0
Monday 24 Oct 2016 20:14

بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ، مودی کی تصدیق

بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ، مودی کی تصدیق
رپورٹ: جے اے رضوی

حالیہ دنوں بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے علاقے مانڈی میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ دہراتے ہوئے کہا کہ ’’اسرائیلی فوج کے کارناموں کا بہت سنا ہے، لیکن ہندوستانی فوج بھی کچھ کم نہیں۔‘‘ بھارت اور اسرائیل کا موازنہ کرکے بھارتی وزیراعظم نے اصلاً اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کی طرح بھارت بھی ایک ظالم اسٹیٹ ہے، جو جموں و کشمیر کے لوگوں کی پُرامن آواز کو دبانے کیلئے اپنی فوجی طاقت کا استعمال کر رہا ہے۔ نریندر مودی نے واضح اشارہ دیا کہ جس طرح اسرائیل فسلطیوں پر ظلم و جبر اور فوجی طاقت کے بل پر قبضہ کئے ہوئے ہے، انہیں خطوط پر بھارت میں مقبوضہ کشمیر میں گامزن ہے۔ نریندر مودی نے بھارتی جمہوریت کے بلند و بانگ دعووں کی قلعی کھولتے ہوئے ظاہر کر دیا ہے کہ بھارت جموں کشمیر پر فوجی جبر کے بل پر قابض ہے اور یہاں فوجی جبر کے ہی ذریعے آواز خلق کو دبانے میں مصروف ہے۔

نریندر مودی نے بڑے فخریہ انداز میں بھارت اور اسرائیل کا موازنہ کیا اور ان دونوں ملکوں کو ایک ہی درجے کا قرار دیا بلکہ بھارتی فورسز کو اسرائیل سے بڑ کر قرار دیا، دراصل انہوں نے اس حقیقت کو منکشف کر دیا ہے کہ بھارت بھی اسرائیل ہی کی مانند کشمیریوں پر فوجی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انکی آواز کو دبا رہا ہے۔ نریندر مودی نے واضح کر دیا کہ جس طرح اسرائیلی فوج پچھلے ستّر سال سے نہتے فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہی ہے، ٹھیک اسی طرح بھارتی فوج بھی مقبوضہ کشمیر میں نہتے، بے بس اور مظلوم مسلمانوں کے خلاف اپنی سفاکانہ اور درندہ صفت کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ادھر جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کہا کہ حیرت اور افسوس کا مقام ہے کہ ایک ایسے ملک جو دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت ہونے کا مدعی بنا پھرتا ہے، جس کی آبادی ایک ارب سے زیادہ ہے اور جو گاندھی جی کا دیش کہلاتا ہے، کے وزیراعظم اپنے اسی ملک کو ایک ایسے ملک کے ساتھ موازانہ کر رہے ہیں، جو دنیا بھر میں اپنے ظلم و جبر، ایک آمرانہ اسٹیٹ ہونے کیلئے بدنام ہے اور جس کو ابھی تک دنیا کے ایک بڑے حصے نے ریاست کے طور پر قبول تک کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اعلان کر دیا ہے کہ جس طرح اسرائیل فلسطینیوں کی آزادی کی تحریک کو دبانے کیلئے غیر جمہوری فوجی طاقت کا بے دریغ اور بے تحاشہ استعمال کرتا آیا ہے، ٹھیک اسی طرح بھارت بھی نام نہاد جمہوریت کی آڑ میں فوجی جبر کے بل پر جموں کشمیر پر قابض ہے اور یہاں کے لوگوں کی آواز کو دبانے کیلئے فوجی اور فورسز کی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت اور اسرائیل دونوں ممالک کے درمیان 23 برس سے سفارتی تعلقات قائم ہیں، نام نہاد انسداد دہشتگردی، دفاع، زراعت، پانی اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں دونوں کے درمیان قریبی تعاون ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھارت اسرائیل اور فلسطین کے تنازعہ میں فلسطین کے حق میں رہا ہے اور اس کے الگ ریاست کے قیام کی حمایت کرتا رہا ہے۔ تاہم مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت کا جھکاﺅ اسرائیل کی جانب رہا ہے، بھارتی آزاد خیال تجزیہ نگاروں کا یہاں تک ماننا ہے کہ نریندر مودی کو وزیراعظم بنانے میں اسرائیل کا اہم کردار رہا ہے، اور اسرائیل کی ہدایات و مراعات اس میں خاصی داخیل تھیں، اور نریندر مودی بھارت کی جانب سے اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہِ مملکت بھی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 576947
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش