دوران میں نے یوم القدس کے حوالے سے درج بالا سوالات یعنی کیا، کیوں اور کیسے پر کچھ غور و خوض کیا۔ وہ نتائج جو مجھے اس مشق کے ذریعے حاصل ہوئے، کو میں نے اس تحریر میں قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا، ممکن ہے بلکہ یقیناً وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان سوالات کے مزید جوابات بھی ہمیں حاصل ہوں گے، تاہم فی الوقت جو باتیں میں اخذ کرسکا، پیش قارئین ہیں۔

روز قدس کیا؟
اس تحریر کو پڑھنے کے بعد یقیناً آپ بھی میری طرح یوم القدس کی غرض و غایت کو بہتر انداز سے سمجھ کر اس روز کی اہمیت و افادیت کا ادراک کریں گے، یا کم از کم یقیناً اس نہج پر معاملات کو دیکھیں گے۔ جیسا کہ عرض کیا کہ یوم القدس اپنے نام کے باوصف آزادی قدس سے متعلق ایک روز ہے، جس روز مسلمان اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اعادہ کرتے ہیں۔ سوال یہ تھا کہ اس دن کے منانے کا اعلان کرنے والی شخصیت کے مدنظر کیا مقاصد تھے اور وہ اس دن کو کس عنوان سے دیکھتے تھے۔ یوم القدس کیا کا جواب حاصل کرنے کے لئے میری نظر میں ہمیں امام خمینی کے اس روز کے منانے کے حوالے سے ارشادات پر نظر کرنی ہوگی۔ مجھے امام خمینی کے فرامین پڑھ کر اپنی روز قدس کے حوالے سے معلومات پر قدرے حیرت ہوئی، امام راحل اس روز کو یوم اللہ، یوم رسول اللہ اور یوم اسلام قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ روز قدس فقط بیت المقدس سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ دن تمام مستضعفین جہان کا دن ہے اور مستکبرین کے خلاف ان کے مبارزہ یا جنگ کا دن ہے۔

امام راحل نے انقلاب اسلامی ایران کے فوراً بعد روز قدس کے عنوان سے اپنے پیغام میں فرمایا:  "میں کئی برسوں سے غاصب اسرائیل کے خطرات کو مسلمانوں کے گوش گزار کر رہا ہوں، حالیہ ایام میں اس نے فلسطینی بہنوں اور بھائیوں پر اپنے حملوں میں شدت لائی ہے، بالخصوص جنوبی لبنان میں فلسطینی مجاہدین کے خاتمے کے لئے ان کے گھروں پر بمباری کی گئی ہے۔ میں تمام مسلمانوں اور اسلامی ریاستوں سے چاہتا ہوں کہ وہ اس غاصب اور اسکے حامیوں کے اقدامات کے خاتمے کے لئے یک جان ہو جائیں، نیز میں دنیا کے تمام مسلمانوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ جو ایام قدر میں سے بھی ہے اور ممکن ہے کہ فلسطین کے مستقبل کے حوالے سے بھی اہم مناسبت ہو کو ’’روز قدس‘‘ کا عنوان دیں اور اس روز مسلمانوں کے حقوق اور ان سے یک جہتی کے لئے پروگرام منعقد کریں۔ خداوند کریم سے کفار پر مسلمانوں کی فتح کا خواستگار ہوں۔" صحیفہ امام ج 9صفحہ 267

ایک اور مقام پر امام راحل نے قدس کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے کہا:  "روز قدس عالمی ہے، یہ فقط قدس سے مختص نہیں ہے۔ یہ دن مستکبرین کے خلاف مستضعفین کے مبارزہ کا دن ہے۔ یہ ان اقوام کے مبارزہ کا دن ہے، جو امریکی و غیر امریکی ظلم کا شکار ہوئے ہیں۔" صحیفہ امام ج 9صفحہ 277
اسی طرح امام راحل نے اس دن کے عنوان سے مختلف مقامات پر فرمایا:  "روز قدس اسلام کی زندگی کا دن ہے۔" صحیفہ امام ج 9 صفحہ 277  "روز قدس فقط روز فلسطین نہیں بلکہ یوم اسلام ہے۔" صحیفہ امام ج 9صفحہ 278 ۔ امام کے اقوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یوم القدس کو ظالموں کے خلاف احتجاج کا دن تصور کرتے تھے۔ ان کے واضح جملے کہ روز قدس فقط فلسطین سے مختص نہیں بلکہ مستضعفین جہان کا دن ہے۔ ان مظلوموں کا تعلق خواہ کشمیر سے ہو یا یمن سے، بحرین سے ہو یا احصاء سے، امریکہ کے سیاہ فام ہوں یا صومالیہ میں خوراک کی قلت کے شکار لوگ۔ روز قدس ان سب کا دن ہے۔ جب امام خمینی نے یوم القدس کا اعلان کیا تو چونکہ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت نیز اس ریاست کے مسلمانون کے خلاف اقدامات تازہ مسئلہ تھے، لہذا امام راحل نے اس دن کو مظلومین فلسطین اور بیت المقدس سے نسبت دی۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 550001
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش