0
Monday 12 Sep 2016 19:34

عیدالاضحٰی پر دہشتگردی کا خدشہ، کراچی سمیت سندھ بھر میں سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دیدی گئی

عیدالاضحٰی پر دہشتگردی کا خدشہ، کراچی سمیت سندھ بھر میں سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دیدی گئی
رپورٹ: ایس جعفری

حساس اداروں کی جانب سے شہر قائد سمیت سندھ بھر میں عید الاضحٰی کے موقع پر ممکنہ دہشتگرد کارروائیوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، جس کے بعد سندھ پولیس نے مساجد، امام بارگاہوں، عید گاہوں و دیگر کھلے مقامات سمیت اجتماعی قربانی کے مختلف مقامات پر بھی سکیورٹی کے فول پروف اقدامات کرنے کیلئے سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی ہے، جبکہ سکیورٹی پلان کے تحت چرم قربانی کو اکٹھا کرنے، انکی ترسیل و تقسیم کے حوالے سے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ دفعہ 144 کے تحت عائد پابندیوں پر بھی عملدرآمد کو انتہائی غیر جانبداری سے یقینی بنایا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق ملکی سلامتی کے ذمہ دار حساس اداروں نے کراچی سمیت صوبے بھر میں عید الاضحٰی کے موقع پر دہشتگرد عناصر کی جانب سے ممکنہ بڑی کارروائیوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے، اس حوالے سے وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی محکمہ پولیس کو فوری طور پر فول پروف سکیورٹی پلان بنانے اور اس پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں، تاکہ عوام کے جان و مال کی سلامتی کے مجموعی امور کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس حوالے سے کراچی پولیس کی رپورٹ کے مطابق شہر میں عید الاضحٰی کے موقع پر کم و بیش 3143 مساجد، 207 امام بارگاہوں، 34 اسماعیلی و بوہری جماعت خانوں، 439 عیدگاہوں، اجتماعی قربانی کے 222 مقامات، کھالوں کو اکٹھا کرنے کے 794 کیمپس و دیگر مقامات پر 16 ہزار 150 سے زائد پولیس افسران و جوان فرائض انجام دیں گے، تمام عوامی مقامات کے ساتھ ساتھ عبادت گاہوں کے اندرونی حصوں و اطراف میں سادہ لباس اہلکاروں کی تعیناتی کو بھی ممکن بنایا جا رہا ہے، جبکہ تمام ڈویژنل ایس پیز، ایس ڈی پی اوز و ایس ایچ اوز کو اس امر کا بھی پابند بنایا گیا ہے کہ عید گاہوں، مساجد، امام بارگاہوں، اہم تنصیبات، پبلک مقامات وغیرہ کے اطراف میں پیٹرولنگ، پکٹنگ، اسنیپ چیکنگ، ریکی و نگرانی کے عمل کو مربوط اور مؤثر بنایا جائے گا۔ پولیس سکیورٹی پلان کے مطابق قابل اعتراض، دل آزار، شرپسندانہ وال چاکنگ، لٹریچرز، پمفلٹس کی تقسیم کی روک تھام اور ملوث عناصر اور شرپسندوں کے خلاف بلاتفریق کارروائیوں سمیت چرم قربانی اکٹھا کرنے اور انکی منتقلی و ترسیل پر مامور گاڑیوں کی سکیورٹی کو بھی سکیورٹی پلان کا حصہ بنایا گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ شہر میں 418 موبائلوں، 202 موٹر سائیکلوں پر سوار افسران و جوانوں کو پیٹرولنگ، اسنیپ چیکنگ اور پکٹنگ کی ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں، جو کہ مجموعی ڈپلائمنٹ اور ریزرو پلاٹونز کے علاوہ ہیں، جبکہ آر آر ایف، ایس آر پی پر مشتمل اضافی نفری بھی کراچی پولیس کو دستیاب ہوگی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی اقدامات کے ضمن میں اسپیشل برانچ، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)، اسپیشل سکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) و دیگر پولیس یونٹس بھی کراچی پولیس سے مربوط رہیں گے۔ رپورٹ کے مطابق سینٹرل پولیس آفس میں قائم مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے بعد از مانیٹرنگ یا سرویلنس سے وقتاً فوقتاً جاری احکامات پر بروقت عمل درآمد کو بھی سکیورٹی پلان میں ناصرف شامل کیا گیا ہے، بلکہ اس ضمن میں پولیس ڈپلائمنٹ کو باقاعدہ بریفنگ بھی دی گئی ہے۔ دوسری جانب سکھر، حیدرآباد، میر پور خاص، لاڑکانہ اور شہید بینظیر آباد پولیس رینج کی رپورٹ کے مطابق مجموعی مساجد، امام بارگاہوں، عیدگاہوں، چرم قربانی کے اکٹھا کرنے کے مقامات، اجتماعی قربانی کے مقامات سمیت دیگر تمام اہم تنصیبات، پبلک مقامات وغیرہ پر پکٹنگ، پیٹرولنگ، اسنیپ چیکنگ، ریکی، نگرانی، انٹیلی جنس کلیکشن کے حوالے سے مجموعی طور پر 12 ہزار 270 سے زائد افسران و جوانوں کو فرائض پر مامور کیا گیا ہے۔

سندھ حکومت کے احکامات کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ہدایات جاری کیں کہ سکیورٹی پلان کے مجموعی امور کو غیر معمولی بنانے کے ضمن میں قانون نافذ کرنیوالے دیگر اداروں و خفیہ ایجنسیوں سے مربوط رابطوں کو یقینی بنایا جائے اور پرو ایکٹیو پولیسنگ کے تحت انٹیلی جنس کلیکشن، شیئرنگ اور فالو کرنے کے عمل کو بھی یقینی بنایا جائے۔ آئی جی سندھ کی ہدایات کے بعد کراچی سمیت صوبے بھر کے تھانوں کی سطح پر سرویلنس ٹیموں کو بھی متحرک کر دیا کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ترجمان سندھ پولیس نے بھی عوام سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی علاقہ یا مقام پر مشکوک سرگرمی مشتبہ گاڑی، پیکٹ، پارسل، بیگ، تھیلا، بریف کیس وغیرہ دکھائی دینے پر فوری اطلاع مددگار 15 کال سینٹر، ایس ایس پیز دفاتر، قریبی تھانوں، گشت پکٹنگ پر مامور افسران و جوانوں کو دیں۔
خبر کا کوڈ : 566925
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش