0
Friday 4 Nov 2016 00:58

سعودی ابرہہ اور امریکی ہاتھی

سعودی ابرہہ اور امریکی ہاتھی
 تحریر: علی اکبری

جس وقت ابرہہ اپنے ہاتھی سوار لشکر کی طاقت کے غرور کا شکار ہو کر خانہ کعبہ کی مسماری کے ارادے سے مکہ مکرمہ کی طرف رواں دواں تھا، ہرگز یہ خیال نہیں کر رہا تھا کہ اس کا یہ خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہ ہوگا۔ مکہ کے راستے میں حضرت عبدالمطلب کے اونٹ چرنے میں مصروف تھے، جنہیں ابرہہ کے سپاہیوں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ جب ابرہہ مکہ پہنچا تو حضرت عبدالمطلب اس کے پاس گئے اور خانہ کعبہ کا ذکر کئے بغیر اپنے اونٹوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ ابرہہ نے انتہائی تعجب اور حیرت سے کہا: میرا خیال تو یہ تھا کہ آپ جیسی بزرگ شخصیت خانہ کعبہ اور مکہ مکرمہ کے بارے میں پریشان ہوگی اور مجھ سے اس شہر پر حملہ نہ کرنے کی درخواست کرے گی، لیکن آپ مجھ سے صرف اپنے اونٹوں کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں؟ حضرت عبدالمطلب نے اس کو ایسا جواب دیا جو تاریخ میں ثبت ہوگیا۔ آپ نے فرمایا: انا رب الابل و للبیت رب۔ یعنی میں اونٹوں کا مالک ہوں اور اس گھر (خانہ کعبہ) کا اپنا مالک ہے۔ آپ کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ خانہ کعبہ کا مالک خود اپنے گھر کا دفاع کرنا جانتا ہے۔ کچھ ہی دیر بعد ثابت ہوگیا کہ حضرت عبدالمطلب کس قدر بصیرت کے حامل تھے اور ان کی بات کس حد تک صحیح اور نپی تلی تھی۔ ابرہہ کا لشکر ابابیل نامی چھوٹے چھوٹے پرندوں کے ذریعے نابودی کا شکار ہوگیا اور اس کے لشکر کی نابودی ہمیشہ کیلئے خداوند متعال کی طاقت کا جلوہ قرار پائی۔

آج ایک بار پھر خانہ کعبہ اور خدا کا گھر ایسے غاصب افراد کے قبضے میں ہے، جو شجرہ خبیثہ ملعونہ کا مکمل مصداق ہیں۔ ان افراد کے ہاتھوں پرامن الٰہی حرم کے حاجی بغیر کسی جرم اور قصور کے اپنے خون میں نہلا دیئے جاتے ہیں اور ان کے پاکیزہ ابدان کی بے حرمتی کی جاتی ہے۔ گذشتہ سال رونما ہونے والا منا کا حادثہ منحوس آل سعود رژیم کے مجرمانہ اقدامات میں سے ایک ہے۔ آل سعود رژیم کی فتنہ گری نے پورے خطے کو جنگ اور بدامنی کی آگ میں دھکیل رکھا ہے اور حرام خور مفتیوں کے فتوے ہزاروں بیگناہ انسانوں کی جان لے چکے ہیں۔ یہ افراد جو اپنے اجداد کی مانند جھوٹی احادیث گھڑنے اور غلط پروپیگنڈہ کرنے میں خاص مہارت رکھتے ہیں۔ اس بار انصاراللہ یمن کی جانب سے مکہ مکرمہ کو میزائل حملے کا نشانہ بنانے کے جھوٹے دعوے کے ذریعے انہیں ابرہہ سے ملانے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ ابابیل کی مانند ان پر حملہ ور ہوں گے، تاکہ آئندہ کسی کو مسلمانوں کے مقدس مقامات پر حملہ کرنے کی جرات نہ ہوسکے۔ یہ دین کو دنیا کے بدلے بیچنے والے گھٹیا اور پست افراد کیسی بیہودہ باتیں کر رہے ہیں؟ کیا ابرہہ کی مانند یمن کے انقلابی عوام نے جنگ کا آغاز کیا؟ یا آل سعود رژیم نے یمن کے مستعفی صدر جسے کوئی قانونی حیثیت حاصل نہ تھی، کی حمایت اور اپنی غلامی سے یمن کے عوام کی حقیقی آزادی اور خود مختاری روکنے کیلئے انہیں جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔؟

اگر انصاراللہ یمن حقیقت میں خانہ خدا کی نابودی اور اس کی بے حرمتی کا ارادہ رکھتے ہیں تو آل سعود رژیم کیوں حضرت عبدالمطلب کی طرح ان کی نابودی خدا کے سپرد نہیں کر دیتی، تاکہ خداوند متعال ابرہہ کی طرح یمنی عوام پر بھی ابابیل کے ذریعے عذاب الٰہی نازل کرے؟ سعودی مفتی جو عقیدے کے اعتبار سے جبر کے قائل ہیں، کیوں خدا کے کام میں مداخلت کر رہے ہیں اور خانہ خدا کے امور اس کے مالک کے سپرد کرنے کی بجائے خود میدان میں کود پڑے ہیں؟ کیا سعودی حکام اور مفتی یہ سمجھتے ہیں کہ طاغوت کے واضح ترین مصداق اور شیطان اکبر امریکہ سے خریدے گئے جنگی طیارے ابابیل کا کردار ادا کر رہے ہیں اور بیگناہ یمنی عوام پر برسائے جانے والے برطانوی اور اسرائیلی بم سجیل کا کردار نبھا رہے ہیں؟ کیا خداوند متعال ایسے اقدام کو جائز اور مباح قرار دے سکتا ہے؟ ایک مجلس ترحیم میں شامل یمن کے بیگناہ عوام کا قتل عام اور ہولوکاسٹ جس پر اقوام متحدہ کا بے ضمیر اور بددیانت سیکرٹری جنرل بھی خاموش نہ رہ سکا اور اس کی مذمت کر ڈالی، ان مجرمانہ اقدامات میں سے ایک ہے، جو ان امریکی ابابیل نے مغربی سجیل کے ذریعے انجام دیئے ہیں۔ سعودی حکومت اگر سچ مچ اسلامی مقدس مقامات کے بارے میں پریشان ہے تو اس نے مسلمانوں کے قبلہ اول کے غاصبین کے ساتھ دوستی کیوں کر رکھی ہے اور اب تک قدس شریف کی آزادی کیلئے کوئی موثر اقدام انجام کیوں نہیں دیا۔؟

حقیقت تو یہ ہے کہ آل سعود رژیم کی جانب سے یمنی انقلابی گروہوں کے خلاف یہ غلیظ پروپیگنڈہ اس کی شکست اور ناکامی کا نتیجہ ہے۔ سعودی حکومت یمن کے خلاف جارحیت سے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر پائی اور خطے میں اپنی مسلسل ناکامیوں پر بھی پردہ نہیں ڈال سکی۔ سعودی حکمرانوں نے خطے کے بعض اسلامی ممالک کی توجہ اور حمایت حاصل کرنے کیلئے یہ جھوٹا پروپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے۔ ہمیں فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ یمن کے خلاف جارحیت کے آغاز میں سعودی حکومت ایک ایسے اتحاد کی بات کرتی تھی جس میں شامل ممالک کا صرف اسے ہی علم تھا اور حتٰی ان ممالک کے حکام بھی اتحاد میں اپنی شمولیت سے بے خبر تھے۔ بعض ممالک تو ایسے بھی تھے، جنہوں نے سعودی اعلان کے بعد رسمی طور پر بیانیہ صادر کیا، جس میں یمن کے خلاف تشکیل شدہ اتحاد میں اپنی شمولیت کا انکار کیا، جبکہ پاکستان سمیت بعض دیگر ممالک نے یمن کے خلاف جاری جنگ میں اپنی غیر جانبداری کا اعلان کرتے ہوئے اس اتحاد میں اپنی شمولیت کو مقدس مقامات کے درپیش خطرے سے مشروط کر دیا۔ سعودی حکومت نے گذشتہ 20 ماہ کے دوران یمن کے خلاف اپنی جارحیت میں قتل و غارت، جنگی جرائم اور بچوں کے قتل کا بازار گرم کر رکھا ہے جبکہ اس کا نتیجہ سوائے ناکامی اور شکست کے کچھ نہیں نکلا۔ دوسری طرف انصاراللہ یمن اور اس کے حامی گروہوں نے سعودی جارحیت کے مقابلے میں سعودی فوجی مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔ اس وقت جدہ اور ریاض سمیت سعودی عرب کے دیگر اسٹریٹجک اہمیت کے حامل شہر یمنی انقلابی فورسز کے میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔

سعودی رژیم چند دنوں میں یمن کے خلاف فتح کے خواب دیکھ رہی تھی، لیکن اب جب وہ سو کر اٹھ چکی ہے، زمینی حقائق کا مشاہدہ کر رہی ہے، سعودی فوجی یا تو یمنی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہو رہے ہیں یا پھر لکڑی کے تابوت میں وطن واپس بھیجے جاتے ہیں۔ یمن کے خلاف جنگ کی ایک اور حقیقت انصاراللہ یمن کے وہ مجاہد ہیں، جو الٰہی مدد پر پورا یقین اور ایمان رکھتے ہیں۔ آل سعود رژیم کی مثال ایسے ڈوبتے ہوئے شخص جیسی ہے جو ہر تنکے کا سہارا لینے کی کوشش کرتا ہے۔ لہذا سعودی حکومت مکہ مکرمہ پر حملے جیسا جھوٹا پروپیگنڈہ کر کے مسلمانوں کے جذبات ابھارنا چاہتی ہے اور اس طرح مدد حاصل کرکے اپنے تھکے ہوئے فوجیوں کو نئی امید اور طاقت بخشنے کے درپے ہے۔ سعودی حکمرانوں نے اسلام کی پیدائش سے قبل عرب جاہلیت کے دور کی یاد تازہ کر دی ہے۔ وہ یمن میں اپنی آزادی اور خود مختاری کے دفاع میں سرگرم مجاہدین سے زیادہ عذاب الٰہی کے مستحق ہیں۔ یمن کے مجاہد اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر اپنے وطن کا دفاع کرنے میں مصروف ہیں۔ اگر سعودی مفتیوں نے اسلام کی بو تک سونگھی ہوتی تو وہ ہرگز جہاد النکاح جیسے شرم آور اور انسانیت سے عاری فتوے جاری نہ کرتے۔ انسان کو یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ ایسے افراد خود کو انسان کہلواتے ہیں اور اپنے لئے الٰہی مدد کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سجیل درحقیقت یمنیوں کے وہ میزائل ہیں، جو مجرم سعودی حکام کے سروں پر گر رہے ہیں اور ان شاءاللہ ابرہہ کی جارح فوج کی نابودی کا سبب بن جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 580858
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش