3
0
Friday 9 Sep 2016 14:30

مسئلہ کوئٹہ و تفتان۔۔۔ جینا علیؑ سے سیکھو مرنا حسینؑ سے

مسئلہ کوئٹہ و تفتان۔۔۔ جینا علیؑ سے سیکھو مرنا حسینؑ سے
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com


عوام کو ہمیشہ رہبری و رہنمائی کی ضرورت رہتی ہے۔ اگر رہبری و رہنمائی کے خلا کو علماء پر نہ کریں تو جہلا کے لئے میدان خالی ہو جاتا ہے۔ مسئلہ کوئٹہ و تفتان ایک عرصے سے چل رہا ہے، مفاد پرست عناصر نے لوگوں کو یہ باور کروا رکھا تھا کہ زیارت کے راستے میں مشکلات تو پیش آتی ہیں، لہذا ان سارے مظالم کو ثواب سمجھ کر سہتے جاو۔ کوئی بات نہیں رشوت بھی دو اور زیارت بھی کرو، کانوائے کے نام پر محصور بھی رہو اور کرایہ بھی زیادہ دو، بے عزتی بھی کرواو اور چھتوں پر بیٹھ کر بھی جاو، پاکستان ہاوس کی گندگی میں محبوس بھی ہوجاو اور مہنگی چیزیں بھی خریدو، ایف سی والوں کی جھڑکیاں بھی سنو اور گھنٹوں بیٹھ کر میجر صاحب کا انتظار بھی کرو۔۔۔ اس روٹ پر ایک عرصے سے لوگ ظلم کو ثواب سمجھ کر سہتے چلے آرہے تھے۔ ظالم دونوں ہاتھوں سے اپنی تجوریاں بھر رہے تھے اور نہتے زائرین کو ذلیل و خوار کر رہے تھے۔ ایسے میں ان کا سامنا ایک عالم دین سے ہوا۔ کرپٹ مافیا نے عالمِ دین کے ساتھ بھی وہی رویہ اختیار کیا، جو وہ عام زائرین کے ساتھ کرتے چلے آرہے تھے۔ لیکن اس مرتبہ انہیں جوابی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مرتبہ عالم دین نے لوگوں کو جمع کرکے بتایا کہ خاموش ہو کر ظلم و زیادتی کو سہتے رہنا ثواب اور حسینیت نہیں ہے، بلکہ ظلم و زیادتی کے مقابلے میں کھڑے ہوجانے اور ظالموں کے خلاف ڈٹ جانے کا نام ثواب اور حسینیت ہے۔

اس کے بعد حوزہ علمیہ قم میں جامعہ روحانیت خیبر پختونخوا کے سربراہ حجۃ الاسلام شید احسین جعفری نے سب سے پہلے پاکستانیوں کا ایک اجلاس بلایا، جس میں اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے تجاویز اور آرا کی جمع آوری کی گئی، نیز اطلاع رسانی کے لئے ایک کمیٹی بھی بنائی گئی۔ اس کے بعد زائرین سے انٹرویوز بھی لئے گئے اور صورتحال کی سنگینی کو واضح کرنے کے لئے علمائے کرام نے بھرپور وحدت اور یگانگت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پے در پے مختلف فورمز سے اس مسئلے کو اٹھایا ،سوشل میڈیا پر اسے ہائی لائٹ کیا گیا، سکوت کو توڑا گیا اور اس کے حل کے لئے  عملاً جدوجہد شروع کر دی گئی۔ اجلاسوں، تجاویز، راہِ حل اور عملی اقدامات کی طرف بڑھنے کا یہ سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ دوسری طرف پاکستان سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھی وٹس اپ کے ذریعے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھانے اور سلجھانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے خود کوئٹہ سے تفتان جانے یا کسی وفد کے بھیجنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ یاد رہے کہ راقم الحروف کو  شروع سے ہی قبلہ راجہ ناصر عباس جعفری سے اس سے کم کسی اقدام کی امید ہی نہیں تھی۔ مجھے امید تھی کہ اگر یہ مسئلہ ان تک صحیح معنوں میں پہنچا دیا جائے تو وہ ضرور ٹھوس اقدام کریں گے۔

مجھے یہ بھی یقین ہے کہ اس وقت تک ملکی سلامتی کے ضامن سرکاری اداروں میں بھی موجود محب وطن اور مخلص لوگ بھی کرپٹ اور حرام خور مافیا کے خلاف میدان عمل میں اتر چکے ہونگے۔ میں ایک پاکستانی ہونے کے ناطے اس سارے مسئلے کو انتہائی قریب سے دیکھ رہا ہوں اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ عوام کو ہمیشہ رہبری و رہنمائی کی ضرورت رہتی ہے۔ اگر مسئلہ تفتان کی طرح دیگر مسائل میں بھی ہمارے علماء اسی طرح وحدت اور اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے قائدانہ اور مجاہدانہ کردار ادا کریں  تو ہمارے سارے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ اگر رہبری و رہنمائی کے خلا کو علماء پر نہ کریں تو جہلا کے لئے میدان خالی ہوجاتا ہے اور پھر لوگوں کو یہی کچھ درس دیا جاتا ہے کہ  ظلم کو ثواب سمجھ کر سہتے جاو اور کوئی بات نہیں رشوت بھی دو اور زیارت بھی کرو، کانوائے کے نام پر محصور بھی رہو اور کرایہ بھی زیادہ دو، بے عزتی بھی کرواو اور چھتوں پر بیٹھ کر بھی جاو، پاکستان ہاوس کی گندگی میں محبوس بھی ہوجاو اور مہنگی چیزیں بھی خریدو۔۔۔ آخر میں زائرین سے یہ عرض کرتا چلوں کہ اپنے آگاہ، دانا، مجاہد اور بابصیر علماء کی قدر کیجئے اور یاد رکھئے!
دنیا و آخرت میں اگر رہنا ہے چین سے
جینا علی ؑسے سیکھو مرنا حسین ؑسے
خبر کا کوڈ : 566317
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
صاف گوئی کی داد دیتے ہیں
Iran, Islamic Republic of
احسنتم
Iran, Islamic Republic of
راجہ صاحب خود بھی تفتان جا رہے ہیں اور یہ مسئلہ ان شاء اللہ اب حل ہو کر رہے گا۔
ہماری پیشکش