7
0
Sunday 18 Dec 2016 01:26

حلب کی آزادی۔۔۔ انسانی اقدار کی فتح

حلب کی آزادی۔۔۔ انسانی اقدار کی فتح
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@yahoo.com

ربیع الاول کا مہینہ ہے، مسلمان ایک دوسرے کو اپنے نبیﷺ کی ولادت کی مبارکباد دینے میں مشغول ہیں، ایسے میں امت مسلمہ کو حلب کی آزادی کی خوشخبری بھی مل گئی ہے۔ جب حلب کی آزادی کی بات آتی ہے تو میری طرح بہت سارے لوگ پریشان ہوجاتے ہیں کہ حلب کس سے آزاد ہوا!؟ بعض کو تو شاید یہ بھی معلوم نہ ہو کہ حلب واقع کہاں ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے؟! لہذا حلب کے بارے میں مختصراً عرض کرتا چلوں کہ ملک شام کے دارالحکومت دمشق کے  شمال میں حلب واقع ہے۔ اہمیت کے اعتبار سے یہ شام کا تجارتی دارالحکومت کہلاتا ہے۔ اسی طرح یہ شہر ترکی سے بھی صرف 60 کلومیٹر کے فاصلے پر  ہے اور دریائے فرات اور بحیرہ روم بھی اس کے ساتھ لگتے ہیں، نیز یہ مشرق وسطٰی کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ سال 2010ء سے 2012ء کے درمیانی عرصے میں کچھ لوگ طاقت اور اسلحے کے زور پر اس شہر میں داخل ہوئے۔ یہ اسلحہ بردار اجنبی، اس شہر کے ساتھ بڑی بے دردی سے پیش آئے، انہوں نے غنڈہ گردی کی انتہا کرتے ہوئے اس شہر کی رونقوں کو وحشت میں تبدیل کر دیا، بازار قبرستان بن گئے، عمارتیں کھنڈر بن گئیں اور لوگ اپنے ہی شہر میں بے گھر ہوگئے۔

حملہ آوروں کو بڑی طاقتوں کی پشت پناہی حاصل تھی، چنانچہ مقامی لوگوں کی چیخ و پکار کو میڈیا نے بھی کوریج نہیں دی اور عالمی برادری نے بھی نوٹس نہیں لیا۔ حملہ آور اپنے آپ کو مسلمان کہتے تھے اور اس شہر کو اپنی غنڈہ گردی اور دہشت گردی کا مرکز بنانا چاہتے تھے۔ انہوں نے مقامی لوگوں کو دبانے کے لئے تمام جنگی حربے اختیار کئے، مسلکی تعصبات کو بھڑکایا، نہتے لوگوں پر شب خون مارا اور حلب کے نقشے کو زیروزبر کرنے کی پوری سعی کی۔ ان چھ سالوں میں حلب جلتا رہا، عصمتیں لٹتی رہیں، انسانی حقوق پامال ہوتے رہے، درندے لوگوں کی لاشوں کو بھنبھوڑتے رہے، مارکیٹیں بند رہیں اور بازار سنسان پڑے رہے۔ ان چھ سالوں میں کسی نے حلب کا نوحہ نہیں لکھا، حملہ آوروں کو بے نقاب نہیں کیا، ظلم اور بربریت کرنے والے وحشیوں کو برا نہیں کہا۔۔۔ چھ سال تک حلب کے مقامی لوگ اجنبیوں کے ظلم کے مقابلے میں ڈٹے رہے اور حملہ آوروں  کی جارحیت کے سامنے نہیں جھکے۔ چھ سال کے بعد 20 نومبر 2016ء کو شام کی فوج نے اپنے اس شہر کو حملہ آوروں سے آزاد کروانے کے لئے  ایک فوجی کارروائی کا آغاز کیا۔ پھر یہی فوجی کارروائی شہر حلب کی آزادی پر منتہج ہوئی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس کارروائی میں شام کی فوج نے اپنے ہی ملک کے دوسرے بڑے شہر کو حملہ آوروں سے آزاد کروایا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عالمی برادری اور خصوصاً امت مسلمہ کی طرف سے اہل شام کو اپنا شہر آزاد کروانے پر مبارکباد دی جاتی اور دنیا میں جہاں جہاں اسلحہ بردار ڈاکو اور غنڈے نہتے لوگوں پر حملہ آور ہیں، ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی، لیکن یہ دوغلے پن کی انتہا ہے کہ میڈیا نے اور غنڈووں کے ہم فکر و ہم نوالہ و ہم پیالہ ٹولوں نے عوام النّاس کو اصل صورتحال سے ابھی تک لاعلم رکھا ہوا ہے۔ جو لوگ شہر حلب کو غنڈہ گردی اور دہشت گردی کا مرکز بنانا چاہتے تھے، اب شہر حلب کی آزادی سے انہیں شدید دھچکا لگا ہے۔ ان میں سے بعض کو تو یہ بھی سمجھ نہیں آتی کہ وہ شہر حلب کا نوحہ لکھیں کیسے لکھیں، وہ بار بار یہی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس افسوس کرنے کے لئے الفاظ ہی نہیں۔

ایسے ناسمجھ افراد کو  یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ افسوس کا مقام نہیں بلکہ خوشی کا موقع ہے، جب کوئی قوم اپنی سرزمین پر حملہ آوروں کو شکست دیتی ہے تو اس کی استقامت کو سراہا جاتا ہے، اس کے جوانوں کو شاباش دی جاتی ہے اور اس کی شان میں قصیدے لکھے جاتے ہیں۔ حلب کی مظلومیت کا دور اب گزر گیا ہے، اب دنیا حلب اور اہل حلب کی شان میں قصیدے لکھے گی۔ اب جہاں بھی دہشت گردوں اور غنڈوں کا منہ چڑھانا ہوگا لوگ حلب کا ذکر کیا کریں گے۔ حلب اپنے امتحان میں کامیاب ہوگیا ہے۔ اب حلب ہمیشہ سربلند و سرخرو ہی رہے گا۔ حلب کی آزادی دنیا بھر کے غنڈوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ تم طاقت اور اسلحے کے ساتھ وقتی طور پر کسی کا حق چھین تو سکتے ہو، کسی کو عارضی طور پر دبا تو سکتے ہو، لیکن انسانی اقدار اور شرافتِ بشر کو شکست نہیں دے سکتے۔ اب دنیا  کے اطراف و کنار میں جب تک ایک بھی شریف انسان موجود ہے، وہ حلب شہر کی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے دہشت گردی اور غنڈہ گردی کے خلاف ڈٹا رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 592542
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
بہت شکریہ۔ اس موضوع پر بہت زیادہ لکھنے کی ضرورت ہے۔ حلب کی آزادی نے غنڈوں کے چھکے چھڑا دیئے ہیں۔ اب یہ ہمارے لکھاریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس موضوع کو میڈیا میں اٹھائیں۔
اس جنگ کو میڈیا میں بھی تسلسل کے ساتھ لڑنے کی ضرورت ہے۔
اللہ آپ کو سلامت رکھے اور مزید توفیقات عطا کرے۔
Iran, Islamic Republic of
حلب کی فتح کے موضوع پر باقاعدہ سیمینار ہونے چاہیے اور وہاں کے اھل سنت سے انٹرویوز لے کر نشر کرنے چاہیے، تاکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو پتہ چلے کہ تکفیری غنڈوں نے حلب کے اھل سنت کے ساتھ کیسا برتاو کیا ہے۔
میری معلومات کے مطابق حلب ایک سنی نشین علاقہ ہے، لہذا وہاں کے لوگوں کے تاثرات اور انٹرویوز ضرور شائع ہونے چاہیے۔
Baseji
Pakistan
مصر: حلب کی جعلی ویڈیو بنانے والا گروہ پکڑا گیا https://jang.com.pk/latest/235115-fake-video-maker-who-prepared-aleppo-fake-video-nabed
Iran, Islamic Republic of
شاندار اور لاجواب
فدا حسین
United States
بر وقت اور بر محل۔
sdahsan@hotmail.com
United Kingdom
So informative and in time
Baseji
Pakistan
ATTENTION All Share this
Aleppo Halab k hawaly sy negative propaganda wo Yazedi daishi yahoodi najdi saziiish baynaqab... vl done FWD all
مصر :حلب کی جعلی ویڈیو بنانے والا گروہ پکڑا گیا https://jang.com.pk/latest/235115-fake-video-maker-who-prepared-aleppo-fake-video-nabed
ہماری پیشکش