0
Sunday 14 Aug 2016 02:16

سی پیک کمیٹی کا دورہ گلگت بلتستان، حکومتی خیانت اور عوامی تحفظات!

سی پیک کمیٹی کا دورہ گلگت بلتستان، حکومتی خیانت اور عوامی تحفظات!
رپورٹ: میثم بلتی

سی پیک کمیٹی کی گلگت بلتستان آمد اور حکومتی رویہ:

پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے قائم خصوصی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر تاج حیدر اور دیگر اراکین جن میں، سینیٹر چوہدری تنویر خان، سینیٹر نہال ہاشمی، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر کریم احمد خواجہ، سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ، سینیٹر محمد عثمان کاکڑ، سینیٹر محمد داؤد خان اچکزئی شامل تھے، نے سی پیک کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور عوامی تحفظات سے آگاہی حاصل کرنے کے لئے گلگت پہنچ گئے۔ سی پیک کے حوالے سے قائم اتنی اہمیت کے حامل کمیٹی گلگت بلتستان کے صدر مقام گلگت پہنچ گئی لیکن ٹھیک اسی وقت وزیراعلٰی گلگت بلتستان اور گورنر گلگت بلتستان ان کی نظروں سے کوسوں دور بلتستان کے دورے پر نکلے ہوئے تھے۔ دوسری جانب جی بی کی بیوروکریسی نے نہ صرف انکو کوئی اہمیت نہ دی بلکہ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے ان سے ملاقات کرنے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔ یہ سب اتفاق ہے یا کسی خاص منصوبے کا حصہ کچھ نہیں کہا جا سکتا، تاہم صوبائی حکومت کی سرد مہریوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت کسی کے اشارے پر یہ سب کچھ کرنے میں مصروف ہے۔

سینیٹرز کا خیر مقدم اور یادگار شہداء پر حاضری:

سینیٹرز کو گلگت ائیر پورٹ پر صوبائی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر جعفر ﷲ خان، صوبائی وزیر تعمیرات ڈاکٹر محمد اقبال، صوبائی وزیر بلدیات فرمان علی اور وزیراعلٰی گلگت بلتستان کے مشیر حاجی عابد علی بیگ نے خوش آمدید کہا۔ بعد ازاں سینیٹرز کے وفد نے چنار باغ میں یادگار شہداء کا بھی دورہ کیا اور جنگ آزادی گلگت بلتستان کے شہداء کی قبروں پر فاتحہ خوانی کی اور انکی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ سینیٹر تاج حیدر نے اس موقع پر کہا کہ ان شہداء نے اپنی قربانیوں کے ذریعے اس سرزمین کو آزاد کرانے کے بعد پاکستان کے ساتھ الحاق کا راستہ ہموار کیا۔

سی پیک کمیٹی کی گلگت بلتستان کے دورے کی وجوہات:

پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے قائم خصوصی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر تاج حیدر نے اپنی گلگت آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم دشمنوں کی سازشوں سے بخوبی واقف ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کریں گے اور گلگت بلتستان کے دورے کا مقصد بھی یہ ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کے تحفظات سے آگاہ ہوا جا سکے، یہ اہم منصوبہ ہر حال میں بن کر رہے گا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ علاقے میں ٹوریزم، معدنیات اور دیگر شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور انکی کمیٹی اپنے تفصیلی دورے کے بعد سینیٹ کے فلور پر اپنی تحریری سفارشات منظوری کے لئے پیش کرے گی۔ سینیٹرز کا مجموعی طور پر کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کی عوام کی امنگوں پر مبنی سفارشات سینیٹ میں پیش ہوں اور ان کی مدد سے بہترین اور دور رس اقدامات کئے جا سکیں۔

سی پیک کمیٹی کو بریفنگ:

اس کمیٹی کو چیف سیکرٹری آفس میں پاک چین اقتصادی شاہراہ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، جس میں مجوزہ ترقیاتی منصوبوں اور گلگت بلتستان کی جانب سے وفاق کو بھجوائی گئی سفارشات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ کے آغاز میں صوبائی سیکرٹری سروسز و جنرل ایڈمنسٹریشن وقار علی خان نے صوبے کے انتظامی، جغرافیائی، معاشی، سیاسی نظام اور صوبے میں موجود قدرتی و معدنی وسائل کے بارے میں تفصیلاً آگاہ کیا۔ بریفنگ کے اختتام پر سینیٹر تاج حیدر، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر میاں عتیق، سینیٹر نہال ہاشمی اور دیگر سینیٹرز نے سوالات کئے اور کہا کہ تمام صوبوں کی طرح سے گلگت بلتستان کو بھی اس عظیم پراجیکٹ کے مکمل ہونے سے بہت سارے معاشی فوائد ملیں گے۔ سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ صوبے کی عوام کو معاشی حقوق دینا بے حد ضروری ہے اور اس شاہراہ کی تکمیل کے بعد دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

سینیٹ کمیٹی برائے سی پیک کو ہنزہ میں عوام نے گھیر لیا:
سینیٹ کمیٹی برائے سی پیک کے چیئرمین تاج حیدر کی زیر نگرانی سینیٹرز کے وفد سے دورہ ہنزہ کے موقع پر ہنزہ بھر کے مختلف علاقوں کے عوامی نمائندوں نے ملاقات کی۔ سینیٹ کی کمیٹی کو ہنزہ کے مختلف علاقوں، التت، علی آباد، گلمت، پھسو اور سوست کے عوام نے ہنزہ کے عوام کو درپیش مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہنزہ ضلع سی پیک منصوبے کا گیٹ وے ہے، جہاں کے عوام کے مختلف تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی دعووں کے برعکس اس علاقے میں اقتصادی راہداری کی مد میں کوئی مںصوبہ زیرِ غور نہیں ہے۔ سینیٹرز کو شکایات کے انبار لگاتے ہوئے بتایا گیا کہ گاڑیوں کی وجہ سے علاقے کا ماحول برباد ہوگا، لیکن اس سلسلے میں کوئی تیاری نہیں کی جا رہی ہے۔ سی پیک منصوبے میں جی بی میں نہ کوئی زون ہے اور نہ کوئی اور مصوبہ۔ گلگت بلتستان میں اقتصادی راہداری میں کسی قسم کا میگا پروجیکٹ نہیں بلکہ 600 کلومیر شاہراز گزرنے والے اس خطے میں سی پیک کا حصہ صفر ہے۔ اگر یہی سی پیک منصوبہ ہے تو ایسے منصوبوں سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں، جس میں ہمیں مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اگر گلگت بلتستان کو متناسب حصہ نہیں دیا جائے گا تو یہ منصوبہ خواب بن جائے گا۔

چار روزہ دورے کی تکمیل کے بعد سی پیک کمیٹی کے تاثرات، پنڈورا بکس کھل گیا:
سینیٹ کی پاک چین اقتصادی راہداری کی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر تاج حیدر، سینیٹر میاں عتیق، سینیٹر عثمان خان کاکڑ اور سینیٹر کریم خواجہ نے گلگت ائیر پورٹ پر اسلام آباد واپس جانے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاق نے اقتصادی راہداری منصوبے میں کے پی کے، بلوچستان اور سندھ کو ان کے حقوق سے محروم رکھا ہے، لیکن ان میں سب سے بڑھ کر زیادتی گلگت بلتستان کے ساتھ ہو رہی ہے۔ گلگت بلتستان کو سی پیک میں کچھ نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ پاک چائنہ نہیں بلکہ پنجاب چائنہ کوریڈور ہے۔ سینیٹرز نے کہا کہ گلگت بلتستان کو مکمل آئینی صوبہ بنانے کے لئے قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ گلگت بلتستان میں بھی سی پیک میں بجلی کے منصوبے، ریلوے اور موٹروے کے منصوبے بنائے جائیں، 46 ارب کے اس میگا منصوبے میں گلگت بلتستان کو حصہ نہیں دیا گیا تو سی پیک کے لئے سکیورٹی کے مسائل پیدا ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد میں بیٹھ کر جو سوچ رہے تھے، اس کے برعکس یہاں آکر ہم نے دیکھا کہ ان علاقوں کے ساتھ ہماری سوچ سے بھی زیادہ ظلم زیادتی ہو رہی ہے۔

کمیٹی اراکین نے کہا کہ سی پیک میں 16400 میگا واٹ بجلی کے میگا منصوبے جن کی لاگت تین ہزار پانچ سو ارب روپے سے زائد ہے، یہ منصوبے جی بی میں بنائے جا رہے ہیں جبکہ ایک میگاواٹ بجلی بھی گلگت بلتستان کے لئے نہیں، اسی طرح ریلوے اور موٹروے کے منصوبے میں ایک کلو میٹر بھی ان علاقوں کے لئے نہیں ہے۔ پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے ثمرات پورے ملک تک نہیں پہنچائے گئے تو اس عظیم منصوبے سے فائدے کی بجائے نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا گلگت بلتستان کو جلد مکمل آئینی حقوق دے کر قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔ اس کے لئے علاقائی اور بین الااقومی طور پر جو بھی مشکلات درپیش ہیں، ان کا حل نکالا جائے۔ جنگلات، دریاؤں اور قدرتی خزانوں سے مال مال اس اہم علاقے کو مزید نظر انداز کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بیوروکریسی خصوصاََ چیف سیکرٹری کا رویہ درست نہیں ہے۔ چار دنوں سے وہ ہم سے ملے بھی نہیں ہیں۔ ان کے خلاف سینیٹ میں کارروائی کے لئے سفارش کریں گے۔ کمیٹی سینیٹ کے اگلے اجلاس میں گلگت بلتستان کی نمائندہ بن کر سفارشات پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ غذر تاجکستان روڈ، چترال روڈ اور گلگت اسکردو روڈ کو بھی سی پیک کا حصہ بنایا جائے۔

اقتصادی راہدای منصوبے پر صوبائی حکومت کی خیانت:
گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کرتے ہوئے زمین و آسمان کے قلابے ملانے میں مصروف تھی اور سی پیک کو خطے کی تقدیر سے جوڑ رہی تھی۔ صوبائی حکومت بیانات کی حد تک سی پی کے فوائد پر گفتگو ضرور کر رہی تھی، لیکن بلیک اینڈ وائٹ میں اب تک کوئی چیز سامنے نہیں آئی تھی۔ دیگر تمام پارٹیوں کی جانب سے تحفظات کے باوجود صوبائی حکومت، وفاقی حکومت کے سامنے آواز بلند کرنے کے لئے تیار نہیں تھی اور عوام کو طفل تسلیاں دے رہی تھی۔ سی پیک کمیٹی نے انکے دعوں کی قلعی کھولتے واضح کیا کہ اس بڑے منصوبے میں گلگت بلتستان کے لئے کوئی میگا پروجیکٹ نہیں ہے۔ انہوں نے اسے پنچاب چائنہ اکنامک کوریڈور قرار دیا اور یقین دہائی کرائی کہ گلگت بلتستان کے حقوق بالخصوص اکنامک کوریڈور میں حصہ کے لئے سینیٹ میں آواز بلند کریں گے۔ انکی گلگت آمد کے موقع پر صوبائی حکومت کے سربراہ اور گورنر کا شہر چھوڑ کر اسکردو بھاگنے کا مقصد محض خطے کے ساتھ کی جانے والی خیانت کو چھپانا تھا۔ صوبائی حکومت کے حالیہ رویے سے واضح ہوا کہ وہ خطے کے مفادات کے لئے نواز حکومت کی ناراضگی مول نہیں لینا چاہتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 559085
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش