0
Wednesday 7 Sep 2016 22:48

سعودی مفتی اعظم کا جہالت پر مبنی فتویٰ اور چیچنیا کانفرنس

سعودی مفتی اعظم کا جہالت پر مبنی فتویٰ اور چیچنیا کانفرنس
تحریر: محمد مہدی

گذشتہ حج تک ایرانی مسلمان تھے اور کعبۃ اللہ کا حج کرتے رہے، لیکن جیسے ہی سانحہ منٰی پیش آیا اور اس سانحہ کی تحقیقات کیلئے دباو بڑھایا گیا تو کسیانی بلیوں نے دوسروں کو کافر قرار دینا شروع کر دیا۔ ملوکیت کو بچانے کیلئے دنیا بھر میں کفر ساز فیکٹریوں کو پروان چڑھانے، تکفیریوں کو مضبوط کرنے اور فنڈنگ کرنے میں سعودی حکمرانوں اور ان درباری ملاوں کا براہ راست ہاتھ رہا ہے، جو اب سب پر آشکار ہوگیا ہے۔ سعودی مفتی عبدالعزیز کا پاگل پن پر مبنی فتویٰ اس وقت سوشل میڈیا پر خوب ڈسکس ہو رہا ہے اور اس جذباتی پن پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ تجریہ نگار اور مبصرین سعودی مفتی کے اس فتوے کو چیچنیا کانفرنس کا ردعمل بھی قرار دے رہے ہیں، تاہم کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایرانیوں کو اس لئے کافر قرار دیا گیا ہے، کیونکہ چند روز قبل ایران کے رہبر اعلٰی سید علی خامنہ ای نے سانحہ منٰی کے ایک سال مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں اس واقعے کی تحقیقات اور سعودی حکمرانوں کی لاپرواہی پر کڑی تنقید کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ امت مسلمہ سعودیوں سے حج انتظامات واپس لے لے۔ اس بیان کا جاری ہونا تھا کہ اب سعودیوں نے عالم اسلام کو سانحہ منٰی کی تحقیقات سے آگاہ کرنے کے بجائے کفر کے فتووں سے نوازنا شروع کر دیا ہے۔

دوسری جانب چیچنیا میں منعقدہ کانفرنس "اہلسنت کون" میں سعودیوں کو غیر سنی قرار دیا گیا ہے، چیچنیا میں ہونے والی کانفرنس میں وہابیت اور تکفیری سلسلے کو اسلام کی بدنامی کا سبب قرار دیا گیا ہے۔ عالمی اردو خبر رساں ادارے نیوز نور کی رپورٹ کے مطابق 25 اگست کو روسی چیچنیا میں "اہلسنت کون" کانفرنس میں عالم اسلام سے 200 ممتاز اہلسنت علماء خاص طور پر الازہر یونیورسٹی کے مفتی اعظم کی شرکت کے ساتھ منعقد ہوئی جبکہ کانفرنس میں سعودی اور قطر کے سلفی اور وہابی مفتیوں کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی، جس کے سبب سلفی اور وہابی مفتیوں نے زبردست غم و غصے کا اظہار کیا۔ اس کانفرنس میں کہ جو "گروزنی" شہر میں جمھوریہ چیچنیا کے صدر "رمضان احمد قدیرف" کے خطاب سے شروع ہوئی، کوشش یہ رہی کہ "اہلسنت" کی جامع تعریف سامنے لائی جائے، ایسی تعریف کہ جس میں وہابیت اور تکفیری سلفیت کیلئے کوئی جگہ موجود نہ ہو۔ اس کانفرنس میں جامع الازہر مصر کے شیخ الجامعہ "احمد الطیب" نے بھی شرکت کی اور اختتامی بیان میں اہل سنت کی تعریف یوں کی گئی، "اہلسنت اعتقاد اور کلامی مذاہب کے اعتبار سے اشعری اور ماتریدی ہیں اور فقہی اعتبار سے چار مسلک حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی ہیں اور علمی، اخلاقی اور تزکیہ نفس کےاعتبار سے صوفی امام الجنید (جنید بغدادی) اور ایسے اہل تصوفِ پاک کے ماننے والے ہیں۔‘‘

اس کانفرنس میں زور دیکر کہا گیا کہ وہابیت اور سلفیت امت اسلامی کے تفرقے اور اسلام کی بدنامی کا سبب بنی ہوئی ہے۔ اختتامی بیان میں یہ بھی ذکر ہوا کہ ’’اہلسنت والجماعت کے مفہوم کو خطرے اور انحراف سے بچانا سب سے اہم اور ضروری مسئلہ ہے، ایسا مفہوم جسے انتہا پسند اس مقدس عنوان کو چرا کر اپنے لئے محدود و مخصوص کرنے کے درپے ہیں۔ اس کانفرنس کے بعد جس کا سعودی اور مغربی حامی میڈیا کی طرف سے شدید بایکاٹ کیا گيا، آہستہ آہستہ سعودی شخصیتوں اور مفتیوں نے ایک ایک کرکے اس کانفرنس کو ہدف تنقید بنانا شروع کر دیا ہے۔ عربی نیوز پورٹل "عربی21" نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ اہلسنت کی تعریف کو اشعری اور ماتریدی میں محدود کرنے کا مقصد اہل حدیث اور سلفیت کو دائرہ اہلسنت سے خارج کرنا ہے، ایسا موضوع کہ جس نے سلفیوں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے اور وہابی مفتی "سعد البریک" نے اس کانفرنس کے بارے میں کہا ہے کہ’’ ایسی بیٹھک جو اہلسنت کے خلاف سازش سمجھی جا رہی ہے اور ہمارے عقیدے اور ملک کے خلاف کھلی دشمنی ہے۔‘‘

ہیات سعودی علماء کونسل نے بھی اس کی مخالفت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ گروزنی چیچنیا میں منعقدہ "اہلسنت کون" کانفرنس کا مقصد فتنوں کو بڑھاوا دیکر اسلامی مسالک کو مذہبی جنگ میں دھکیلنا ہے۔ سعودیہ کے ایک اور وہابی مفتی شیخ "محمد السعیدی" نے بھی اس کانفرنس کے بارے میں کہا ہے کہ ایسی بیٹھک جو کہ عالم اسلام خاص طور پر سعودی عرب کے خلاف سازش کی مانند ہے۔ معروف سعودی قلمکار اور "العرب" سٹلائٹ چینل کے مدیر "جمال قاشقچی" نے بھی اپنے ٹیوٹر اکاونٹ پر لکھا ہے کہ ’’گروزنی کانفرنس بہت جلدی مخاصمت اور فرقہ واریت کا سبب بن جائے گی‘‘ گویا پردے کے پیچھے شرپسند ہاتھ ملوث ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ پانچویں صدی کا فتنہ حنبلی اور اشعری ایک بار پھر پیدا ہونے جا رہا ہے۔ اسی طرح مصر کے سلفیوں اور سعودیہ کے وہابیوں نے الازہر مصر کے شیخ الجامعہ شیخ "احمد الطیب" کے خلاف وسیع پیمانے پر تنقیدی حملے کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ سعودی عرب کے مشہور قلمکار "محمد آل شیخ" نے لکھا ہے کہ شیخ الجامعہ الازہر کا گروزنی کانفرنس میں شرکت کرنا جس میں سعودی عرب کو اہلسنت نہیں سمجھا گیا ہے، سبب بنے گا کہ مصر کے ساتھ ہمارے رابطے اور رویے میں تبدیلی آجائے اور مصر السیسی کے ساتھ نابودی کی طرف جائے گا۔

چیچنیا میں ہونے والی کانفرنس اور سعودی مفتی کے حالیہ فتوے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عالم اسلام میں بڑی سطح پر مزید کفر ساز فیکٹریاں جنم لے سکتی ہیں، جو بہرحال امت مسلمہ کیلئے نیک شگون نہیں ہیں۔ سعودی مفتی کا فتویٰ کہ ایرانی مسلمان نہیں اور ہمارے بدترین دشمن ہیں، ظاہر کرتا ہے کہ سعودی عرب حکمران سانحہ منٰی پر تحقیقات کرنے اور امت مسلمہ کو ان تحقیقات سے آگاہ کرنے کے بجائے وہ فرقہ وارانہ فتووں کے ذریعے اپنی نااہلی، کمزوری اور لاپروہی کو چھپانا چاہتے ہیں، اب جب کہ ریاض کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات شروع ہوگئے ہیں اور سفارتی سطح پر ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے تو خطے میں مزید مسائل دیکھنے کو ملیں گے۔ یمن جنگ کیا نتیجہ اختیار کرتی ہے، آگلے ایک دو ماہ بہت اہم ہیں۔
خبر کا کوڈ : 565864
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش