0
Wednesday 9 Nov 2016 18:57

ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے، کیا فائدہ اور کیا نقصان ہوگا؟

ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے، کیا فائدہ اور کیا نقصان ہوگا؟
رپورٹ: ایس ایم عابدی

ہلیری کلنٹن نے شکست تسلیم کرلی ہے اور عالمی توقعات کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے نئے مکین قرار پا چکے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلم دشمنی کو اپنی انتخابی مہم کی بنیاد بنایا اور ایک تحریری بیان میں کہا کہ وہ امریکہ میں مسلمانوں کا داخلہ بند کر دیں گے۔ اس کے بعد سے پاکستان میں بحث جاری تھی کہ آیا ٹرمپ کا صدر بننا پاکستان کے لئے فائدہ مند ہوگا یا نقصان دہ؟ پاکستانی کاروباری طبقہ، بالخصوص ٹیکنالوجی سیکٹر سے وابستہ لوگ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے سے خائف تھے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ان کے صدر بننے سے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات بھی خراب ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے خلاف بیانات انتخابی مہم کا حربہ ہوں یا سنجیدہ دھمکیاں، بہت سے لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ ٹرمپ کی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں سے نفرت امریکہ کا سماجی ڈھانچہ تبدیل کر دے گی اور امریکی معاشرے کو تباہی سے دوچار کر دے گی، حالانکہ اب ڈونلڈ ٹرمپ نے سب کو ساتھ لے کر چلنے کا اعلان کر دیا ہے۔

ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکہ کی سرکاری مشینری کے نزدیک مسلم ممالک "دشمن ریاستیں" قرار پائیں گی اور پاکستانی یا دوسرے مسلم ممالک کے کاروباری افراد کے لئے ایسی امریکی مشینری سے کاروباری معاہدے منظور کروانا آسان نہیں ہوگا۔ اب ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد اگر امریکہ غیر ملکیوں کے لئے ورک ویزے کی شرائط انتہائی سخت کر دیتا ہے تو اس پر کسی کو حیرانی نہیں ہونی چاہیئے۔ امریکہ کا H-1B ویزہ حاصل کرنے کے لئے غیر ملکی ورکرز کے پاس کم از کم ایک بیچلر ڈگری ہونا لازمی ہوتی ہے۔ حالانکہ امریکی عوام میں صرف 32 فیصد کے پاس بیچلر ڈگری ہے اور یہ بات امیگریشن حاصل کرنے والوں سے زیادہ امریکیوں کو تکلیف دیتی ہے۔ ایسے ڈگری ہولڈر پاکستانی یہاں اپنے ملک میں ہوتے ہوئے محسوس کرتے ہیں کہ یہاں انہیں اپنی استعداد کو بروئے کار لانے کے مواقع میسر نہیں۔ اس وقت امریکہ H-1b ویزہ پروگرام کے ذریعے 65 ہزار غیر ملکی افراد کو امیگریشن دے رہا ہے۔ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد اس تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔ مسلمانوں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ چین کے خلاف بھی پوری قوت کے ساتھ بولتے رہے ہیں اور ان کی انتخابی مہم کا یہ پہلو بھی بالواسطہ پاکستان کے خلاف جاتا ہے، کیونکہ پاکستان کی قسمت جس قدر چین کے ساتھ منسلک ہے، اتنی اور کسی ملک سے نہیں۔ لہٰذا پاکستان کا امریکہ کے مقابلے میں اپنی تمام تر حمایت چین کے پلڑے میں ڈال دینا اسے ڈونلڈ ٹرمپ کے غصے کا شکار بنا سکتا ہے۔

دہشت گردی کی جنگ میں فرنٹ لائن ریاست ہونے کے باوجود پاکستان امریکہ سے ایف 16 طیارے حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ کانگریس نے پاکستان سے کہہ دیا ہے کہ طیاروں کی پوری قیمت ادا کرو۔ امریکہ کا یہ رویہ ایسے وقت میں سامنے آیا، جب وائٹ ہاؤس اس معاملے میں غیرجانبدار تھا۔ جب ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد وائٹ ہاؤس میں بھی پاکستان کی مخالفت کا عنصر حاوی آجائے گا، تب یہ طیارے پاکستان کیسے حاصل کرے گا۔ اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد پاکستان کو امریکی امداد میں کمی کی توقع بھی رکھنی چاہیئے۔ اس وقت پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں امریکہ سے سالانہ 1 ارب ڈالر لے رہا ہے، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد کمی ہونے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ دیگر سیکٹرز، حتیٰ کہ تعلیم کے لئے ملنے والی امداد میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 582349
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش