0
Tuesday 8 Nov 2016 00:04

لشکر جھنگوی (نعیم بخاری گروپ) کے انتہائی مطلوب 2 دہشتگردوں کی گرفتاری اور اٹھنے والے سوالات

لشکر جھنگوی (نعیم بخاری گروپ) کے انتہائی مطلوب 2 دہشتگردوں کی گرفتاری اور اٹھنے والے سوالات
رپورٹ: ایس جعفری

کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے کراچی کے علاقے لیاقت آباد نمبر 2، گلی نمبر 4 نایاب مسجد کے قریب ایک فلیٹ پر کامیاب کارروائی کے دوران کالعدم دہشتگرد تنظیم لشکر جھنگوی (عطاءالرحمان عرف نعیم بخاری گروپ) کے انتہائی مطلوب دو دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں پچھلے سال سے ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ اور مذہب کے نام پر ہونے والی دہشتگردی میں اضافہ دیکھنے میں آیا، جس کی جلد از جلد روک تھام کیلئے سی ٹی ڈی کی ایک خصوصی ٹیم اعلٰی پولیس افسر راجہ عمر خطاب کی سربراہی میں بنائی گئی، جسے جلد از جلد ان دہشتگردوں کا سراغ لگا کر ان کا قلع قمع کرنے کیلئے خصوصی ٹاسک دیا گیا، جو پاک فوج، رینجرز، پولیس اہلکاروں سمیت دیگر افراد کی ٹارگٹ کلنگ سمیت دیگر دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ راجہ عمر خطاب کی سربراہی میں کام کرنے والی سی ٹی ڈی کی اس خصوصی ٹیم کو کئی ماہ کی محنت کے بعد ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی، کہ جب کراچی کے علاقے لیاقت آباد نمبر 2، گلی نمبر 4 نایاب مسجد کے قریب ایک فلیٹ پر کامیاب کارروائی کے دوران کالعدم دہشتگرد تنظیم لشکر جھنگوی (عطاءالرحمان عرف نعیم بخاری گروپ) کے انتہائی مطلوب دو دہشتگردوں کو پولیس مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا، گرفتار دہشتگردوں کی شناخت اسحاق عرف بوبی اور عاصم عرف کیپری نام سے ہوئی۔ گرفتار دہشتگردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ، بارود، تیار بم، وارداتوں میں استعمال ہونے والا اسلحہ، پولیس اہلکاروں سے چھینا گیا سرکاری اسلحہ، موٹر سائیکلیں، ہیلمٹ، جیکٹیں (اپر) و دیگر سامان برآمد کیا گیا۔

لشکر جھنگوی (نعیم بخاری گروپ) کے گرفتار دہشتگردوں نے انکشاف کیا کہ نعیم بخاری کی گرفتاری کے بعد صالح رحمانی (نعیم بخاری کے کزن) نے تمام تر اسلحہ اور بارود ان دہشتگردوں کے حوالے کر دیا تھا، گرفتار دہشتگردوں نے کچھ عرصہ روپوشی کیلئے وڈہ میں معاذ نامی شخص کے پاس پناہ حاصل کی تھی، دہشتگردوں نے سابقہ کارروائیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اپنے گروپ کو بہت مختصر رکھا اور اس کیلئے تمام دہشتگردانہ کارروائیوں میں صرف دو دہشتگردوں نے کارروائیاں کیں اور اس طرح کی منصوبہ بندی کی کہ ہائی پروف کیس میں استعمال ہونے والا اسلحہ دوبارہ استعمال نہ ہو، تاکہ پولیس اور دیگر ایجنسیوں کو ان کے بارے میں آگاہی نہ ہوسکے اور اگر کسی دوسری واردات میں اس اسلحہ کا استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئے تو اسے خصوصی طور پر بنائے گئے بیگ میں فٹ کرکے استعمال کیا جائے، تاکہ خول جائے وقوعہ سے برآمد نہ ہوسکیں، دہشتگردوں نے انتہائی گنجان آبادی میں واقع فلیٹس میں رہائش رکھی ہوئی تھی اور بظاہر اپنا کاروبار شاپنگ بیگ سپلائی کا ظاہر کرتے تھے اور اس کیلئے انہوں نے دوکان بھی کرائے پر لے رکھی تھی، جہاں پر وہ ہر واردات کی پلاننگ کرتے تھے۔

عاصم کیپری کون تھا؟

عاصم کیپری کے بارے میں معلوم ہو اہے کہ وہ معروف قوال امجد صابری کا پڑوسی ہے، سی ٹی ڈی کے اس وقت کے انچارج پولیس افسر مرحوم چوہدری اسلم نے 11 جولائی 2013ء کو ایک نیوز کانفرنس میں اسے گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا، گرفتاری کے بعد اسے جب کراچی سے سکھر جیل منتقل کیا گیا تھا تو وہاں سے وہ 20 مارچ 2015ء کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا، عاصم کیپری کا اصل نام عمیر خلیل الرحمان ہے، عاصم کیپری کو عمیر کیپری بھی کہا جاتا ہے، اس نے 2013ء میں بتایا کہ اس کا تعلق اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) سے ہے۔ عاصم کے مطابق اس کے پاس لشکر جھنگوی کے 12 دہشت گرد تھے، دہشتگردوں میں شیری اورنگی والا، عبیدالرحمان، کاظم شاہ پولیس والا، فرحان، سفیان، عبداللہ، شہاب عرف مگو، طلحہ، ذاکر ڈلا والا، عمیر کپڑے والا اور بلال عمیر شامل تھے، ذاکر لشکر جھنگوی کے کارندوں کو اسلحہ چلانے کی ٹریننگ دیتا تھا۔ اسلحہ کی خریداری کیلئے ذاکر عمیر کپڑے والا رقم دیتا تھا، عاصم نے انکشاف کیا کہ عمیر کپڑے والے کا بھائی بلال بھی شوٹر ہے، ہدایات اور اسلحہ نعیم بخاری کا قریبی ساتھی شیری اورنگی والا دیتا تھا۔ دونوں گرفتار دہشتگرد 2012ء سے کالعدم لشکر جھنگوی کیلئے ٹارگٹ کلنگ کر رہے تھے، دہشتگردوں کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے، جن سے مزید انکشافات ہونے کی توقع ہے۔

11 جولائی 2013ء کو گرفتار ہونیوالا عاصم کیپری 20 مارچ 2015ء کو رہا ہونیکے بعد بھی
کیسے کارروائیاں کرتا رہا؟
کراچی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی میں گرفتار ہونے والا دہشتگرد عاصم کیپری 7 مقدمات میں ضمانت پر رہا ہونے کے بعد بھی کھلم کھلا دہشتگردانہ کارروائیاں کرتا رہا۔ عاصم کیپری کو شہید ایس ایس پی چودھری اسلم نے 11 جولائی 2013ء کو گرفتار کیا تھا۔ شہید پروفیسر سبط جعفر زیدی اور ایم کیو ایم کے ایم پی اے ساجد قریشی سمیت 26 افراد کے قتل میں ملوث عاصم کیپری کی گرفتاری شہید ایس ایس پی چودھری اسلم نے پریس کانفرنس میں ظاہر کی تھی۔ عاصم کیپری کے ساتھ گرفتار ہونے والا کاظم ابھی بھی جیل میں ہے۔ عاصم کیپری 20 مارچ 2015ء کو عدم ثبوت کی بنیاد پر سکھر جیل سے ضمانت پر رہا ہوا۔ رہائی کے بعد عاصم کیپری فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ ساتھ ملٹری پولیس پر حملے میں بھی ملوث ہوا۔ ان کارروائیوں کے بعد 7 نومبر 2016ء کو عاصم کیپری کو دوبارہ گرفتار کیا جاتا ہے۔ وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ نے سی ٹی ڈی کی کامیابی پر فخریہ پریس کانفرنس تو کر ڈالی، لیکن پولیس سے کون پوچھے کے ضمانت پر رہا خطرناک دہشتگرد ڈیڑھ سال تک ٹارگٹ کلنگ کرتا رہا، اس پر نظر کیوں نہ رکھی گئی۔؟ تفتیشی حکام سے پوچھا جائے کہ وہ عدالت کے سامنے ایک ٹارگٹ کلر کے خلاف ثبوت کیوں نہ پیش کر سکے۔؟ استغاثہ کس کو جوابدہ ہے کہ ایک خطرناک دہشتگرد جس کی کارروائیاں پولیس افسران پریس کانفرنسوں میں گنواتے رہے، اس کی رہائی کیونکر ممکن ہوئی۔؟ 20 مارچ 2015ء میں عاصم کیپری کی سکھر جیل سے ضمانت پر رہائی والی بات پولیس والے پی گئے، یعنی وزیراعلٰی سندھ کو ماموں بنا دیا گیا، پریس کانفرنس کروا کر مراد علی شاہ سے گرفتاری کا اعلان تو ایسے کرایا گیا کہ عاصم کیپری پہلی بار قانون کی گرفت میں آیا ہے، یعنی انہیں یہ نہ بتایا کہ سر جی یہ دوسری بار ہائی پروفائل کیس میں اندر ہوا ہے۔ بہرحال افسوسناک صورتحال ہے کہ استغاثہ اور انویسٹی گیشن کی نااہلی کا خمیازہ کراچی کے عوام اپنا خون دے کر ادا کر رہے ہیں۔

گرفتار دہشتگردوں نے درج ذیل مقدمات میں براہ راست ملوث ہونیکا انکشاف کیا ہے:
1۔ ناظم آباد کے علاقے میں مجلس عزا پر فائرنگ کرکے پانچ اہل تشیع مسلمانوں کو شہید کرنا (29 اکتوبر 2016ء)
2۔ ایف سی ایریا لیاقت آباد میں مجلس عزا پر گرنیڈ حملہ (17 اکتوبر 2016ء)
3۔ پارکنگ پلازہ صدر کے پاس فوجی گاڑی کو ٹارگٹ کرکے دو جوانوں کو شہید کرنا (26 جولائی 2016ء)
4۔ معروف قوال امجد صابری کو لیاقت آباد میں ٹارگٹ کرکے شہید کرنا (23 جون 2016ء)
5۔ عائشہ منزل پر دو ٹریفک اہلکاروں کو ٹارگٹ کرکے شہید کرنا (21 مئی 2016ء)
6۔ سات پولیس اہلکاروں کو اورنگی ٹاؤن میں شہید کرنا (20 اپریل 2016ء)
7۔ ملٹری پولیس کی گاڑی پر تبت سینٹر کے پاس حملہ کرکے جوانوں کو شہید کرنا ( یکم دسمبر 2015ء)
8۔ اتحاد ٹاؤن کے علاقے میں چار رینجرز اہلکاروں کو ٹارگٹ کرکے شہید کرنا (20 نومبر 2015ء)
9۔ سپریم کورٹ کے شیعہ ایڈووکیٹ سید امیر حیدر کو سوک سینٹر حسن اسکوائر کے سامنے ٹارگٹ کرکے شہید کرنا (29 اگست 2015ء)
10۔ تین پولیس اہلکاروں کو بنگوریہ ٹاؤن کے علاقے میں ٹارگٹ کرکے شہید کرنا (27 مئی 2015ء)
11۔ چار پولیس اہلکاروں کو کورنگی G ایریا میں ہوٹل پر ٹارگٹ کرکے شہید کرنا
12۔ ایک پولیس اہلکار کو کریم آباد مارکیٹ میں ٹارگٹ کرکے شہید کرنا
13۔ دو پولیس اہلکاروں کو بہادر آباد چار مینار چورنگی کے قریب ٹارگٹ کرکے شہید کرنا
14۔ دو پولیس اہلکاروں کو نارتھ ناظم آباد حیدری مارکیٹ پر ٹارگٹ کرکے شہید کرنا
15۔ دو اہل تشیع مسلمانوں کو طوری بنگش کالونی کے علاقے میں ٹارگٹ کرکے شہید کرنا
16۔ اہل تشیع والد اور بیٹے کو رئیس امروہوی کالونی اورنگی ٹاؤن میں ٹارگٹ کرکے شہید کرنا
17۔ صابری چوک اورنگی ٹاؤن کے علاقے میں ٹارگٹ کرکے دو اہل تشیع مسلمانوں کو شہید اور ایک کو زخمی کرنا
18۔ اہل تشیع تنظیم مجلس وحدت مسلمین کے عہدیدار کو ناظم آباد گول مارکیٹ کے علاقے میں ٹارگٹ کرکے شہید کرنا
19۔ متحدہ کارکن کو سرکاری اسکول پاکستان بازار کے علاقے میں ٹارگٹ کرکے قتل کرنا
20۔ متحدہ کارکن حامد پیا کو گول مارکیٹ ناظم آباد کے علاقے میں ٹارگٹ کرکے قتل کرنا
21۔ معروف اہل تشیع ماہر تعلیم و عالم دین مولانا تقی ہادی کو بورڈ آفس ناظم آباد کے علاقے میں ٹارگٹ کرکے شہید کرنا
22۔ دو متحدہ کارکنوں کو 4-K چورنگی نارتھ کراچی کے علاقے میں ٹارگٹ کرکے قتل کرنا

گرفتار دہشتگردوں سے برآمد شدہ اسلحہ کی تفصیل:
کلاشنکوف 3 عدد، 9mm پستول 17 عدد، 30 بور پستول 10 عدد، MP-5 (بنگوریہ ٹاؤن اور عائشہ منزل واقعہ میں چھینی گئیں) 2 عدد، ریوالور 3 عدد، ہینڈ گرینیڈ 7 عدد، کلاشنکوف اور پستول کے سائلنسر 9 عدد، ریموٹ کنٹرول (دھماکہ کرنے والے) 6 عدد، SMG میگزین 7 عدد، پستول بیگ (جس میں اسلحہ چھپا کر فائرنگ کی جاتی ہے) 11 عدد، ڈیٹونیٹر 30 عدد، چھوٹے ڈیٹونیٹر 12 عدد، ہیلمٹ 3 عدد، جیکٹ (اپر، جو واردات کے وقت پہن کر حملہ کرتے ہیں) 3 عدد، موٹر سائیکل (جو واردات کے استعمال ہوتی ہیں) 2 عدد، پائپ بم (بڑا) 1 عدد، پائپ بم (چھوٹا) 1 عدد، نٹ بولٹ سے تیار شدہ پلیٹیں 4 عدد، سرکٹ (بم دھماکہ کرنے والا) 1 عدد، کھلے ہوئے نٹ بولٹ اور بال بیرنگ (جو IED میں استعمال ہوتے ہیں) 20 کلو، پریما کارڈ (Detonating code)۔
خبر کا کوڈ : 581839
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش