0
Saturday 24 Dec 2016 22:46

قائد اعظم کی تعلیمات اور آج کا پاکستان

قائد اعظم کی تعلیمات اور آج کا پاکستان
تحریر: سردار تنویر حیدر بلوچ

قدرت ہمیشہ بڑے کاموں کیلئے کچھ خاص شخصیات کو چنتی ہے۔ ایسے لوگ جو اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بڑے سے بڑے طوفانوں سے لڑ جاتے ہیں، جو ایک ہجوم کو متحد کر کے ایک قوم بناتے ہیں اور پھر اس قوم کی شناخت کو پوری دنیا میں منواتے ہیں۔ محمد علی جناح کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے، جنہوں نے تمام تر مشکلات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے وطن عزیز کی بنیاد رکھی، ایک طرف سامراج سے لڑائی، دوسری جانب نہرو کی جماعت کانگریس سے سیاسی جنگ، پھر اپنی ہی مذہبی جماعتوں کی مخالفت۔ لیکن جناح نے سب کو مات دیتے ہوئے ہم لوگوں کو ایک آزاد وطن کا تحفہ دیا۔ بابائے قوم ہونے کے ناطے قائداعظم کی زندگی فکر و عمل کے ساتھ ساتھ قول و فعل کی مطابقت کا درس ہے۔ قائداعظم کی زندگی میں کوئی تضاد نہیں تھا۔ قائداعظم کو برصغیر میں رہنے والے مسلمانوں کی فکر تھی کہ مسلمانوں کے لیے ایک الگ ملک ہونا چاہیے، جہاں یہ اسلامی اصولوں کے مطابق اپنی زندگیاں گزاریں۔ انہوں نے اس فکر کو فکر تک ہی محدود نہ رکھا، بلکہ انگریزوں اور ہندئوں کی سخت مخالفت کے باوجود ایک الگ آزاد، خود مختیار ملک حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

قائد اعظم انیسویں صدی کے عظیم ترین لیڈر تھے۔ انیسویں صدی برصغیر کی تاریخ میں خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔ اس صدی میں چند ایسی مسلم ہستیوں نے اپنا لوہا منوایا، جنہوں نے خطے کے مسلمانوں میں یگانگت اور بھائی چارے کی نئی روح پھونک کر انہیں ایک وحدت میں منسلک کر دیا۔ ان رہنمائوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو غلامی کی پستی سے نکال کر صحیح اور روشن منزل کا پتہ دیا، وہ منزل قائد اعظم محمد علی جناح کی مدبرانہ اور ولولہ انگیز قیادت میں مسلمانوں نے 4ا گست 1947ء کے دن پاکستان کی صورت میں حاصل کی۔ بانی پاکستان قائداعظم نے چالیس سالہ جہد مسلسل سے بتدریج مختلف ارتقائی منازل اور بے شمار مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنی معجزاتی و کرشماتی شخصیت کی بدولت دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت کی بنیاد رکھی۔ قائداعظم سمجھتے تھے کہ مسلمان مذہب کی رو سے ہندوئوں اور انگریزوں سے الگ قوم ہیں، ان کی آزادی اور خود مختاری کی خاطر ایک علیحدہ اسلامی ریاست کی ضرورت ہے۔

نظریہ اسلام کی بنیاد پر آزاد ہونے والے پاکستان کو سیکولر ثابت کرنے کیلئے جس انداز میں بانی پاکستان کو سیکولر قرار دینے کی کوشش ہو رہی ہیں، اُن کے پیچھے گہری سازشوں کی بو آتی ہے۔ قائداعظم نے مسلمانوں کیلئے جسطرح علیحدہ آزاد اسلامی ریاست کی جدوجہد کی، اسکی مثال نہ تو ماضی میں ملتی ہے نہ مستقبل میں ملنے کی اُمید ہے۔ قائد اعظم حقیقی مسلمان اور محبت رسول للہۖ سے سرشار تھے، جس کا ثبوت یہ ہے کہ جب وہ انگلستان سے واپس بمبئی پہنچے، نوجوانی کی عمر میں قائداعظم نے پہلی بار جس تقریب میں شرکت کی، وہ جشن عید میلاد النبؐی کی تقریب تھی، اس وقت کوئی محمد علی جناح کو جانتا بھی نہ تھا۔ اگلے سال بھی وہ اس تقریب میں موجود تھے۔ کیا یہ سمجھنا مشکل ہے کہ بظاہر ولایتی سوٹ پہننے والے جناح کے باطن میں رسول اللہ ۖ کی محبت کی روشنی موجود تھی، جو انہیں ان تقریبات میں کھینچ لائی تھی۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی محنت، لگن، قابلیت اور مخلص قیادت میں دنیا کا ناممکن کام ممکن ہوا، اس حقیقت سے ہمیں یہ سبق حاصل ہوتا ہے کہ خرابی حالات کو دیکھ کر گھبرانا نہیں، بلکہ حوصلوں کو مزید جوش دینا چاہیے، تاکہ ہم بھی پاکستان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان، خوشحال، خود مختار اور ترقی یاقتہ بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں، اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسلام ہی وہ طاقت ہے، جس کے بل بوتے پر پاکستان وجود میں آیا۔

غلامی کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی قوم کو آزادی سے ہمکنار کرانے میں اور خواب غفلت سے بیدار کر کے جذبہ حُریت سینوں میں جگانے والے قائداعظم محمد علی جناح کا آج یوم ولادت ہے۔ جیسے ملک بھر میں قومی سطح پر منایا جاتا ہے۔ ہم قائداعظم محمد علی جناح سے محبت اور عقیدت تو رکھتے ہیں، أن کا دن بھی مانتے ہیں، لیکن ہم ان کی حقیقی تعلیمات کو بھولا چکے ہیں کہ وہ کیسا پاکستان دیکھنا چاہتے تھے، وہ پاکستان میں کس طرح کا نطام دیکھنا چاہتے تھے۔ اگر تاریخ کے اوراق کو آپ ذہن میں رکھ کر اتنا سوچے کہ قائداعظم جو مغربی تہذیب کو اپنا زیور سمھجتے، جن کا رہنا سہنا انگریزوں کی طرح، ان کا کھانا بھی انگریزوں کی طرح، وہ زبان بھی انگریزی استعمال کرتے، ان کے زندگی کے زیادہ تر امور میں آپ کو مغربی جھلک نطر آئے گی، لیکن کیا وجہ ہے کہ ایک کلین شیو انسان کو لوگوں نے اپنا قائد مان لیا، اس کے آگے تمام لوگوں نے اپنی آنکھوں کو بچھا دیا، یہاں تک کے آج بھی لوگ آپکے مزار پر ہاتھ باندھ کر سلام پیش کرتے ہیں۔ آخر وجہ کیا ہے۔؟ پہلی وجہ قانون کی پاسداری ہے، آپکا ہر اقدام عین قانون کے مطابق ہوتا، خود بھی قانون پر عمل کرتے اور دوسروں کو بھی اس پر عمل کرنے کا کہتے، حکومت بھی قانون کی چاہتے تھے۔ اپنی ایمانداری اور شفافیت کی بدولت عزت نفس اور نظریاتی اساس پر ثابت قدمی پر جمے رہنے کی وجہ سے وہ آج بھی ممتاز ہیں۔

ذاتی زندگی میں بھی نظریاتی اساس اور عزت نفس پر ثابت قدم رہنا، قائداعظم کا ہی خاصہ تھا۔ قائداعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کو جو نظریاتی اساس دی، اس پر خود بھی قائم رہے۔ تحریک پاکستان کے دوران ایک کانفرنس میں قائداعظم سے سوال کیا گیا کہ برصغیر میں مسلمان اور ہندو سینکڑوں سالوں سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں، آپ صدیوں سے ایک ساتھ رہنے والوں کو تقسیم کر رہے ہیں، سوال کرنے والا غیر مسلم تھا۔ قائداعظم محمد علی جناح نے پانی منگوایا، تھوڑا سا پانی پی کر سوال کرنے والے سے کہا کہ بچا ہوا پانی تم پی جاو۔ وہ کہنے لگا مسلمان کا بچا ہوا پانی میں کیوں پی جاوں۔ اس نے وہ پانی پینے سے صاف انکار کر دیا۔ اس کے بعد قائداعظم نے وہی پانی ایک مسلمان کو دیا تو وہ اسی وقت پی گیا۔ قائداعظم نے کہا کہ جب تم ہم مسلمانوں کا بچا ہوا پانی ہی نہیں پیتے تو ہم اور تم ایک ساتھ کیسے رہ سکتے ہیں۔ پاکستان بنانے کا مقصد یہاں رہنے والے مسلمانوں کی عزت نفس کی حفاظت تھا۔ تاریخ گواہ ہے کہ قیام پاکستان سے پہلے برصغیر میں مسلمانوں کی عزت نفس بھی محفوظ نہیں تھی۔ مختلف حربوں اور طریقوں سے مسلمانوں کی عزت نفس پر حملے ہوتے تھے۔ نہ مسلمانوں کی عزت محفوظ تھی اور نہ ہی عزت نفس۔

قائد اعظم کے اصولوں کی روشنی میں اگر نظریاتی اساس اور عزت نفس کے حوالے سے موجودہ دور کی بات کی جائے تو ہماری کوئی نظریاتی اساس ہے ہی نہیں۔ ہم جب چاہیں اپنی نظریاتی اساس تبدیل کر دیتے ہیں۔ نہ تو ہمارا سیاسی نظریہ ایک رہتا ہے اور نہ ہی سماجی اور معاشی نظریہ۔ ہم ایک چیز کا مطالبہ بھی خود کرتے ہیں اور مسترد بھی خود کرتے ہیں۔ رہی بات عزت نفس کی تو وہ اب بااثر افراد کے پاس ہی رہ گئی۔ جبکہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے قومی ٹیکسٹائل ملز کے افتتاح کے موقعہ پر فرمایا تھا کہ قومی صنعت کو ترقی کیساتھ ساتھ محنت کشوں کی بہبود کا مکمل خیال رکھا جائے، تا کہ خوشگوار صنعتی تعلقات قائم ہوں۔ ملک میں رنگ و نسل اور مذہبی فرقہ بندی کی لعنتوں کو ختم کر کے خواتین اور بچوں کی بہبود کیلئے محبت اور اتحاد کو فروغ دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کو ایک فلاحی اسلامی مملکت بنائے، لیکن ہمیں دفاعی طاقتوں کو مضبوط کرنے کیساتھ ساتھ اپنے وطن عزیز پاکستان کو اقتصادی، صنعتی، زرعی اور سماجی لحاظ سے ترقی کے مقاصد کی تکمیل کو کامیاب کرنے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان مقاصد کی تکمیل میں کامیاب فرمائے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے مسلمانوں میں آزادی کی روح پھونک کر، ایک خود مختار مملکت بنا کر لاکھوں لوگوں پر احسان کیا، جس کے بوجھ تلے پاکستانی قوم ہمیشہ دبی رہے گی۔ محمد علی جناح کی تعلیمات کو مدنظر رکھ کر نوجوان اپنی زندگی کو روشن بنا سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 594170
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش