0
Tuesday 30 Aug 2016 23:50

ایم ڈبلیو ایم کا مطالبات کی منظوری تک دھرنے کا اعلان

ایم ڈبلیو ایم کا مطالبات کی منظوری تک دھرنے کا اعلان
رپورٹ: ایس اے زیدی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے 13 مئی 2016ء سے مختلف ملی اور قومی امور پر بھوک ہڑتال کا آغاز کیا، جو کہ 7 اگست 2015ء تک جاری رہی، 87 روز تک جاری رہنے والی اس بھوک ہڑتال کو علامہ صاحب نے مراجع عظام کے حکم پر 7 اگست کو ختم کیا، ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ہمیں مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، بعض امور پر عملدرآمد بھی شروع ہوگیا، تاہم بعض صوبوں بالخصوص پنجاب کے حوالے سے صوبائی حکومت کے روایتی رویہ کی وجہ سے علامہ راجہ ناصر عباس نے 7 اگست کو شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی کے موقع پر منعقدہ اجتماع میں اعلان کیا کہ اگر ہمارے مطالبات پر عملدرآمد شروع نہ ہوا تو 2 ستمبر کو وزیراعلٰی ہاوس کے باہر دھرنا دیا جائے گا۔ ہوا وہی جس کی توقع کی جا رہی تھی، پنجاب حکومت نے مطالبات کے حوالے سے کوئی اقدامات کئے اور نہ ہی مرکزی سطح پر کوئی خاص پیش رفت سامنے آئی، الٹا وزیر داخلہ کی جانب سے بھی علامہ راجہ ناصر عباس سے کئے گئے وعدوں سے مکر جانے کی خبریں گردش کرنے لگیں، وزارت داخلہ کے ترجمان نے گذشتہ روز میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ وزیر داخلہ کی جانب سے ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ نہ تو کوئی وعدہ کیا گیا اور نہ ہی ہڑتال ختم کرنے کے سلسلے میں کوئی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ جب 5 اگست کو علامہ ناصر عباس کی عیادت کے لئے اسپتال گئے تھے تو اس حد تک بات ضرور ہوئی کہ اگر مجلس وحدت مسلمین کوئی شرط نہ رکھے تو وزیر داخلہ صوبائی حکومتوں سے ان کے معاملات طے کروانے میں معاونت کریں گے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی بھرپور کوشش رہی ہے کہ صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے ایم ڈبلیو ایم کے مطالبات کا مناسب حل تلاش کیا جائے، تاکہ ایم ڈبلیو ایم کی قیادت احتجاج ترک کرکے اہم قومی امور پر حکومت کی رہنمائی کرسکے، مگر ان کے کردار کو غلط معنی پہنانا سراسر زیادتی ہے۔ قبل ازیں 27 اگست کو انکشاف ہوا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے دو روز میں مسلسل چوتھی بار رابطہ کیا اور 2 ستمبر کو وزیراعلٰی ہاوس لاہور کے باہر دھرنے کا اعلان واپس لینے کی درخواست کی۔ ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کو مسلسل یقین دہانی کروا رہے ہیں کہ ان کے مطالبات پر عمل درآمد ہو جائے گا، تاہم کچھ مزید وقت درکار ہے، لہٰذا وہ اپنے دھرنے کا اعلان واپس لے لیں۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ وہ اس پر دو سو فیصد متفق ہیں کہ مجلس وحدت مسلمین کے تمام مطالبات آئینی و قانونی ہیں۔ دوسری جانب علامہ ناصر عباس جعفری نے اعلان کیا کہ 2 سمبر کو ہر صورت دھرنا دیا جائیگا، تاہم اگر مطالبات پر عمل درآمد شروع ہو جاتا ہے تو وہ اپنا اعلان واپس لے لیں گے۔ وزیر داخلہ کی جانب سے علامہ راجہ ناصر عباس سے رابطے اور مطالبات پر عملدرآمد کی یقین دہانی اور پھر اگلے روز وزارت داخلہ کی جانب سے میڈیا کو جاری ’’بیان‘‘ نے کئی سوالات کھڑے کر دیئے اور حکومت کی نیت کو کافی حد تک واضح کرتے ہوئے 2 ستمبر کو ہونے والے دھرنے کو مزید تقویت بخشی۔

2 ستمبر کے دھرنے کے سلسلے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے آج لاہور میں صوبائی سیکرٹریٹ ایم ڈبلیو ایم پنجاب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے بے حس حکمرانوں کی کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور معاملات جوں کے توں ہیں، البتہ پنجاب حکومت کی سطح پر ہمارے رابطے جاری ہیں، تاہم مطالبات پر عملدرآمد کے لئے کوئی قابل ذکر پیشرفت نہیں ہوسکی۔ اس لئے 2 ستمبر کو احتجاجی دھرنا ہوگا جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ ہماری تیاریاں مکمل ہیں، ان شاء اللہ 2 ستمبر کو بھرپور دھرنا ہوگا، گو کہ ہم نے مذاکرات کا دروازہ کسی کیلئے بند نہیں کیا، لیکن اپنے موقف سے کسی بھی صورت ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کی قیادت نے اپنے ملی مطالبات پر پنجاب حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ دھرنا کب تک جاری رہتا ہے اور اس کے کیا نتائج نکلتے ہیں، اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ پنجاب میں ملت تشیع کو کئی مسائل کا سامنا ہے اور ملک کی لگ بھگ آدھی آبادی اس صوبہ میں مقیم ہے، حکومت پنجاب کو اپنے بیرونی آقاووں کی ہدایات پر چلنے کی بجائے قوم اور ملک کے مفاد میں سوچنا ہوگا، ملت تشیع پاکستان کے بانیوں میں سے ہے، اس کیساتھ تیسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک یہ ناقابل قبول ہے، اگر حکومت پنجاب نے مجلس وحدت مسلمین کے مطالبات پر عمل نہ کیا تو صوبائی حکومت سمیت مسلم لیگ نون کو پنجاب میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 564132
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش