0
Friday 25 Nov 2016 20:53

برطانوی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان، انڈیا کو ایک اور شکست۔۔۔؟؟؟؟

برطانوی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان، انڈیا کو ایک اور شکست۔۔۔؟؟؟؟
تحریر: ابوفجر لاہوری

لیجیئے صاحب! ہمارے پُرانے آقا آخر کار ہماری بھرپور فرمائش پر پاکستان تشریف لے ہی آئے، جی ہاں، برطانیہ کیساتھ ہمارے تعلقات آج کے نہیں بلکہ یہ راہ و رسم بہت پرانی ہے۔ ہمارے وطن (ارض) کو برباد کرنے میں جنتا ہاتھ ہمارے ان "آقاؤں" کا ہے، شائد ہی کسی کا ہو۔ جی بالکل آپ درست سمجھے ہیں، ایسا ہی ہے۔ انگریز قیام پاکستان کے بعد چلے گئے، لیکن اپنے غلام ہمارے اوپر مسلط کر گئے۔ ان غلاموں کی صورتحال اس وقت دیدنی ہوتی ہے، جب برطانیہ سے کوئی ہمارے ہاں تشریف لاتا ہے۔ برطانوی وزیراعظم ٹریسامے نے گذشتہ ہفتے انڈیا کا دورہ کیا۔ ان کے دورے سے ہمیں بھی "دورہ" پڑ گیا۔ آج کل ہمارا انڈیا کیساتھ بھرپور میچ چل رہا ہے۔ عالمی سطح پر جو جو وہ کرتا ہے، وہی کچھ ہم بھی کرکے ثابت کرتے ہیں کہ "ہم کسی سے کم نہیں۔" اسرائیل کے صدر انڈیا کے دورہ پر آئے۔ ہم نے فوراً بغیر کسی شیڈول کے ترک صدر رجب طیب اردوان کو دعوت دے ڈالی۔ حساب برابر۔ اس کے بعد برطانوی وزیراعظم ٹریسامے نے انڈیا یاترا کی، تو ہم کہاں پیچھے رہنے والے تھے۔ ہم نے بھی برطانیہ میں چودھری نثار کو "ارسال" کر دیا۔ انہوں نے وہاں منت سماجت کرکے آخر کار آقاؤں کو راضی کر لیا اور ملکہ نے بورس جانسن نامی چیز کو پاکستان بھیج دیا۔ کہا جا رہا ہے کہ بورس جانسن برطانیہ کے وزیر خارجہ ہیں۔ وزیر خارجہ صاحب آئے اور ہمارے مشیر خارجہ سے "مذاق رات" کئے اور مشترکہ پریس کانفرنس بھی کر ڈالی۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں ہمارے آقا نے پورے دورے کا ہی "ستیاناس" کر دیا۔ ہم تو اسے بہلا پھسلا کر لائے تھے کہ انڈیا کیخلاف دو چار مذمتی باتیں کر دینا، مگر وہ کچھ زیادہ ہی "سیانا" نکل آیا۔

صحافی نے سوال کیا، کشمیر برطانیہ کا ہی پیدا کردہ مسئلہ ہے، اب انڈیا لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور گولہ باری کر رہا ہے، بے گناہ بندے مار رہا ہے، ایمبولینسز پر، مسافر بسوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ برطانیہ انسانی حقوق کا بھی علمبردار ہے، کیا اس خلاف ورزی پر کچھ مذمتی الفاظ بولیں گے۔؟ مگر بورس جانسن بھی جانتا تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشمیر کا ڈول ہم نے ہی لٹکایا تھا، انہوں نے کمال مہارت سے کشمیر کے مسئلہ پر دونوں ملکوں کو مذاکرات کرنے کا مشورہ دے ڈالا، موصوف نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نہتے کشمیریوں کے قتل عام کی مذمت تک نہیں کی۔ دوسرے صحافی نے بھی اسی سوال کو دوہرایا، مگر ہمارا مہمان کیوںکہ ہمارا "آقا" بھی ہے، اس لئے وہ اپنی بات پر ڈٹ گیا۔ مجال ہے جو اُس نے انڈیا کے مظالم کی مذمت کی ہو، بس یہی مشورہ دیا ہے ہم نے ہمیشہ مذاکراتی عمل کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ بات یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ ہم نے اسے لاہور دکھانے کیلئے ادھر بھی لے آئے۔ لاہور میں اتنا شاندار استقبال کیا گیا کہ موصوف مہمان بھی پریشان ہوگئے۔ انہوں نے زندگی میں اتنا شاندار استقبال نہیں دیکھا تھا۔ ہم دراصل ترک صدر کا شاندار استقبال کرکے "ماہر" ہوچکے تھے، اس لئے ہم نے وہی مشق اِدھر بھی دوہرائی اور مہمان کو حیران پریشان کر دیا۔ بورس جانسن نے خواب بھی نہیں دیکھا ہوگا کہ کبھی پاکستان میں ان کا اتنا بڑا استقبال ہوگا۔ بورس صاحب یہاں سیلفیاں لیتے رہے۔ شہر کی خوبصورتی کی تعریف کی۔ کھایا پیا اور شہباز شریف کی تعریف کرکے رخصت ہوگئے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے انہیں اس طرح بریفنگ دی گئی، جس طرح کوئی ٹھیکیدار کام کا معائنہ کرنے آتا ہے اور مزدور اسے بریف کرتے ہیں، یا کوئی فیکٹری مالک آئے اور ورکر اسے کارکردگی سے آگاہ کریں۔

برطانوی وزیر خارجہ کو پنجاب حکومت نے بتایا کہ اینٹوں کے بھٹوں سے چائلڈ لیبر کا خاتمہ کر دیا ہے اور ان بھٹوں پر محنت مزدوری کرنیوالے بچوں کو سکول داخلہ کرایا گیا ہے اور ان کے تمام اخراجات پنجاب حکومت برداشت کر رہی ہے۔ 70 ہزار سے زائد بچوں کو چائلڈ لیبر سے نکال کر تعلیم کیلئے سکولوں میں لایا گیا ہے۔ پنجاب کے سکولوں میں اربوں روپے کی لاگت سے بنائی جانے والی آئی ٹی لیبز سے طلبا و طالبات جدید علوم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔ اسی طرح پنجاب کے کم ترقی یافتہ اضلاع میں انتہائی غریب طلباء و طالبات کیلئے دانش سکولز بنائے گئے ہیں، جن کا معیار یورپ کے تعلیمی اداروں کے ہم پلہ ہے اور دانش سکولز میں سمارٹ بورڈ کے ذریعے طلبا و طالبات کو تعلیم دی جا رہی ہے۔ وزیراعلٰی نے پنجاب حکومت کے ساتھ برطانیہ کے تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ سیف سٹی پراجیکٹ، پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے میگا منصوبے، انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں میں شراکت داری بڑھانی چاہیے، کیونکہ ہم پائیدار بنیادوں پر تعاون کو فروغ دے کر ہی تعلقات کو مزید آگے بڑھا سکتے ہیں۔ مہمان صاحب نے سب سنا اثبات میں سر ہلایا اور پھر ہاتھ ہلا کر چلتے بنے۔ ہم بہت خوش ہیں کہ آج ہم نے انڈیا کو ایک اور میدان میں شکست دے دی۔ اس شکست پر انڈیا میں آج یوم سوگ منایا جا رہا ہوگا۔ اللہ ہم پر رحم کرے۔
خبر کا کوڈ : 586481
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش