0
Friday 1 Jul 2016 11:55

قدس کی ریلی غاصب اسرائیل کی موت کا پھندہ ہے

قدس کی ریلی غاصب اسرائیل کی موت کا پھندہ ہے
تحریر: محمد حسن جمالی

ہر سال مسلمانان جہاں منارہ نور, بت شکن، اتحاد کے علمبردار، آفاقی سوچ رکھنی والی عظیم شخصیت حضرت امام خمینی رح کے فرمان پر لبیک کہتے ہوئے قدس کی ریلی میں بھر پور شرکت کرتے ہیں۔ فلسطینی مظلوم مسلمان بهائیوں سے ہمدردی ویکجہتی کا اظہارکرتے ہیں۔ روز قدس کی آمد سے پہلے قدس کی ریلی کے لئے وسیع پیمانے پر اہتمام کرتے ہیں۔ ہر سال کی ریلی گزشتہ سالوں کی نسبت پر رونق، جان دار اور بامعنی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بلا تردید روز قدس کی ریلی غاصب و ظالم اسرائیل کی موت کا پهندہ ہے، مسلمان روز قدس کی ریلی، جلسے اور جلوسوں کی قدروقیمت، اہمیت اور اہداف کو جان کر جوق در جوق ریلی میں شرکت کرکے اپنے وجود کا اظہار کرنا، امریکہ اسرائیل اور ان کے نمک خوار سعود آل یہود کی نابودی کا پیش خیمہ ہے۔ کرہ ارض پر امن اور انسانیت کے اصلی دشمن امریکہ اور اس کا پالتو کتا اسرائیل ہے۔ جو بزعم خود پوری دنیا میں سپر اور زور آور کہلاتی ہیں۔ وہ دنیا کے مظلومین کو بالخصوص مسلمانوں کو وباالاخص شام و فلسطیینی مظلوم مسلمانوں کو زبردستی یہ باور کرانے پر تلے ہوئے ہیں تمہارا کام صرف ظلم سہتے رہنا ہے۔ تمہارا حقوق مانگنا غلط ہے۔ چپ چاپ ظلم سہنے اور ہمارے لوٹ مار کا راستہ چھوڑنے کے لئے تیار ہو جاو۔

امریکہ اور اسرائیل پوری دنیا پر اپنی حکومت قائم کرنے کا خواب دیکهہ رہے ہیں، وہ اپنے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے تمام ممکنہ راستوں سے کام کررہے ہیں۔ وہ اس حقیقت کو بھی درک کرچکے ہیں , کہ ہمارے مقاصد تک رسائی حاصل کرنے کی راہ میں رکاوٹ مسلمان ہے۔ اسلام وہ واحد دین ہے، جس کے نظریات ہمارے نظریات سے متصادم ہیں۔ اسلام اور واقعی مسلمان ان کے نظریات اور اہداف کی نہ صرف نفی کرتے ہیں بلکہ ان کے خلاف محازآرائی اور جنگ کرنے کو ہر فرد مسلمان پر واجب سمجھتے ہیں۔ ان سے قریب ہونے یا رہنے تک کو روا نہیں سمجھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ روز بروز مسلمانوں کے ساتهہ ان کی دشمنی میں حدت وشدت دکھائی دیتی ہے۔ ان کے لئے مسلمانوں کے ساتهہ علمی اور منطقی بنیاد پر تبادلہ خیالات، بحث ومباحثہ کرکے کسی مثبت نتیجے تک پہنچنا تو ممکن نہ تھا، اس لئے کہ نور اور ظلمت، حق اور باطل سو اور صفر میں نسبت سنجی کرنا ان کو علمی میدان میں ایک دوسرے کا مقابل قرار دینا ہی غلط و غیر معقول ہے، اس جہت سے ان کی شکست اور تہدست ہونا سبب بنا کہ وہ غیر منطقی راہوں سے مسلمانوں پر حملہ آور ہوجائیں۔ مسلمانوں کی بے مثال اجتماعی طاقت کو دبانے کے لئے , مسلم جوانوں کو فکری اور عقیدتی میدان میں مفلوج کرکے راہ حق سے ہٹانے کے لئے،   مسلمان جدید نسل کو اپنا ہمفکر بنانے کے لئے مختلف محاذ پر وہ اپنی مسلم دشمنی پر مبنی فعالیت میں سرگرم ہیں۔


(اول) تفرقہ بین المسلمین: ہمارے اصلی دشمنوں پر یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ مسلمان بہت طاقتور ہیں، وہ مادی طاقت کے علاوہ معنوی طاقت سے بھی لیس ہیں، اگر مسلمان متفق و متحد رہیں تو نہ صرف ان سے مقابلہ کرنا ہمارے لئے محال ہوگا، بلکہ صفحہ ہستی سے ہمارے مٹ جانے میں بھی دیر نہیں لگے گی۔ چنانچہ ان پیش رو ممکنہ خطرات سے اپنی حفاظت کی خاطر وہ مسلمانوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کے لئے کمر بستہ ہوگئے۔ مسلمانوں کی کامیابی کے عنصر اصلی اور حیات کامیابی کی شہ رگ پر انہوں نے ہاتهہ رکھا، ڈالر کے ذریعے بہت سارے جاہل مسلمان مولویوں کو خریدا، ان کو مختلف مقامات پر جگہ سیٹ اپ کرائی اور ان کی زبانوں سے اتحاد مسلمین کے خلاف زہر اگلوا کر مسلمانوں کے درمیان خوب تفرقہ اور نفاق ڈالا۔ نفرتیں ایجاد کروائیں۔ آج حالت یہ ہے کہ جگہ جگہ مسلمان ایک دوسرے کا جانی دشمن بنے ہوئے ہیں۔ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔ خوف خدا دل سے نکال کر ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگا رہے ہیں۔

بلا جهجک ایک دوسرے پر لعن طعن کا بازار گرم کرکے اصلی مشترکہ دشمن کے مقاصد پورے کررہے ہیں اور افسوس صد افسوس، روز بروز مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے دور سے دورتر ہوتے جارہے ہیں۔ مسلمان اب بھی بیدار ہوجاو اور اپنے حقیقی دشمن کے خلاف متحد ہوجاو۔ دشمنوں کے ناپاک عزائم اور مقاصد کو خاک میں ملانے کے لئے ضروری ہے کہ مسلمان اپنی صفوں میں اتحاد کو مستحکم کریں۔ آپس کے چھوٹے چھوٹے فرعی اختلافات کو بنیاد بناکر ایک دوسرے سے ہرگز نفرت نہ کریں۔ چھوٹے اختلافات کا پایا جانا فطری ہے - اجتماعی زندگی کا حصہ ہے۔ رشد وتکامل بشر کا لازمہ ہے۔ چھوٹے چھوٹے اختلافات تو ایک ہی خاندان، خونی رشتہ داروں، باپ بیٹے، بہن بھائیوں، میاں بیوی ماں بیٹی کے درمیان میں بھی پائے جاتے ہیں۔ جس طرح ہم اپنے خاندانی اور گھریلو مسائل و اختلافات کو پیار ومحبت صلح اور صفائی سے حل کرتے ہیں، سارے مسلمان بھی بھائی بھائی ہیں، سب مسلمان ایک ماں باپ کی اولاد ہیں، سب کا خدا ومالک حقیقی ایک ہے، سارے اللہ کے بندے ہیں، ہمارا قبلہ، پیغمبر اور کتاب ایک ہے، سب روز معاد کی جزا وسزا پر ایمان رکھتے ہیں، سب کا یہ عقیدہ ہے کہ دنیا دارالعمل ہے، امتحان کی جگہ ہے، موت فنا اور عدم مطلق کا نام نہیں بلکہ موت ابدی ولازوال زندگی کی جانب منتقل ہونے کانام ہے، کیا قباحت ہے ہم آپس کے چھوٹے چھوٹے فرعی اختلافات کو بهی خاندانی مسائل حل کرنے کی طرح نرمی سے حل کریں۔

مل بیٹهہ کر انتہائی پیار ومحبت سے اخوت وبهائی چارگی کو فروغ دیتے ہوئے آپس کے اختلافات کو عقل، منطق، برہان اور استدلال کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کریں، یہ کونسی عقلمندی ہے کہ ہم محدودے فرعی اختلافات کی بنا پر بےشمار مشترکات کو اہمیت وتوجہ نہ دیں۔ اللہ نے ہمیں گوہر عقل سے اس لئے نوازا ہے کہ ہم اس کے ذریعے کھرے اور کھوٹے، حق اور باطل، اچھے اور برے، دوست اور دشمن حقیقی واصلی دشمن اور بناوٹی دشمن کے درمیان تمیز کریں۔ ان کو پہچانیں، پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو ہمارے اصلی دشمنوں کا آزمایا ہوا نسخہ ہے، دشمنوں کی ناامیدی، نابودی، مایوسی اور مسلمانوں کی توقیر وعزت، کامیابی اور سربلندی راز اتحاد مسلمین ہے۔ امت مسلمہ کی عالمی وحدت کے داعی امام خمینی اس سلسلے میں فرماتے ہیں کہ آج اختلاف مسلمانوں کے لئے پھانسی کا پهندہ ہے، آج اختلاف مسلمانوں کی متحدہ طاقت کے ساتھہ خیانت ہے، ہر طرح کا اختلاف رضائے الہی اور اسلامی راہ کے خلاف ہے، بڑی قوتوں کو مسلمانوں کے اتحاد سے بڑی وحشت ہے، وحدت اور یکجہتی کی حفاظت ایک الہی ذمہ داری ہے، میں مسلمانوں اور اسلامی ملکوں کے حکومتوں کی تمام پریشانیاں اور بدبختیاں ان کے درمیان اختلاف اور نفاق میں دیکھتا ہوں، وہ بڑے ملکوں کے ایجنٹ ہیں جو اہل تسنن واہل تشیع کے درمیان اتحاد کو صورت پزیر ہونے نہیں دیتے۔ سید جمال الدین افغانی نے اپنے ایک مضمون میں یہ دلچسپ بات لکهی ہے کہ اتحاد و سیادت کے قصر رفیع کے دو بنیادی ستون ہیں، ان کے لئے جدوجہد کرنا اسلام سے وابستگی رکھنے والے ہر شخص پر فرض ہے۔

گل ہائے رنگ برنگ سے ہے زینت چمن ..... اے ذوق اس جہاں کو ہے زیب اختلاف
شاخ سے جب شاخ ملتی ہے تو بن جاتا ہے پل .......... دیکهہ کے ڈرتے ہیں جس کو برق کے لات وہبل


(دوم) خوف وہراس کا پھیلاو:
امریکہ و اسرائیل مسلمانوں میں خوف و دہشت پھیلا کر اپنے مزموم مقاصد میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے شب وروز سعی لاحاصل کررہے ہیں۔ پوری دنیا میں امریکہ واسرائیل نے دہشتگردی اورظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے، ان کے ظلم و ستم کی آگ میں صرف فلسطین ہی نہیں پورا عالم اسلام اس آگ میں جھلس رہا ہے۔ اسرائیل نے ظلم کی انتہا کردی لاتعداد جوانوں کو پے در پے شہید کیا اور کررہے ہیں، معصوم بچے اسرائیلی جیلوں میں پیدا ہوکر وہیں پر جوان ہورہے ہیں، بے شمار نوجوان وجوان صیہونی قیدخانوں میں قید ہیں، ان کی جوانیاں صیہونی جیلوں میں گل سڑهہ کر بڑھاپے کی شکل اختیار کر چکیں ہیں، اسرائیل کی انسانیت سوز بربریت، ظلم و جارحیت اور انسانیت مخالف جرائم کی داستان نہ ختم ہونے والی ہے۔ امام خمینی (رہ) نے اسرائیل کے وجود کو چیلنج کیا اور اس کے وجود کو عالم اسلام کے کلیجے میں خنجر کی ماند قرار دیا اور اسرائیل کو سرطانی لاعلاج مرض اور اس کو مکڑی کے جال سے بھی کمزور قراد دیا اور تمام اسلامی ممالک کو متوجہ کیا اور کہا کہ اگر تمام اسلامی ریاستیں ایک ایک بالٹی پانی کی بھی بھر کے اسرائیل کی طرف پھینکیں تو وہ غرق ہو جائیگا۔ روزقدس فلسطیینی اور عالم کی مظلوم قوموں کی حمایت و دفاع کی غرض سے عالمی سطح پر ظالم کے خلاف آواز اٹھانا کا دن ہے۔

قدس کی ریلی میں مسلمانوں کا مشترکہ پیغام یہ ہوتا ہے کہ ظالموں سے ہمیں نفرت ہے۔

انسان و انسانیت کے مخالفین سے ہم متنفر ہیں، اسرائیل و سعود آل یہود اور امریکہ ام الفساد ہیں، یہ تینوں کرہ ارض پر امن اور انسانیت کے اصلی دشمن ہیں، آل سعود و اسرائیل امریکہ کے حقیقی غلام اور اس کے پالتو کتے ہیں، جو امریکہ کے حکم سے سرمو اختلاف کرنے کی مجال نہیں رکهتے۔ ایک جہت سے دیکھا جائے تو اسرائیل کی نسبت مسلمانوں کے لئے آل سعود کی دشمنی شدید تر ہے، چونکہ اسرائیل کا کفر کسی پر پوشیدہ نہیں، وہ مسلمانوں کا کھلا دشمن ہے، آل سعود منافقت کا لباس پہنکر مسلمانی کے زیر عنوان رہتے ہوئے، مسلمانوں کا گلا کٹوا رہے ہیں، تاریخ اسلام و قرآن اس بات پر گواہ ہے کہ اسلام کو کافروں سے ذیادہ نقصان منافقین نے پہنچائے ہیں، قدس کی ریلی میں اطراف و اکناف عالم کے مظلومین کی حمایت میں مسلمان یک صدا ہوکر فریاد بلند کرتے ہیں، روز قدس کی ریلی اسرائیل کے منہ پر طمانچہ ہے۔ روز قدس کے مسلمانوں کا عظیم اجتماع غاصب وظالم اسرائیل کی آنکهوں کا خار ہے، سارے مسلمان اپنی اجتماعی قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناپاک اسرائیل کو عملی طور پر یہ بتارہے ہوتے ہیں۔ اے ظالم و غاصب اسرائیل تم یہ نہ سمجھو کہ فلسطین کے مظلوم مسلمان تنہا ہے، بے یار ومددگار ہے۔ ہرگز ایسا نہیں، ہم سارے مسلمان جسم واحد جسد واحد کی مانند ہیں، ہم ساتھہ تھے ہیں اور رہیں گے، بے شک روز قدس کی ریلی ظالم وغاصب اسرائیل کی موت کا پهندہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 550033
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش