0
Friday 30 Sep 2016 21:59

نریندرا مودی کی ضد انڈیا کو نقصان پہنچا سکتی ہے

نریندرا مودی کی ضد انڈیا کو نقصان پہنچا سکتی ہے
تحریر: تصور حسین شہزاد

وزیراعظم نواز شریف کی زیرِصدارت ہونیوالے اہم اجلاس میں اعلٰی سول و عسکری قیادت نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی بھی قسم کی جارحیت ہوئی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے عالمی امن کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور اشتعال انگیزی کے باوجود ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ مسلح افواج اور پاکستان کے عوام ملکی دفاع کیلئے ہر دم تیار ہیں۔ مظلوم کشمیریوں پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی رضا مندی سے طے ہوا، جس کا ضامن عالمی بینک ہے۔ کوئی ایک ملک معاہدے سے یک طرفہ طور پر الگ نہیں ہوسکتا۔ اجلاس میں خطے کی سکیورٹی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا جبکہ وزیراعظم نے پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔

دوسری طرف جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے خاتمے کی دھمکیوں کے بعد پاکستان کیساتھ فضائی معاہدے ختم کرنے پر بھی غور شروع کر دیا ہے۔ ساتھ ہی اس نے بحیرہ عرب میں بڑے پیمانے پر بحری مشقیں شروع کر دی ہیں۔ پاکستان کوسٹ لائن کے قریب اگلے چند ہفتوں میں متوقع مشقوں میں درجنوں جنگی جہاز اور آب دوزیں بھی حصہ لیں گی۔ موجودہ کشیدگی میں بھارت کی جانب سے مجوزہ مشقیں صورتحال کو مزید سنگین بنا سکتی ہیں۔ بحریہ عرب پاکستان کا واحد اور اہم ترین سمندری تجارتی راستہ ہے۔ اس راستے کی ناکہ بندی کیلئے بھارتی بحری مشقیں پاکستان کیلئے جارحانہ پیغام ہوں گے۔ جس کا جواب دینا پاکستان کیلئے ناگزیر ہوا تو اس کے خوفناک نتائج پورے خطے کو بھگتنا پڑیں گے۔

بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول پر پاکستانی حدود میں سرجیکل سٹرائیکس سے شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا بے بنیاد دعویٰ کیا، پاک فوج کے ترجمان نے اس کی قلعی بھی کھول دی اور کہا ہےکہ بھارت نے بھمبر کے علاوہ تین مختلف مقامات پر بلا اشتعال فائرنگ کرکے 2 پاکستانی فوجیوں کو شہید کیا، جس کے جواب میں پاکستان آرمی نے بھرپور جواب دے کر بھارتی سپاہ کو منہ توڑ جواب دیا، جس کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ 14 بھارتی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے بھارت کی ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ کی سخت مذمت کی ہے۔ پاکستان کی طرف سے جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر پوری شدومد سے اٹھائے جانے پر بھارتی حکومت پاکستان کیخلاف ہمہ وقت ہرزہ سرائی میں مصروف ہے۔ بھارتی میڈیا نے پاکستان کے بارے میں جس طرح نفرت کے شعلے بھڑکانے کا دھندہ شروع کیا ہے، اس سے یوں لگتا ہے جیسے دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے۔ جنگ کا ماحول بنانے کی تگ و دو کرنیوالے بھارتی میڈیا کے شوریدہ سروں کو اس بات کا ادراک نہیں کہ دو جوہری طاقتوں میں جنگ چھڑی تو یہ محض محدود پیمانے کی جنگ نہیں ہوگی، ایٹمی ٹیکنالوجی رکھنے والے ملکوں میں سے جس کسی نے بھی پہل کی دوسرا اس کی اینٹ سے اینٹ بجانے میں لحظہ بھر کی دیر نہیں کرے گا۔

یہ جنگ چونکہ سراسر ٹیکنالوجی پر انحصار کرتے ہوئے لڑی جائے گی تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ پاکستان کا پلڑا اس جنگ میں بھاری رہے گا۔ بہرحال پاکستان نے گذشتہ 3 دہائیوں سے اندرونی طور پر دفاعی قوت میں جس طرح جدید ترین بنیادوں پر عصر حاضر کی بہترین ٹیکنالوجیکل ترقی کا سفر طے کیا ہے، بھارت اس کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ پاکستان مسلسل 3 برسوں سے دنیا کی 2 عالمی طاقتوں کی مہم جوئیوں کو بڑی مہارت کیساتھ ہینڈل کرچکا ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی فوجی مہارت کو دنیا بھی تسلیم کرتی ہے، خصوصاً گوریلا جنگ کا جو تجربہ پاکستان کے پاس ہے، پاکستان کی عسکری قوت کے پاس ہے، اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ افغانستان پر سوویت یونین کی یلغار اور امریکہ کے حملوں کا دورانیہ 10،10 برس پر محیط رہا اور یہاں سے ان دونوں کو ہزیمت کا سامنا کرکے نکلنا پڑا، جبکہ پاکستان نے ان دونوں کے مدمقابل شدت پسندوں کو ضرب عضب آپریشن کی مہم میں ناکوں چنے چبوائے اور آج خطے میں دہشتگردوں کو ڈھونڈے سے بھی پناہ گاہیں میسر نہیں۔

دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکہ حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے پاکستان کے بارے میں بدگمان ہے، مگر وہ جانتا ہے کہ پاکستان کے بغیر افغانستان میں اسے کوئی تحفظ نہیں دے سکتا۔ تبھی تو وہ ہر بار پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف مہم میں کامیابیوں کا اعتراف کرتے ہوئے بھی اس سے ڈو مور کا مطالبہ کرتا رہتا ہے۔ اس کا بھارت کیساتھ دفاعی معاہدات میں بندھنا ایک طرف لیکن وہ یہ بھی جانتا ہے کہ پاکستان کی فوج گذشتہ 3 دہائیوں سے جس طرح کی جنگی مہارت، تجربہ اور جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی حاصل کرچکی ہے۔ اس کی موجودگی میں بھارت کا پاکستان کیخلاف اشتعال انگیز کارروائیاں کرنا خود بھارت کیلئے خسارے کا سودا ہوگا۔ اس لئے امریکہ بجا طور پر بھارت کو ہوش کے ناخن لینے کا مشورہ دے رہا ہے، لیکن لگتا ہے کہ مودی جیسا عاقبت نااندیش پتھر چاٹنے پر بضد ہے۔ وہ وقت دور نہیں، جب اسے اپنی ضد پر بہت پچھتانا پڑے گا۔
خبر کا کوڈ : 571614
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش