QR CodeQR Code

مطالعہ کیسے کریں۔۔؟؟؟؟

23 Nov 2016 01:47

اسلام ٹائمز: مطالعہ عمر کے کسی حصے میں بھی ترک نہیں کیا جاسکتا۔ زندگی کے کسی بھی موڑ پر خود کو مطالعے اور سیکھنے سے اپنے آپ کو مبرا نہیں سمجھنا چاہیے۔ مطالعے اور سیکھنے کے عمل کے رکنے سے زندگی رُک جاتی ہے۔ باشعور زندگی میں کوئی اسٹیج ایسا نہیں آتا، جب انسان یہ محسوس کرنے لگے کہ اب مجھے کچھ نیا سیکھنے اور پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جب کسی انسان کے ذہن و دماغ پر یہ بات سما جائے کہ اب مجھے پڑھنے اور سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے، مجھے سب کچھ معلوم ہوگیا ہے تو سمجھ لیں کہ اس پر علم و دانش کے دروازے بند ہونے لگے ہیں۔


تحریر: بنت الہدیٰ

مطالعے کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی جیسی ہے، اس کے بغیر انسان مضبوط نہیں ہوسکتا۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ لکھنے کا آغاز پڑھنے سے ہی ہوتا ہے۔ یہ پڑھنا کئی قسم کا ہوتا ہے۔ صرف مزے لینے کے لئے پڑھنا، تاکہ وقت بھی پاس ہوجائے اور دلچسپ باتوں کے پڑھنے سے طبیعت بھی ہشاش بشاش ہوجائے۔ نمبر دو، امتحان کے لئے پڑھنا، تاکہ امتحان میں پاس ہوجائیں۔ جیسے ہی امتحان کے دن ختم ہوئے مطالعے کی کتابیں اسٹور کی نذر ہوگئیں۔۔۔ لیکن یہاں میری مراد اسطرح کے بے ثمر مطالعے کی نہیں۔۔۔ بلکہ ادبی مطالعے سے ہے۔

ادبی طریق مطالعہ کیا ہوتا ہے؟
جواب: اس کا مطلب یہ ہے کہ جس کتاب کا مطالعہ کیا جا رہا ہے، اس سے کچھ حاصل کیا جائے۔ جس تحریر کا بھی مطالعہ کریں، اس میں سے موتیوں کو چن چن کر نکال لیا جائے۔ آپ کسی بھی تحریر کو انتہائی گہرائی سے اور تجزیاتی طریقے سے مطالعہ کریں۔ اس میں استعمال کئے گئے نئے اور عمدہ الفاظ، خوبصورت تراکیب، محاورات، ضرب الامثال، مصرعے و اشعار، الفاظ کی مختلف قسمیں، یعنی مترادف، متضاد، ذومعنی وغیرہ اور تشبیہات و استعارات کو الگ الگ سمجھیں اور پھر انہیں اپنے پاس نوٹ کریں۔ یعنی مطالعے کو کثیرالمقاصد، کثیرالفوائد اور جامع بنانے کی کوشش کریں۔ سرسری انداز میں یا کسی ایک پہلو پر ہی انحصار نہ کریں۔

مطالعہ کتنا کیا جائے؟
جواب: یہ ہے کہ اس کا کوئی جواب نہیں، بلکہ اصل چیز ہے ذوقِ مطالعہ، اگر یہ پیدا ہوجائے تو دماغ تھکتا ہے نہ دل بھرتا ہے۔
کب تک مطالعہ جاری رکھا جائے؟
جواب: یہ ہے کہ عمر بھر۔ جس شخص نے زندگی کے کسی موڑ پر خود کو مطالعے سے مستغنی سمجھ لیا، اس دن سے اس کی علمی ترقی، علمی تنزل کی جانب رخ لے گی۔
نبی مکرم کا فرمان ہے
*علم حاصل کرو ماں کی گود سے لحد تک*
لہذا مطالعہ عمر کے کسی حصے میں بھی ترک نہیں کیا جاسکتا۔ زندگی کے کسی بھی موڑ پر خود کو مطالعے اور سیکھنے سے اپنے آپ کو مبرا نہیں سمجھنا چاہیے۔ مطالعے اور سیکھنے کے عمل کے رکنے سے زندگی رُک جاتی ہے۔ باشعور زندگی میں کوئی اسٹیج ایسا نہیں آتا، جب انسان یہ محسوس کرنے لگے کہ اب مجھے کچھ نیا سیکھنے اور پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جب کسی انسان کے ذہن و دماغ پر یہ بات سما جائے کہ اب مجھے پڑھنے اور سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے، مجھے سب کچھ معلوم ہوگیا ہے تو سمجھ لیں کہ اس پر علم و دانش کے دروازے بند ہونے لگے ہیں۔

مطالعے کا آغاز کیسے کریں؟
جواب: اپنے دل میں اس کی خوب تر اہمیت پیدا کرکے دل چسپ مگر خالص ادبی کتابوں کے مطالعے سے آغاز کر دیں۔ روزانہ مطالعہ کریں، خواہ چند صفحات یا کچھ سطریں ہی سہی۔
ذوق ادب کی آبیاری کیلئے کیا طریقہ اختیار کریں؟
علمی و ادبی کتابوں کا مطالعہ کریں۔ علم و ادب کے گلستانوں کی سیر کا خود کو عادی بنائیے۔ ورق سے عشق کیجیے۔ اچھی کتاب سے کاغذ کی پڑھیا تک آپ کی نظر سے گزرے بغیر نہ رہے۔
مطالعہ کن کتابوں کا کیا جائے؟
جواب یہ کہ ’’معیاری و عصری ادب‘‘ کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا جائے۔ معیاری مصنفیں بھی ہیں اور تصنیفات بھی۔ تاہم یہ اصول پیشِ نظر رہے کہ ادب سیکھنے کے شوق میں فقط دینی و مذہبی کتاب کے علاوہ دیگر مذاہب و مسالک سے تعلق رکھنے والے مشہور و معروف مصنفین کے لکھے ہوئے رسالے، افسانوں اور ناولوں کو بھی پڑھا جائے، لیکن ادبی و اصلاحی مطالعے کی نیت سے، ورنہ اکثر ناولز اور افسانے ادب سے زیادہ بے ادبی و بد تہذیبی کی ترویج کرتے نظر آتے ہیں۔

اب آتے ہیں اس بات کی طرف کہ
مطالعہ کس طریقے سے کرنا چاہیے؟
یہ ایک اہم ترین سوال ہے۔ نوآموزوں اور نوواردوں کو پڑھنے اور مطالعہ کرنے کا طریقہ نہیں آتا ہے، جس کی وجہ سے وہ طرح طرح کی الجھنوں اور پریشانیوں میں مبتلا رہتے ہیں۔ مطالعے کے بعد حاصل مطالعہ کچھ نہیں ہوتا۔ اگر کبھی مطالعے کا بھوت سوار ہوجائے تو پوری پوری رات پڑھتے رہتے ہیں۔ دو چار دن کے بعد جب مطالعے کا یہ بھوت سر سے اُترتا ہے تو پھر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مطالعے سے بیزار ہوجاتے ہیں۔ مطالعے کے معاملے میں بھی وہ افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ مطالعے کا بھی ایک خاص طریقہ کار ہے۔ اگر اس طریقہ کار کے مطابق مطالعہ کریں گے تو تھوڑے سے مطالعے سے بہت کچھ حاصل کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔ مطالعہ اور پڑھنے سے بوریت اور اکتاہٹ کا شکا رنہیں ہوں گے، جبکہ وسعتِ مطالعہ اصل چیز ہے۔ آپ اپنے بڑوں کے مشورے سے منتخب کرکے کتابیں خریدیں اور اس روش سے پڑھیں۔۔ کہ ایک کتاب کو تین مرتبہ دیکھیں۔ پہلی مرتبہ سرسری سا دیکھیں۔ چیدہ چیدہ مقامات سے پڑھتے چلے جائیں۔ دس پندرہ منٹوں میں پوری کتاب کا جائزہ لے لیں۔ کتاب کا مقدمہ پڑھیں، فہرست پر اچٹتی سی نظر ڈالیں۔ کتاب کے مصنف کے حالات جاننے کی کوشش کریں۔ کتابوں پر لکھے گئے تبصروں اور تقریظوں کو پڑھیں۔ پھر شروع سے آخر تک آٹھ دس مختلف مقامات سے ایک ایک پیراگراف پڑھتے چلے جائیں۔ جس طرح چاولوں کی دیگ کے چند دانے چکھ لینے سے پوری دیگ کا قدرے اندازہ ہوجاتا ہے، اسی طرح دس پندرہ منٹ کی ورق گردانی سے بھی کتاب کا اندازہ ہوجاتا ہے کہ اس میں کیا کچھ ہے؟ دوسری مرتبہ اس کتاب کو بالاستیعاب پڑھیں۔

مطالعے کو کار آمد کیسے بنایا جائے؟
جواب: کتاب کھولنے سے پہلے کچی پنسل کان میں اڑس لیں۔ پھر دورانِ مطالعہ کارآمد مقامات کو تین درجوں یعنی اہم، زیادہ اہم اور اہم ترین میں تقسیم کرتے ہوئے ہر ایک کو الگ انداز سے محفوظ کریں۔ اہم کو انڈر لائن کرلیں، زیادہ اہم کو متوازی کو انڈر لائن کے ساتھ ساتھ کتاب کے شروع میں یا آخر میں یاد داشتی صفحے پر اس کا مختصر سا اشاراتی عنوان لگا دیں۔ حاصلِ مطالعہ کو اپنی ڈائری اور نوٹ بک میں لکھنے سے بوقتِ ضرورت کام میں لایا جاسکتا ہے۔ اگر یہ کتاب آپ کی ذاتی ہے تو پھر ہائی لائٹر سے اہم مقامات کو ہائی لائٹ بھی کرسکتے ہیں۔ مختلف قسم کے نشانات بھی لگا سکتے ہیں۔ سرورق کے اندرونی صفحات پر بھی یادداشتیں لکھ سکتے ہیں۔ اگر کتاب لائبریری کی ہے یا کسی سے پڑھنے کے لئے مستعار لائے ہیں تو پھر اہم باتوں کو اپنی ڈائری میں نوٹ کرتے جائیں۔ ان نقاط کو مدنظر رکھتے ہوئے مطالعہ کے طریقہ کار کو بہتر بناکر نہ فقط ذوق مطالعہ پیدا ہوگا، ساتھ ہی مطالعہ فائدہ مند اور ثمر بخش بھی ثابت ہوگا۔


خبر کا کوڈ: 585999

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/585999/مطالعہ-کیسے-کریں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org