0
Wednesday 7 Sep 2016 23:51

امریکہ، انڈیا معاہدے بہت بڑی سازش کا حصہ ہیں، دفاع پاکستان کونسل

امریکہ، انڈیا معاہدے بہت بڑی سازش کا حصہ ہیں، دفاع پاکستان کونسل
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

دفاع پاکستان کونسل کے زیراہتمام یوم دفاع کی مناسبت سے اسلام آباد میں کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں کونسل میں شامل مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے کہا کہ چھ ستمبر یوم عزم، استقلال، فتح اور تجدید عہد کا دن ہے، قوم میں آج بھی 65 والے جذبے بیدار کرنا ہوں گے، امریکہ و انڈیا کے معاہدے پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش ہیں، پاکستان کے دفاع کا سب سے بڑا نقطہ کشمیر ہے، کشمیر کی حالیہ تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے، افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالہ سے پالیسی تبدیل کی جائے، افغانیوں نے پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑی ہے، اب افغانوں کو پاکستان کا دشمن نہ بنایا جائے، بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کرنے والوں کی پھانسیوں پر حکومت کی خاموشی افسوسناک ہے۔ مودی نے بنگلہ دیش میں پاکستان توڑنے کا اعتراف کیا تھا، اس پر عالمی عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے تھا، کشمیر کے حوالے سے موثر پالیسی بنائی جائے اور حکومت صرف بیانات کے بجائے عملی اقدامات کرے۔ کشمیری اسوقت تک بھارت سے بات کرنے کو تیار نہیں جب تک وہ مقبوضہ کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم نہیں کرتا۔ دفاع پاکستان کونسل وطن عزیز کی جغرافیائی، نظریاتی سرحدوں کی دفاع کے لئے تحریک جاری رکھے گی۔ سیمینار میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہونے والی کانفرنس سے دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق، پروفیسر حافظ محمد سعید، سینیٹر سراج الحق، سردار عتیق احمد، غلام محمد صفی، مولانا شاہ اویس احمد نورانی، مولانا فضل الرحمان خلیل، حافظ عبدالرحمان مکی، مولانا یوسف شاہ، مفتی سعید طیب بھٹوی، علی عمران شاہین نے خطاب کیا۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل نے بیرونی دشمنوں سے دفاع اور جغرافیائی، نظریاتی سرحدوں کا بھی دفاع کرنا ہے، کشمیر میں ظلم جاری ہے، کشمیر کے حوالے سے جرأت مندانہ پالیسی بنانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی پالیسیوں میں چاروں طرف دشمن بنا رہے ہیں، جن لوگوں نے پاکستان کی جنگ لڑی، کئی ہزار اپاہج ہوئے، آج ان کو ملک سے نکالا جا رہا ہے، تیس سالہ محبت نفرت میں بدل جائے گی، اسمبلیوں میں بیٹھنے والے ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھال رہے ہیں۔ جب افغانوں کو پناہ دی گئی تھی تو قوم نے انصار مدینہ کا کردار ادا کیا تھا۔ افغان مہاجرین کا بڑا جرگہ دفاع پاکستان کونسل کے پاس آیا تھا۔ تیس افراد کی کمیٹی بنائی گئی، جس میں افغان مہاجرین اور دفاع پاکستان کونسل میں شامل جماعتوں کے قائدین شامل ہیں۔ افغانستان میں امن قائم نہیں ہے، انکو پاکستان سے بے دخل نہ کیا جائے۔ وہاں انکی آباد کاری کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ تیس سالہ محبت نفرت میں بدل جائے گی۔ قوم دفاع پاکستان کونسل کا ساتھ دے۔ جو الیکشن کی سیاست نہیں کر رہی۔ اسمبلیوں میں بیٹھنے والے ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل میں تمام مکاتب فکر کی جماعتیں شامل ہیں، فرقہ واریت کو ختم اور امت کو متحد کرنا چاہتے ہیں، عالم کفر متحد ہے، مسلمانوں کو بھی متحد ہونا چاہئے، دشمنوں کے خلاف اکٹھے ہوں گے تو آپس کی نفرتیں ختم ہوں گی۔

حافظ محمد سعید نے کہا کہ چھ ستمبر 1965ء میں جو جذبہ و اتحاد تھا اور اسکا جو نتیجہ سامنے آیا، آج اس ماحول کو یاد کرنے کے ساتھ عملاً قائم بھی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی پاکستان کو سب سے بڑا مسئلہ دفاع کا درپیش ہے۔ امریکہ جو کام افغانستان میں بیٹھ کر نہیں کر سکا اور اسے ذلت آمیز شکست ہوئی، اب وہ انڈیا میں بیٹھ کر کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ و انڈیا کا نیا معاہدہ عالم اسلام کے پشتیبان پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش ہے۔ انہوں نے پاکستان میں دہشت گردی و تخریب کاری پھیلائی۔ امریکہ و نیٹو کو افغانستان میں شکست ہوئی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ انڈیا میں اچھا موقع ملے گا۔ امریکہ کا مسئلہ چین اور انڈیا کا پاکستان ہے۔ سی پیک کی وجہ سے وہ دونوں اکٹھے ہوگئے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ سی پیک کامیاب ہوگیا تو عالم اسلام پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو جائیگا پھر امریکہ کو مشرق وسطٰی، دنیا کے اہم ترین علاقوں سے نکلنا پڑے گا۔ کشمیر کی آزادی انڈیا کی بربادی کی بنیاد بنے گی۔ یہ دفاع پاکستان کا تقاضا ہے، اگر افغانیوں میں دہشت گرد ہیں تو انہیں پکڑو، سزا دو، پاکستانی قوم ساتھ ہے، لیکن امریکہ و انڈیا کا ایجنڈا پورا نہ کیا جائے۔ ہم نے دفاع کی جنگ لڑنی ہے اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے ہیں۔ روس افغانستان کے بعد پاکستان پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔

انہوں نے نیٹو کے خلاف جنگ لڑی، یہ بھی عالم اسلام کی بقاء کی جنگ تھی۔ اگر افغانیوں میں دہشت گرد ہیں تو انہیں پکڑو، سزا دو، پاکستانی قوم ساتھ ہے، لیکن امریکہ وا نڈیا کا ایجنڈہ پورا نہ کیجئے۔ انڈیا چار ہزار روپے میں کابل سے دہلی کا ٹکٹ دے رہا ہے۔ ہم غلطیاں کر رہے ہیں۔ تیس سال تک ان لوگوں کی خدمت کی۔ غلط فیصلوں کہ وجہ سے انڈیا کے ہاتھ میں نہ دھکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا و امریکہ پاکستان کو افغانستان سے نکالنا چاہتے ہیں۔ افغانیوں کو پاکستان کے خلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ ہم نے دفاع کی جنگ لڑنی ہے اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکی دوستی کا خمیازہ بھگتا ہے، خودکش حملے، داعش امریکہ نے کھڑی کی ہے، اب مودی کو بھگتنا ہے اور وہ نہیں بھگت سکے گا۔ انکی دوستی دشمنی سے زیادہ خطرناک ہے۔ معاہدے ہوچکے ہیں کہ انڈیا کے ہوائی اڈے، بندرگاہیں امریکہ کے قبضہ میں آچکیں، پس پردہ اسرائیلی بھی انڈیا آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کی خوفناک ترین جنگ کا سامنا کر رہے ہیں، جس کے بعد ہماری منزل روشن منزل ہے، چین، عالم اسلام کے ساتھ دفاع سے لے کر اقتصادی معاہدوں تک ایک روشن مستقبل ہے۔ ہم نے اس منزل کی طرف بڑھنا ہے اور دشمنوں کو شکست دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالہ سے دو ٹوک پالیسی بنائی جائے۔ مودی نے گلگت بلتستان، بلوچستان کے بارے میں کہہ دیا۔ کشمیر پالیسی بنا کر یہ بتانا ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور انڈیا کی فوج کو نکالنا پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ کشمیر پر اقوام متحدہ بات نہیں سنتی نہ سنے، کشمیریوں کا کب تک امتحان لیں گے۔ دو ماہ سے بھوکے رہ کر، کاروبار تباہ کروا کے پاکستان زندہ باد کے نعرے اور پاکستان کے جھنڈے لہرا رہے ہیں، تاجر قربانیاں، مائیں بیٹوں کی قربانیاں دے چکی ہیں، وہ آگے بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان کے دفاع کا سب سے بڑا نقطہ کشمیر ہے۔ تھوڑی سے غفلت کی تو بڑا نقصان ہو جائے گا۔ ہم نے افغان مہاجرین کو ساتھ کھڑا کرنا ہے، ان کے مطالبے سننے ہیں۔ آج کشمیری نظریہ پاکستان یاد دلا رہے ہیں۔ انڈیا کے تیس کروڑ مسلمان بھی اسی نظریئے پر کھڑے ہوں گے۔

جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ چھ ستمبر یوم عزم، یوم استقلال، یوم فتح ہے، آج کا پاکستان ایٹمی طاقت ہے، اس کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلا رہا ہے کہ دشمن نے پاکستان پر حملہ کیا تھا اور پاکستانی قوم و فوج نے کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے آگے بڑھ کر دشمن کا مقابلہ کیا اور اپنے سے بڑے دشمن کو شکست دی، شہداء کی قربانیوں پر ہمیں فخر ہے۔ اب بھی دشمن کو وہی پیغام دیتے ہیں کہ اگر اس طرح دوبارہ ناپاک جسارت کی تو ماضی سے بڑی شکست ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جغرافیہ کا نام نہیں، ایک نظریئے کا نام ہے، اس مقدس سرزمین کی خاطر زندگی قربان کرنا بہت بڑی سعادت ہے، پاکستان ایک ایسی عمارت ہے جس کی تعمیر میں لاکھوں لوگوں کا خون شامل ہے۔ چند دن قبل مودی نے بلوچستان اور گلگت بلتستان کے حوالے سے جن عزائم کا اظہار کیا یہ اس بات کی علامت ہے کہ دشمن نے آج بھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ چاروں طرف سے انڈیا نے پاکستان کا محاصرہ کیا ہے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ اختلافات کو ایک طرف رکھ کر چیلنج کا مقابلہ کریں۔ پاکستان جنت کا ٹکڑا ہے، مقبوضہ کشمیر کے لوگ پاکستان کی خاطر شہید ہو رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے قائدین کو پاکستان سے محبت کے جرم میں پھانسی دی گئی۔ یہ منتخب عوامی نمائندے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی کا قائد لندن میں بیٹھ کر پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگاتا ہے تو دوسری جانب بنگلہ دیش میں پاکستان زندہ باد کے نعرے پھندے پر بھی لگائے جاتے ہیں۔ میر قاسم علی نے اہل پاکستان کو پیغام دیا کہ پاکستان کے نظریئے کی حفاظت ضروری ہے۔ میر قاسم علی، مطیع الرحمان نظامی کی پھانسی پر ترکی نے سفیر واپس بلایا اور تعلقات ختم کئے، لیکن اسلام آباد قبرستان کی طرح خاموش ہے۔حکمرانوں کی خاموشی تاریخی بزدلی کا ثبوت ہے۔ وزیر داخلہ سے لے کر وزیراعظم تک اسوقت ملاقات کی جب مودی نے پاکستان کو توڑنے کا اعتراف کیا تھا کہ پاکستان عالمی عدالت میں جا کر مودی کے اعتراف پر کیس داخل کرے۔ سلامتی کونسل، او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے۔ مگر حکومت نے صرف بیان دیا، کوئی اقدام نہیں کیا۔ میں مختلف ممالک کے سفیروں سے ملا اور کہا کہ بنگلہ دیش میں سیاسی لوگوں کا قتل عام کیوں ہو رہا ہے، سب نے کہا کہ ہم ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں، اگر پاکستان آگے بڑھے۔ بنگلہ دیش بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ چوبیس ہزار لوگ جیلوں میں ہیں۔ آٹھ ستمبر کو اسلام آباد میں وزیراعظم سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دیں گے۔ کشمیر کی آزاوی، وطن عزیز کا دفاع، ملک میں امن و امان کا قیام، بنیادی حقوق کی حفاظت کے لئے ایسی قیادت کی ضرورت ہے، جسکی نظریہ پاکستان پر کمٹمنٹ ہو۔ کشمیر کے لئے بائیس رکنی کمیٹی میں جماعت اسلامی کو نہیں شامل کیا گیا۔ قوم سے ایک بار پھر حکومت ہاتھ کرنے لگی ہے۔

کشمیری رہنما سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ 6 ستمبر کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آج ہم اس عزم کی تجدید کرتے ہیں کہ دفاع وطن کے لئے جانیں قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ کشمیر میں دنیا کا طویل ترین کرفیو لگا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان میں دہشت گردی کرائی جاتی ہے، حریت قائدین نظر بند و گرفتار ہیں۔ حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی نے کہا کہ چھ ستمبر کو ہندوستان کو شکست فاش ہوئی، لاہور کے جمخانہ میں ناشتہ کرنے کی آرزو خاک میں ملی۔ ہندوستان کے پاس زیادہ اسلحہ، قوت، صلاحیت کار ہونے کے باوجود انڈیا کیسے شکست کھا گیا، اس پر بھارت نے غور و فکر کیا تو نتیجہ 71 کی صورت میں ہمارے سامنے آیا۔ انکا ماحاصل یہ تھا کہ فوج اور قوم ایک پیج پر تھی، جس کی وجہ سے پاکستان کو فتح ہوئی۔ 71 میں انہوں نے قوم اور فوج کو تقسیم کیا۔ میر جعفروں کو تلاش کیا۔ مکتی باہنی جو ہندوستان سے اسلحہ وصول کر رہی تھی۔ انڈیا نے پاکستان کو 65 کی ہزیمت کا بدلہ چکایا۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں راجناتھ اور بائیس سیاسی پارٹیوں کے لیڈر آتے ہیں کہ تحریک کی جان نکال دیں، جس میں لوگ نابینا ہوگئے، دو مہینوں میں سینکڑوں افراد شہید ہوگئے۔ مسلسل دو ماہ تک کرفیو جاری ہے۔ حریت قائدین اور کشمیری قوم کے درمیان خلا پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ حریت قائدین نظر بند و گرفتار ہیں۔ یاسین ملک اور میر واعظ عمر فارروق نے کہا کہ ہم سید علی گیلانی کو مینڈیٹ دیتے ہیں، وہ جو فیصلہ کریں گے وہ ہمیں قابل قبول ہوگا، بھارتی لیڈر جس کے پاس بھی گئے، سب نے بات کرنے سے انکار کیا۔ کشمیری اس وقت تک بات کرنے کو تیار نہیں، جب تک وہ اٹوٹ انگ کی رٹ ختم نہیں کرتا اور جموں کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم نہیں کرتا۔ مقبوضہ کشمیر میں بچے، خواتین، بوڑھے سب نے پاکستان کا پرچم اٹھایا ہوا ہے اور جب کوئی شہید ہوتا ہے تو اسے پاکستان کے پرچم میں دفن کیا جاتا ہے۔ بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کرنے والوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اس پر کشمیریوں کو طعنہ دیا جا رہا ہے کہ کل تم بھی اسی انجام کو پہنچو گے۔ ہم ان سب چیزوں سے بے پرواہ ہو کر سیاسی، سفارتی، عسکری محاذ پر جنگ لڑ رہے ہیں، کیونکہ ہم پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔

جمعیت علماء پاکستان کے چیئرمین مولانا شاہ اویس احمد نورانی نے کہا کہ پاکستان کے دفاع، سلامتی کے لئے قوم کو یکسو ہونا چاہئے۔ ستر سال ہوگئے پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا۔ دو قومی نظریئے کی دھجیاں جس طرح ملک میں اڑائی جا رہی ہیں، اس کی مثال نہیں ملتی۔ کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں خاموش ہیں۔ اقوام متحدہ میں پیش کیا جانے والا چارٹر آف ڈیمانڈ کچھ بھی نہیں۔ کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلی جاتی ہے اور افغانستان میں اڑتیس سے زائد سفارتخانے کھول کر بلوچستان کی عوام پر ظلم کیا جاتا ہے۔ پاکستان کو توڑنے کے لئے اسرائیل، را سے مدد مانگنے والوں پر حکومت کی رٹ کہاں گئی۔؟ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ لاکھوں مسلمان قربانیاں دے چکے ہیں۔ مغرب نے لاکھ کوششیں کیں، لیکن جہاد کو ختم نہیں کرسکا۔ کشمیر میں چارٹر آف ڈیمانڈ کے اوپر اگر کسی نے بحث کرنی ہے تو کرے، لیکن اگر بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرے گا تو مغرب کا حال بھی صومالیہ سے بدتر ہوگا۔

انصارالامہ کے سربراہ اور تحریک دفاع حرمین شریفین کے جنرل سیکرٹری مولانا فضل الرحمان خلیل نے کہا کہ چھ ستمبر کو پاکستان کے غیور عوام اور فوج نے اپنے سے بڑی طاقت کو شکست فاش سے دو چار کیا اور دنیا کو باور کرایا کہ پاکستان ایک طاقت ہے۔ آج یوم عہد بھی ہے، پھر وہی دشمن جس نے 65 میں پاکستان کے خلاف جارحیت کی آج بھی کر رہا ہے۔ اسوقت جارحیت کھلی تھی اور اب خفیہ ہے۔ مشرقی و مغربی بارڈر، کراچی میں جارحیت کی جا رہی ہے۔ اگر آج بھی افواج پاکستان اور عوام متحد ہو جائیں تو تمام دشمنوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں، پاکستان کے پاس عظیم فوج ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو ہم دھکیل کر ہندو کی تائید کر رہے ہیں۔ تین نسلیں انکی یہاں آباد ہیں۔ ملک کے خلاف نعرہ لگانے والے جمہوریت کا مقدس نام لے کر کام کر رہی ہیں، جبکہ ملک کے دفاع کے لئے کام کرنے والی مذہبی جماعتوں کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔ وزیر اعظم خاموش ہیں۔ دفاع پاکستان کے لئے قوم کو متحد ہونا چاہئے۔

جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبدالرحمان مکی نے کہا کہ چھ ستمبر کا دن بھارت کی شکست کا دن ہے، اسکی ایئر فورس ناکام ہوگئی تھی، ہمارے ایک شاہین ایم ایم عالم نے ایک ایسا ریکارڈ قائم کیا، جو دنیا کی تاریخ میں یاد رہے گا۔ چند سیکنڈ میں پانچ طیاروں کو گرا کر پے درپے حملے کرکے بھارت کو شکست دی۔ ذلت کی خوفناک تاریخ بھارت کبھی نہیں مٹا سکتا۔ حسینہ واجد مسلمانوں کے آتش انتقام کو بھڑکا رہی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف ان پھانسیوں پر ایک بھی بیان دیتے تو مطیع الرحمان نظامی سمیت کسی کو پھانسی نہ ہوتی، لیکن ایسا نہ ہوا۔ ڈھاکہ میں پاکستان کو پھانسیاں دی جا رہی ہیں اور کشمیر میں پاکستان کو گولیاں ماری جا رہی ہیں۔ کشمیریوں کے ساتھ دھوکہ، افغانستان کے اندر سازش اور بھارت کا عمل دخل نہیں ہونا چاہئے۔ جمعیت علماء اسلام (س) کے مرکزی رہنما مولانا یوسف شاہ، جماعة الدعوة کے رہنماﺅں مفتی سعید طیب بھٹوی، علی عمران شاہین نے کہا کہ پاکستان کے دفاع، سلامتی، استحکام کے لئے دفاع پاکستان کونسل سب سے پہلے میدان میں نکلی ہے۔ امریکہ کو خوش کرنے کے لئے دفاع پاکستان کونسل کے قائدین پر پابندیاں نہ لگائی جائیں۔ یہ محب وطن لوگ ہیں جو پاکستان کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔ پاکستان مردہ باد کے نعرے لگانے والے اور پاکستان کے جھنڈے جلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 566024
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش