2
0
Tuesday 4 Oct 2016 11:18

پارلیمانی پارٹیز سربراہی کانفرنس، اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں

پارلیمانی پارٹیز سربراہی کانفرنس، اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں
تحریر: ابوفجر لاہوری

پاک بھارت کشیدہ سرحدی صورتحال پر پاکستان کے وزیراعظم کی طرف سے پارلیمانی راہنماؤں کی بلائی گئی کانفرنس میں بعض جماعتوں کے سیاسی تحفظات کے باوجود سب نے شرکت کرکے بھارتی جارحیت کے مقابلے میں پوری قومی وحدت کا ثبوت دے دیا ہے اور وزیراعظم کو یقین دلایا کہ اس مرحلہ پر قومی سلامتی کیلئے سب متحد اور ساتھ ہیں، بیرونی جارحیت کے مقابلے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ وزیراعظم کی دعوت پر نہ صرف پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پورے وفد کیساتھ شرکت کی بلکہ تحریک انصاف کی طرف سے شاہ محمود قریشی اور شیریں مزاری نے نمائندگی کی۔ اجلاس میں تمام جماعتوں کے راہنماؤں نے پُرجوش انداز میں یکجہتی کی بات کی، اگرچہ سب کی طرف سے تجاویز بھی پیش کی گئیں، ان پر وزیراعظم نے نوٹس لئے اور یقین دلایا کہ حکومت ملکی دفاع کیلئے ہر محاذ پر ثابت قدمی کا مظاہرہ کرے گی اور کسی مرحلے پر کم ہمتی نہیں دکھائی جائے گی۔ انہوں نے اور شرکاء کو مجموعی طور پر پاک فوج کی خدمات اور مہارت پر بھی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ہماری مسلح افواج ہر خطرے کا مقابلہ اور سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں۔

وزیراعظم کی جانب سے بلائی گئی یہ ایک کامیاب کانفرنس اور کوشش تھی، اس لئے بہتر عمل یہ ہوگا کہ اجلاس میں بعض راہنماؤں کی طرف سے جو اعتراضات کئے گئے، ان کو زیر بحث یا تحریر میں نہ ہی لایا جائے تو بہتر ہے۔ اس سے بڑی کیا بات ہوگی کہ سب آئے اور سب نے اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ یہ حضرات مجموعی طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ جو کچھ الیکٹرانک میڈیا نے دکھایا وہ بھی خوشگوار تھا۔ خصوصی طور پر بلاول بھٹو زرداری کی گرم جوشی اور ایم کیو ایم (پاکستان) کے ڈاکٹر فاروق ستار کی آمد واضح تھی۔ وزیراعظم اور وزیر خزانہ نے ان کی آمد پر ان کیساتھ کچھ تبادلہ خیال بھی کیا۔ یقیناً ان کو بتایا گیا ہوگا کہ حکومت نے ان کو نمائندہ تسلیم کرکے دعوت دی کہ متحدہ قومی موومنٹ کی الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن بھی ان کے نام سے ہے۔ یہ تاثر موجود ہے کہ ان کو حمایت کا یقین دلایا گیا ہوگا۔ بھارتی جارحیت کے باعث بلائی جانیوالی اس کانفرنس میں پاکستان عوامی مسلم لیگ کے واحد رکن ’’فرزند راولپنڈی‘‘ شیخ رشید کو نظرانداز کر دیا گیا، جس پر عمران خان نے احتجاج کیا ہے۔

دوسری جانب عام لوگ اور سبھی تجزیہ نگار شیخ رشید کو کانفرنس نہ بلانے کے فیصلے کو درست قرار دے رہے ہیں کہ شیخ رشید کی موجودگی رنگ میں بھنگ ڈالنے کا سبب بنتی، جس کا اندازہ ان کی رائیونڈ والی تقریر اور اس کے بعد والے بیانات سے ہو جاتا ہے، وہ نہ صرف یہ کہتے ہیں کہ حکومت اُن (شیخ رشید) سے ڈر گئی ہے، تبھی ان کو بلایا نہیں گیا۔ اس سے پہلے اور اس کے بعد وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ وزیراعظم اور حکومت نے بھارتی وزیراعظم مودی سے ساز باز کرکے لائن آف کنٹرول پر خود حملے کرائے ہیں، ایسے بیانات اور رویے ہی کے باعث ان کو کانفرنس میں نہیں بلایا گیا تو یہ درست اقدام ہی نظر آتا ہے کہ وہ کانفرنس میں جا کر ایسی باتیں کرتے تو سنجیدہ ماحول ہی تبدیل ہو جاتا، ان کی عدم موجودگی حالات کی بہتری کا سبب بنی ہے۔ اس اتحاد اور اتفاق رائے پر مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم اور وفاقی حکومت کو یہ بھی یاد دلانا ضروری ہے کہ پارلیمانی گروپ تو سبھی آگئے، تاہم پارلیمان سے باہر بعض اہم جماعتیں رہ گئیں، جن میں پاکستان عوامی تحریک بھی شامل ہے۔ یہ سب جو اب ہوا ہے، یہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جانے سے پہلے بھی ہوسکتا تھا۔ بہرحال اب بھی مزید گنجائش موجود ہے کہ ایک اور کُل جماعتی کانفرنس منعقد کرلی جائے یا پھر جو اہم جماعتیں پارلیمان سے باہر ہیں ان کو الگ سے مدعو کرکے ان کا اعتماد بھی حاصل کیا جائے۔ ان میں بعض مذہبی جماعتیں بھی شامل ہیں۔ یقین ہے کہ وزیراعظم نے قدم بڑھایا ہے تو وہ اس امر پر بھی غور کریں گے۔

دوسری طرف ایک یہ خبر بھی گردش کر رہی ہے کہ بھارت کی قومی سلامتی کے مشیر دوول نے پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ سے رابطہ کیا اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر بات کرکے حالات کو بہتر بنانے کی بات کی ہے۔ اس سلسلے میں ڈی جی ایم او کی سطح پر رابطے ہونے کی توقع کی جا رہی ہے کہ بھارت کے وزیراعظم نے جو ماحول بنا دیا ہے، اس کی بنا پر دنیا میں بھی تشویش پائی جا رہی ہے اور سب اپنے اپنے انداز میں دونوں ممالک سے تحمل اور مذاکرات کی اپیل کرچکے ہیں اور امریکہ، روس اور برطانیہ رابطے بھی کر رہے ہیں۔ چین نے تو واضح موقف اختیار کرکے پاکستان کی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور اعلان کیا ہے۔ ایسے میں گذشتہ روز ہونیوالی پارلیمانی مجلس میں اتحاد سے ایک اچھا پیغام جائے گا، نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا کو یہ احساس ہوگا کہ اس نازک مرحلے پر پوری قوم متحد اور فوج کے پیچھے کھڑی ہے اور ملک کیساتھ ہے۔ اس میں نواز شریف کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کانفرنس میں آنیوالوں نے نواز شریف نہیں بلکہ پاکستان کی حمایت کی ہے، کیونکہ اس پرچم کے سائے تلے ہم سب ایک ہیں۔
خبر کا کوڈ : 572594
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
ماشاءا... اچهی رپورٹ خدا کا شکر اسلام ٹائم والوں میں بهی کچھ سمجھ دار افراد آگئے۔
عبداللہ
Pakistan
سلام۔ اسلام ٹائمز کے تمام نمائندگان نے ہمیشہ سمجھداری کا ثبوت دیا ہے، اس لئے ’’کچھ سمجھدار افراد آگئے‘‘ والی لائن اسلام ٹائمز اور اسکے دیگر نمائندگان کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے، امید ہے کہ کمنٹ کرنے والے صاحب دوبارہ ایسی بات کہنے سے اجتناب برتیں گے۔ دوسرا یہ کہ اس کانفرنس کے بعد ایک پارلیمانی کمیٹی بھی بنائی گئی تھی، اس کا ذکر نہ ہونے کے باعث یہ رپورٹ ادھوری ہے، ضروری ہے کہ اس کمیٹی اور اس میں شامل نااہل افراد کا ذکر بھی کر دیں، تاکہ معلوم ہو جائے کہ کس پرچم کے سائے تلے اور کیوں سب ایک ہیں۔
والسلام
ہماری پیشکش