0
Sunday 21 Aug 2016 12:10

پاراچنار، قائد شہید کی 28ویں برسی کا روح پرور اجتماع

پاراچنار، قائد شہید کی 28ویں برسی کا روح پرور اجتماع
تحریر: شاکر حسین شاد

پاراچنار میں تحریک حسینی کے زیر اہتمام ہر سال اگست کے پہلے عشرے میں شہید عارف الحسینی کی برسی انکے مزار (پیواڑ) میں نہایت جوش و خروش سے منائی جاتی ہے۔ مگر اس سال معمول کے خلاف برسی کا پروگرام 21 اگست کو پاراچنار شہر میں رکھا گیا۔ برسی کے پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی، غلط افواہیں اور ہر جائز و ناجائز پراپیگنڈہ کی بھرپور کوشش کی گئی، لیکن اللہ کے فضل و کرم سے کوئی سازش کامیاب نہ ہوسکی۔ پروگرام کے لئے اسلام آباد سے علامہ اقبال بہشتی کی قیادت میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی قائدین کا ایک بھاری بھر کم قافلے کے علاوہ امامیہ آرگنائزیشن کے مرکزی جنرل سیکرٹری خادم حسین کھوسہ سمیت دیگر مرکزی قائدین بھی 20 اگست کو پاراچنار پہنچے۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز صبح 9 بجے قاری سید ہدایت حسین نے قرآن مجید کی تلاوت سے کیا۔ مجاہد حسین طوری، ذاکر سید مجاہد حسین، سید مہدی حسین، ذاکر سید عنایت حسین، ذاکر محمد افضل اور ذاکر محب حسین نے شہید عارف الحسینی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے شاعرانہ کلام پیش کیا۔ برسی کے روح پرور اجتماع سے آئی او کے مرکزی جنرل سیکرٹری جناب خادم حسین کھوسہ، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ اقبال حسین بہشتی، لوئر علی کے جامع مسجد کے پیش امام حجۃ الاسلام مولانا صداقت حسین اور تحریک حسینی کے رہنماؤں شبیر حسین ساجدی، ثاقب حسین بنگش، منیر حسین جعفری، علامہ سید محمد حسین طاہری اور علامہ سید عابد حسینی نے خطاب کیا۔ تحریک کے قائدین نے ایف سی آر کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایف سی آر ہر وقت مظلوم قبائل کے سر پر لٹکتی تلوار کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے ایف سی آر کے فوری خاتمے نیز اسکی جگہ پورے فاٹا میں آئین و قانون پاکستان کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔

تحریک حسینی کے قائم مقام صدر ثاقب حسین بنگش نے کرم ایجنسی کے طوری بنگش قبائل کے حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ تحریک حسینی کسی قسم کا غیر قانونی مطالبہ نہیں کرتی بلکہ قانون پاکستان کے دائرہ میں رہتے ہوئے اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہم مقامی انتظامیہ سے جب اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں تو ہمیں انٹی سٹیٹ قرار دیا جاتا ہے۔ ہماری زمینوں پر طالبان پرور اور ملک دشمن قبائل نے قبضہ جمایا ہوا ہے۔ زمینوں کا مکمل ریکارڈ سرکار کے ریونیو ریکارڈ میں موجود ہے۔ لیکن مقامی انتظامیہ حقدار کی بجائے غاصب اقوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ بالش خیل کی 8 ہزار جریب زمین پر اورکزئی قبائل نے قبضہ جمایا ہوا ہے، آڑاولی سیدانو کلے، جیلمئے، گوبزنہ اور صدہ سمیت متعدد مقامات سے طوری بنگش اقوام کو بے دخل کیا جاچکا ہے، انکی بحالی کے لئے اور انکی سکیورٹی کے لئے تو کوئی اقدام نہیں کیا جاتا جبکہ پاکستان کے معصوم شہریوں کے علاوہ افواج پاکستان پر خودکش حملے کرانے والے القاعدہ، طالبان اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کو اپنے ہاں پناہ دینے والے، انکی کمک کرنے والے ملک دشمن قبائل کے ساتھ تعاون کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان کے ساتھ وفاداری میں طوری بنگش اقوام سے بڑھ کر کوئی قوم و قبیلہ آپکو نظر نہیں آئے گا۔ اسکا واضح ثبوت یہ ہے کہ فاٹا کے دیگر علاقوں میں وطن عزیز کا جھنڈا جلایا گیا، افواج پاکستان پر حملے کئے گئے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ پاکستانی پرچم ایک دن کے لئے بھی کرم ایجنسی میں سرنگون نہیں ہوا ہے۔ یہی ملک کے ساتھ ان قبائل کی وفاداری کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ عابد حسینی کا ساتھ صرف اسلئے دے رہے ہیں کہ حق اور حقوق سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹتے، حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، اپنے حق کے لئے ہم نے پرامن احتجاج کیا، اس پر ہمیں گولیوں سے بھون دیا گیا۔ آج ہمارے لوگ بغیر کسی جرم کے قید میں ہیں تو کیا ہم انکی رہائی کا مطالبہ بھی نہ کریں۔ کیا پاکستان ایک جمہوری ملک نہیں، یا پھر پاراچنار پاکستان کا حصہ نہیں، اور اگر یہ کسی اور ملک کا حصہ ہے تو بتایا جائے کہ ہم پھر انہی کو اپنا دکھڑا سنائیں۔

مولانا منیر حسین جعفری نے اپنی صدارت کے دوران تحریک حسینی کی چار سالہ کارکردگی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ تحریک حسینی نے عوام کے مسائل کو حل کرانے میں بلا تفریق کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے مسائل کے حل میں کسی سیاسی یا مذہبی مخالفت کو ملحوظ نظر نہیں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک حسینی نے منگل، خروٹی اور مقبل یعنی اہلسنت اقوام کے مسائل حل کرانے میں بھی نہایت فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ خروٹی قبائل نے ایک دفعہ اے پی اے کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا کہ کرم ایجنسی میں ہم نے تحریک حسینی کی طرح سچے اور حق پرست لوگ نہیں دیکھے ہیں۔
برسی کا پروگرام ابھی جاری ہے
برسی کے اس روح پرور اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ اقبال بہشتی نے اپنے خطاب کے دوران عوام سے برسی میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی عدم شرکت پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ علامہ صاحب کی بہت خواہش تھی تاہم اسکی صحت پاراچنار کے طویل سفر میں مخل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں شیعیان علی کو نہایت مشکلات کا سامنا ہے۔ ملک بھر میں شیعوں کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔ گلگت بلتستان کی متعصب حکومت کے ہاتھوں شیعوں کی حق تلفی ہورہی ہے۔ انکی زمینوں پر ناجائز قبضہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے شیعہ حقوق کے لئے راجہ ناصر عباس کے عزم مصمم کا اعادہ کرتے ہوئے انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے پاراچنار کے حکام سے انصاف کے قیام کا مطالبہ کیا، شیعوں کے حقوق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ پاراچنار کے مومنین کی مشکلات کو حل نہ کیا گیا تو عنقریب راجہ ناصر عباس پاراچنار کا دورہ کریں گے۔ اور اس وقت تک یہاں رہیں گے جب تک عوام کے حقوق کا مداوا  نہیں کیا جاتا۔
آخر میں تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی اور سابق سنیٹر علامہ سید عابد حسین الحسینی نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے حقوق کے لئے قیام  کرنا بعض لوگوں کے ذھن میں حماقت ہے۔ لیکن واضح رہے کہ جو اقوام اپنے حقوق کے لئے قیام نہیں  کرتے وہ دوسروں کے دست نگر اور غلام بن کر رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کشمیر، بحرین اور یمن کے عوام اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہیں کیا وہ احمق ہیں۔
کشمیر میں ایک ماہ سے عوام پر بھارتی فوجیوں کی جانب سے ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ وہ اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہیں۔ ایک ماہ سے ظلم برداشت کررہے ہیں جوکہ نہایت قابل مذمت ہے۔ انہوں نے پاکستانی اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام غاصب بھارتی حکومت سے آزادی چاہتے ہیں۔ جس پر انہیں نشانہ ظلم بنایا جارہا ہے۔ جسکی پوری دنیا کے مسلمان سمیت ہم بھی بھرپور مذمت کرتے ہیں نیز ہماری حکومت بھی اسکی بھرپور انداز میں مذمت کررہی ہے، چنانچہ کشمیری عوام پر ظلم اگر مذموم ہے، اور کرم ایجنسی کے پرامن قبائل جب اپنے حقوق کے لئے پرامن احتجاج کرتے ہیں اور بعض ذمہ دار لوگوں کی جانب سے ان پر گولیاں برسائی جاتی ہیں، تو کیا اس وطن عزیز میں کوئی آزاد خیال فرد یا ایسا ادارہ موجود نہیں جو اسکی مذمت کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکام بالا خصوصا فوج کے اعلی اداروں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ پاراچنار میں 11 مئی کو وقوع پذیر دلخراش سانحے کی آزادانہ انکوائری کرائیں اور ملزمان کو عبرتناک سزا دیں۔
اختتام پر علامہ سید محمد حسین طاہری نے مصائب امام حسین پڑھے اور مولانا عابد حسیں جعفری نے تنظیمی اعلامیہ کے بعد دعا سے پروگرام کا خاتمہ کیا۔ 
خبر کا کوڈ : 562052
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش