0
Saturday 28 Jan 2017 11:21

ٹرمپ کا مسلمان دہشتگردوں کیخلاف ایگزیکٹو آرڈر، امریکہ کی اپنی تباہی کا پروانہ؟

ٹرمپ کا مسلمان دہشتگردوں کیخلاف ایگزیکٹو آرڈر، امریکہ کی اپنی تباہی کا پروانہ؟
تحریر: تصور حسین شہزاد

نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی "ایگزیکٹو آرڈر" جاری کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ کبھی تو سرحد پر دیوار کی بات ہوتی ہے تو کبھی مسلم دنیا سے کنارہ کرنے کا ذکر۔ ٹرمپ امریکہ کو جس ڈگر پر لے جا رہے ہیں، اس سے یہ بات کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ وہ امریکہ کو دنیا میں تنہا کرنا چاہتے ہیں۔ اب نیا ایگزیکٹو آرڈر جو ٹرمپ نے جاری کیا ہے، اس میں بعض مسلمان ممالک کیلئے ویزوں کے اجراء پر پابندی کی بات کی گئی ہے۔ لگتا ہے ٹرمپ نے یہ ایگزیکٹو آرڈر خود جاری نہیں کیا بلکہ ان سے کروایا گیا ہے، کیونکہ آرڈر میں ان مسلمان ممالک کو ویزے نہ دینے کی بات کی گئی ہے، جن کو ماضی قریب میں امریکہ نقصان پہنچاتا رہا ہے یا جن کیخلاف سازشوں میں مصروف رہا ہے۔ جن 7 مسلمان ممالک کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں شام، عراق، ایران، لیبیا، سوڈان، صومالیہ اور یمن شامل ہیں۔ یہ وہ ممالک ہیں جو براہ راست امریکہ عتاب کا شکار رہے ہیں۔ (بلکہ اب بھی ہیں) ان میں ایران کیخلاف امریکہ نے مسلح جارحیت تو نہیں کی، البتہ ایران میں اندرونی خلفشار پیدا کرنے، دہشتگردوں کی حمایت، عوام کو انقلاب کیخلاف مشتعل کرنے، ایران کو عالمی سطح پر بدنام کرنے اور ان جیسے بہت سے افعال سرانجام دیتا رہا ہے اور اب بھی امریکہ کی ایران کیخلاف سازشیں جاری ہیں، یہ الگ بات ہے کہ ایک طرف ایران کیساتھ بات چیت کا عمل بھی جاری رکھتا ہے تو دوسری جانب ایران کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کا موقع بھی تلاش کرتا رہتا ہے۔

شام میں بشار الاسد کی عوامی حکومت کیخلاف امریکہ نے کیا نہیں کیا، امریکہ کی تمام سازشیں ناکام ہوچکی ہیں، بلکہ بری طرح ناکام ہوچکی ہیں، امریکہ کو شام میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ عراق میں صدام کا تخت الٹنے کیلئے امریکہ نے جہاں ایک طرف چڑھائی کی تو دوسری طرف عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا کر اس کی معیشت کا بھی جنازہ نکال دیا۔ امریکہ کا یہ الزام کہ صدام کے پاس کیمیائی ہتھیار ہیں، بھی جھوٹا ثابت ہوچکا ہے، دنیا اب تک ملامت کر رہی ہے کہ امریکہ نے جھوٹ کی بنیاد پر عراق پر چڑھائی کی۔ لیبیا میں بھی حکمران خاندان کیساتھ جو سلوک ہوا، اس میں بھی امریکہ کا ہی ہاتھ کہا جاتا ہے۔ صومالیہ میں بغاوت اور دہشتگردی بھی انکل سام کی ہی کارستانی ہی قرار دی جاتی ہے۔ یمن میں ابھی تک بے گناہ اور نہتے عوام نشانہ ہیں۔ قحط سالی نے بھی یمن میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ اب تک بمباری میں لاکھوں افراد نشانہ بن چکے ہیں۔ عمارتیں کھنڈروں میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ ہسپتالوں اور سکولوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس صورتحال میں جب امریکہ ان مسلمان ملکوں کو لاشوں کے تحفے دے رہا ہے، جواب میں وہ پھول دینے سے تو رہے۔ یہی وہ خوف ہے جو امریکہ کو دامن گیر ہے۔ یہ ایگزیکٹو آرڈر اوباما نے تیار کیا تھا اور بوجوہ اسے روکا گیا تھا، اب ٹرمپ کے آنے پر ان سے دستخط کروا لئے گئے ہیں۔ ٹرمپ بھی ایسے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرکے خوش ہوتے ہیں۔ اس لئے یہ آرڈر انہیں سے جاری کروایا گیا ہے۔ حالانکہ جو ممالک واقعی دہشتگردی میں ملوث ہیں، انہیں امریکہ آنے جانے کی کھلی اجازت ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2015ء میں ڈیڑھ لاکھ سعودی شہریوں نے امریکہ یاترا کی۔ سعودی عرب کے شہریوں کی جانب سے ویزہ کیلئے دی جانیوالی درخواستوں میں 96 فیصد منظور کی گئیں، یہ اسرائیل کے بعد کسی بھی ملک کی بلند ترین شرح ہے، جن کو ویزے جاری کئے گئے، جبکہ اس کے برعکس افغانستان کو دیکھیں تو افغان شہریوں کی جانب سے ویزے کی درخواستوں میں 74 فیصد مسترد کی گئیں۔ وجہ صرف یہ تھی کہ افغانستان میں آگ کی فصل بونے کے جرم میں کہیں کوئی سر پھرا افغانی امریکہ میں تباہی نہ پھیلا دے۔ امریکہ کو اب خوف لاحق ہے کہ جہاں جہاں آگ بوئی ہے، وہاں وہاں سے ردعمل آنے کا خطرہ ہے۔ اسی خدشے کے باعث مسلمانوں کو ویزوں کے اجراء پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، اگر امریکہ نے خود دہشتگردی نہ کی ہوتی تو آج اس کیخلاف دہشتگردی نہ ہوتی۔

نائن الیون کے ذمہ دار ملکوں کو آج بھی امریکہ میں "سر آنکھوں پر" بٹھایا جاتا ہے۔ جس سے لگتا ہے کہ نائن الیون بھی خود امریکہ نے ہی پلان کرکے دیا تھا۔ اس صورتحال میں اپنے اعمال کا علم سب کو ہوتا ہے، اب امریکہ کو اپنا انجام دکھائی دے رہا ہے، لگتا ہے کہ ٹرمپ ہی کے دور میں امریکہ اپنے انجام کو پہنچے گا، کیونکہ
ظلم تو ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون تو خون ہے گرتا ہے تو جم جاتا ہے

یہ ظلم اب اپنے انجام کو پہنچے والا ہے اور دنیا کا نقشہ تبدیل ہونے کو ہے۔ اب مظلوم اقتدار میں آئیں گے، ظالم اب انجام کو پہنچیں گے، کیونکہ جس کی لاٹھی بے آواز ہے، اس کی بارگاہ میں دیر ہے اندھیر نہیں۔ اب وہ دیر بھی تمام ہونیوالی ہے، ایک نیا سورج طلوع ہونے والا ہے۔ انکل سام کی بستی میں شام کا وقت ہے، کیونکہ شام میں نیا سویرا طلوع ہوچکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 604129
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش