0
Wednesday 21 Dec 2016 23:57

سانحہ اے پی ایس، بچوں کے والدین حکمرانوں سے شدید نالاں، جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ

سانحہ اے پی ایس، بچوں کے والدین حکمرانوں سے شدید نالاں، جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ
رپورٹ: ایس اے زیدی

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کو بیتے 2 سال کا عرصہ گزر چکا ہے، تاہم اس واقعہ کے نقش آج بھی پوری قوم کے ذہنوں میں تلخ یادوں کیساتھ محفوظ ہیں۔ اس سانحہ میں شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کے بعد سب سے زیادہ اثرات ان والدین کی زندگیوں پر نمودار ہوئے ہیں، جنہوں نے اپنے بچوں کو 16 دسمبر 2014ء کی صبح اپنے جگر کے گوشوں کو سفر آخرت پر روانہ کیا تھا۔ اس سانحہ کے بعد حکمرانوں کی جانب سے اس سانحہ کے ذمہ دار دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے دعوے بھی کئے گئے اور والدین کے تحفظات دور کرنے کیلئے حکومت نے کئی تسلیاں اور یقین دہانیاں بھی کروائیں۔ لیکن 2 سال گزر جانے کے باوجود سانحہ اے پی ایس کے متاثرہ بچوں کے والدین حکومتی اقدامات اور حکمرانوں کے رویہ سے بے حد نالاں نظر آتے ہیں۔ سانحہ آرمی پبلک سکول میں شہید و زخمی ہونے والے بچوں کے والدین کا مطالبہ ہے کہ سانحہ اے پی ایس کی جوڈیشل انکوائری کرکے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

بچوں کے والدین ڈاکٹر ظہور عالم، ظفر اقبال اور فضل خان ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی کا ہمارے ساتھ رویہ نہایت تضحیک آمیز اور مضحکہ خیز رہا ہے، ہم نے کئی دفعہ وزیراعظم آفس پہنچنے کی کوشش کی، اسلام آباد کی سڑکوں پر رلتے رہے، عمران خان نے ایک سال گزرنے کے باوجود ہم سے کئے گئے وعدے ایفا نہیں کئے، اے پی ایس کے بچوں کے نام پر خیبر پختونخوا حکومت نے بے انتہا کرپشن کی ہے، سمجھ نہیں آتا نواز شریف پاکستان کے وزیراعظم ہیں یا رائیونڈ کے وزیراعظم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کی جوڈیشل انکوائری کرکے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومت کی پراسرار خاموشی ہمیں پریشان کر رہی ہے، چند روز قبل سانحہ اے پی ایس کے ایک اور بچے کی شہادت کے بعد شہید بچوں کی تعداد 148 ہوگئی ہے، شہید بچوں کے والدین کی ان کیمرہ سیشن میں بلا کر تسلی کروائی جائے، ہمارے معاملات حل کرنے کیلئے صوبائی حکومت کو آگے آنا چاہئے تھا، صوبائی حکومت ہمارے سوالات کے بہتر طور پر جواب دے سکتی تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے کئی دفعہ وزیراعظم آفس پہنچنے کی کوشش کی، لیکن اسلام آباد کی سڑکوں پر ریلیاں نکال کر رلتے رہے، وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کو اپنے مطالبات دیئے لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔ 16 دسمبر 2015ء کو ہمارے احتجاج کے بعد عمران خان نے اسد قیصر کو کمیٹی بناکر مسائل حل کرنے کی بات کی، جو سب ڈرامہ تھا، خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی کا ہمارے ساتھ رویہ نہایت تضحیک آمیز اور مضحکہ خیز رہا ہے، ان کا رویہ ایسا ہے جیسے اس ملک کا ہر بندہ بکاﺅ مال ہے، حکومت کا پیکیج سب والدین نے سنبھال کر رکھا ہوا ہے، کسی بھی وقت ان کے منہ پر مارنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی پولیس خیبر پختونخوا نے تسلیم کیا سانحہ ان کی کوتاہی سے ہوا، لیکن انہیں آج تک نہیں ہٹایا گیا، 28 اگست 2014ء کو حملے سے متعلق واضح معلومات آئیں، لیکن اسے فالو نہیں کیا گیا، یہ اس کی ذمہ داری تھی، تمغے دینے میں بھی تفاوت برتا گیا ہے، دو افراد کو اسلام آباد میں بلا کر ستارہ شجاعت دیا گیا، جبکہ ہمیں کے پی گورنر ہاﺅس کے لان میں بٹھایا گیا، ہم صرف اس بات پر خوش ہیں کہ ہمارے بچوں کی قربانی کی وجہ سے بیس کروڑ عوام سکون کی نیند سو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہید بچوں کے نام پر گھوسٹ اسکول قائم کئے گئے ہیں، میرے بچے کے نام پر جو اسکول قائم ہوا، اس کے سائن بورڈ اور فلیگز میں نے اپنے پیسوں سے لگوائے، اسلام آباد میں ساڑھے چار مہینے دھرنا دینے والے 144 بچوں کے نام پر سکولوں کا باقاعدہ افتتاح ہی کر دیتے۔ سانحہ اے پی ایس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، شہید بچوں کے والدین اپنے سوالات کے جواب چاہتے ہیں، صوبائی حکومت کہتی ہے کہ وہ جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے تیار ہے، لیکن ابھی تک کمیشن نہیں بن سکا ہے، عمران خان نے ایک سال گزرنے کے باوجود ہم سے کئے گئے وعدے ایفا نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ دو سال گزر جانے کے بعد آج بھی خیبر پختونخوا حکومت نے دو حرف ہمارے لئے بولنے کی زحمت نہیں کی، عمران خان کی ہمارے ساتھ ہمدردی مذاق اڑانے والی ہے، وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کی اہلیہ نے ہمارا مذاق اڑایا تھا، خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی ہمیں انسان ہی نہیں سمجھتے ہیں۔ سانحہ اے پی ایس پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے، تاکہ حقائق سامنے آسکیں، اے پی ایس کے بچوں کے نام پر خیبر پختونخوا حکومت نے بے انتہا کرپشن کی ہے۔

بچوں کے والدین نے بتایا کہ آغا خان اسپتال کراچی میں بچوں کے علاج کے لئے خیبر پختونخوا حکومت نے 19 کروڑ روپے جاری کئے، حالانکہ یہ پیسے سندھ حکومت نے ادا کئے ہیں، کے پی کے حکومت حساب دے، وہ پیسہ کہاں گیا، ہمارے پاس کرپشن کے ثبوت موجود ہیں۔ سمجھ نہیں آتا کہ نواز شریف پاکستان کے وزیراعظم ہیں یا رائیونڈ کے وزیراعظم ہیں، نواز شریف خیبر پختونخوا کے وزیراعظم بھی بنیں، بجائے اس کے کہ صرف پنجاب کے وزیراعظم بنیں، وزیراعظم کے رویے کے خلاف ہم احتجاج کرتے ہیں۔ سانحہ اے پی ایس کے ماسٹر مائنڈز کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے، شہید بچوں کے والدین کو مطمئن کرنا ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ اے پی ایس کے سانحہ سے متاثرہ والدین کے تحفظات دور کرنا صوبائی اور مرکزی حکومت سمیت عسکری حکام کی بھی ذمہ داری ہے، کیونکہ بلاشبہ ملک میں امن قائم کرنے میں ان بچوں کی قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی، کیونکہ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد ہی دہشتگردوں کیخلاف باقاعدہ منظم آپریشن شروع کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 592412
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش