QR CodeQR Code

ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر اور حافظ سعید کی نظربندی

3 Feb 2017 21:06

لاہور کا یہ قلعہ پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کے حکم پر فتح کیا ہے، یہاں نہ پاک فوج کے جوان موجود تھے نہ رینجرز اہلکار، بلکہ میاں شہباز شریف کے جیالے پنجاب پولیس کے چست سپاہی اور افسران تھے۔ پچھلی دفعہ جب حافظ سعید کی جماعت کو کالعدم قرار دیا گیا تو میاں شہباز شریف کی حکومت نے کالعدم لشکر طیبہ کی جگہ لینے والی نئی جماعت کو کروڑوں روپے کے فنڈز دیئے اور میڈیا کو یہ وضاحت بھی دی کہ شریف پاکستانی ہیں، جو فلاح و بہبود اور تعلیم کے میدان میں خدمت انجام دے رہے ہیں۔ عام پاکستانی کی طرح نواز شریف کے دوست وزیراعظم مودی، مغربی دنیا، عالمی طاقتیں اور پاکستانی میڈیا ریاستی اداروں کے تعریف کردہ قومی مفاد پہ ششدر ہے۔ حالانکہ اس میں حیرت والی کوئی بات نہیں۔ چند ماہ بیشتر کالعدم لشکر جھنگوی کے سرخیل جھنگ سے صوبائی رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، نہ صرف انکا نام فورتھ شیڈول میں تھا بلکہ وہ دہشتگردوں کے ہمدرد اور سرپرست بھی ہیں۔


تحریر: علی اویس رند

کالعدم لشکر طیبہ کے بعد جماعۃ الدعوۃ کے نام سے کشمیر کی آزادی سے لیکر حرمین شریفن کے دفاع کے لئے پاکستان کی سڑکوں پر جہادی نعرے بلند کرنیوالے حافظ سعید کو نظر بند کر دیا گیا۔ ڈان لیکس کو ملکی سلامتی کیخلاف دشمن کی نقب قرار دینے والوں نے بھی اس کی تائید کی ہے۔ مسلم لیگ نون نے جب سفارتی محاذ پر پاکستان کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ حافظ سعید کون سے انڈے دیتا ہے، ہم نے اسے کیوں پال رکھا ہے، تو قومی سلامتی کے ذمہ داروں نے اسے ملک سے غداری قرار دیا تھا۔ لیکن ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر جب حافظ سعید کو گرفتار کرکے گھر میں نظر بند کیا گیا ہے تو لاہور میں واقع جامع مسجد قادسیہ پر قومی پرچم بھی لہرائے گئے ہیں۔ یہ بالکل ایسا ہی منظر تھا جیسے سوات یا وزیرستان میں بھارتی پشت پناہی سے پاک افواج کیخلاف لڑنے والے طالبان سے چوکیاں واگذار کروائی جاتی ہیں تو فوجی جوان وہاں قومی پرچم گاڑ دیتے ہیں، یا کراچی میں پاکستان مردہ باد کے ناپاک نعرے لگانے والوں کے دفتر گرائے جاتے ہیں تو رینجرز اہلکار پاکستانی پرچم نصب کرتے ہیں یا جیسے سی آئی اے اور را کے حمایت یافتہ بلوچ علیحدگی پسندوں کیخلاف کامیاب عسکری کارروائی مکمل ہوتی ہے تو سبز ہلالی پرچم لہرایا جاتا ہے۔

لیکن لاہور کا یہ قلعہ پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کے حکم پر فتح کیا ہے، یہاں نہ پاک فوج کے جوان موجود تھے نہ رینجرز اہلکار، بلکہ میاں شہباز شریف کے جیالے پنجاب پولیس کے چست سپاہی اور افسران تھے۔ پچھلی دفعہ جب حافظ سعید کی جماعت کو کالعدم قرار دیا گیا تو میاں شہباز شریف کی حکومت نے کالعدم لشکر طیبہ کی جگہ لینے والی نئی جماعت کو کروڑوں روپے کے فنڈز دیئے اور میڈیا کو یہ وضاحت بھی دی کہ شریف پاکستانی ہیں، جو فلاح و بہبود اور تعلیم کے میدان میں خدمت انجام دے رہے ہیں۔ عام پاکستانی کی طرح نواز شریف کے دوست وزیراعظم مودی، مغربی دنیا، عالمی طاقتیں اور پاکستانی میڈیا ریاستی اداروں کے تعریف کردہ قومی مفاد پہ ششدر ہے۔ حالانکہ اس میں حیرت والی کوئی بات نہیں۔ چند ماہ بیشتر کالعدم لشکر جھنگوی کے سرخیل جھنگ سے صوبائی رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، نہ صرف انکا نام فورتھ شیڈول میں تھا بلکہ وہ دہشت گردوں کے ہمدرد اور سرپرست بھی ہیں۔ اسی طرح جیش محمد ایک کالعدم جماعت ہے، مسعود اظہر اس کے سربراہ ہیں، جھنگ سے منتخب ہونیوالے کالعدم جماعت کے رکن صوبائی اسمبلی انکے مرشد زادے ہیں، جیش محمد فاٹا اور شمالی علاقہ جات سمیت پاکستان کے تمام انتظامی اضلاع میں آپریٹ کر رہی ہے، انکے مدارس، مراکز اور عسکری تربیت گاہیں ہر جگہ موجود ہیں۔

ایک اور کالعدم جماعت انصارالامہ ہے، مولانا فضل الرحمان خلیل اسکے سربراہ ہیں، وہ بھی دھڑلے سے اسلام آباد کی شاہراہوں پر تقریریں کرتے ہیں، اوریا مقبول جان کے ٹاک شو میں پاکستانی پارلیمنٹ کے اراکین کو اس بات پہ دھمکیاں دیتے ہیں کہ سعودی عرب کے لئے فوج بھیجنے کی مخالفت برداشت نہیں کی جائے گی۔ اگر بات امریکی احکامات اور ٹرمپ کی ناراضگی کی ہے تو لشکر جھنگوی بھی امریکیوں کی بلیک لسٹ میں شامل ہے۔ ہاں لیکن ٹرمپ نے لشکر جھنگوی کے حامیوں کی گرفتاری نہ ہونے کی صورت میں ویزہ نہ دینے کا عندیہ نہیں دیا۔ ابہام پہ مبنی اس پالیسی کے نتائج کسی صورت مثبت نہیں ہوسکتے، آج بھی بادی النظر میں پاکستانی حکام کے تعریف کردہ قومی مفاد سے مراد امریکی ویزہ لیا جا رہا ہے۔ یہ کس قدر شرم کی بات ہے۔ ایسی صورت میں ایک پاکستانی کیونکر اپنے حکمرانوں پہ اعتماد کرسکتا ہے۔ پاکستانی حکام پوری دنیا میں اس بات کے دعویدار ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار ہے، اس لئے دنیا کا یہ الزام سرے سے بے بنیاد ہے کہ افغانستان اور بھارت کے شہروں میں ہونیوالی دہشت گردی کے واقعات کو پاکستان کے حمایت یافتہ کشمیری حریت پسندوں سے نہ جوڑا جائے۔ مقصد یہ ہے کہ اگر حافظ سعید کی گرفتاری دوغلی پالیسی نہیں بلکہ سچی اور ستھری نیت پہ مبنی ہے تو تمام دہشت گرد اور کالعدم جماعتوں کو نکیل کیوں نہیں ڈالی گئی۔؟

جس طرح اسامہ بن لادن کی القاعدہ، ملا عمر کی تحریک طالبان نے جہاد اور آزادی کے نام پہ ہونیوالی جدوجہد کو بدنام کیا ہے، اسی طرح لشکر طیبہ اور جیش محمد بھی کشمیر میں جاری بیداری کی لہر اور تحریک آزادی کے لئے مضر ہیں۔ ایسے حالات میں کہ جب اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں مارے جائیں، مسعود اظہر اور حافظ سعید جیسے لوگ پاکستان کے لئے ننگ و عار ثابت ہونے کے باوجود محب وطن بھی کہلائے جائیں اور عالمی دباو پر انہیں گرفتار بھی ظاہر کیا جائے تو ہم کیسے سفارتی محاذ پہ کسی دوسری طاقت کو دوغلی پالیسی کا طعنہ دیکر خاموش کروا سکتے ہیں۔ غیر ریاستی عناصر کسی طور پر ملک و قوم کے لئے مفید نہیں، دوسری کالعدم تنظیموں کے ووٹ بنک پہ حکمران سیاسی اشرافیہ کی نظر کرم ہے۔ جب مسلم لیگ نون نے بڑی چالاکی کیساتھ ڈان لیکس کا اہتمام کیا تو اس کی وجہ یہی تھی، وہ قوتیں جو حکمرانوں کو اس لئے دباو میں رکھتی ہیں کہ یہ وزیراعظم مودی کیساتھ اپنے مراسم سے دستبردار ہو جائیں، ان قوتوں کی قومی مفاد کے نام پہ موجود غیر ریاستی عناصر کی سرپرستی کی پالسیی میں یہ سقم تھا، جسکا اظہار ٹرمپ کے آگے گھٹنے ٹیکنے کی صورت میں ہوا ہے۔ فرض کریں، اگر اس طرح کی حرکتوں سے ہم اپنے تعریف کردہ قومی مفاد کو بچا بھی لیتے ہیں تو یہ قابل غور نہیں کہ اسکی قیمت قومی وقار جیسی گراں مایہ چیز ہے۔

دوسری صورت یہ ہے کہ غیر ریاستی عناصر کی سرپرستی میں کوئی ابہام نہیں اور نہ ہی یہ ماضی کی غلطیاں سمجھے جاتے ہیں، بلکہ پالیسی ساز سمجھتے ہی یہ ہیں کہ تمام تر قومی وجود اس قابل نہیں کہ ریاستی مفادات کو آگے بڑھا سکے، بلکہ جہاد کے نام پہ ہونیوالی دہشت گردی کی حمایت ہی میں ملکی مفاد مضمر ہے۔ اگر ایسا ہے تو یہ پاکستان کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دے گا۔ کیا سعودی اتحاد میں شمولیت کے عوض حاصل ہونیوالا تیل اور پاکستان کو چینیوں کے آگے گروی رکھ کر سی پیک کے نام پہ حاصل ہونیوالی راہداری کی رقوم ہماری خود مختاری کو بچانے کے لئے کافی نہیں ہیں؟ کیا یہ ضروری ہے کہ ملکی مفاد کی حفاظت کے نام پہ ہمارے حکمران عرب بدوؤں کے تلوے چاٹیں، پورا ملک ان کی شکار گاہ بنا دیں، عرب ملوک شکار کے نام پہ پاکستانیوں کی ںاموس سے کھیلیں، ہر بدقماش کو یہ اجازت دیں کہ وہ پاکستان کی سڑکوں پر عرب بادشاہوں کی وفاردای کے نعرے لگائے، کالعدم جماعتوں کو پاکستان کی سکینڈ ڈیفنس لائن قرار دیں، لیکن جب ٹرمپ ایک آرڈر جاری کرے تو سارے کا سارا ملکی مفاد اور نام نہاد مجاہد پابند سلاسل کر دیئے جائیں۔ اس سے بڑھ کر کھوکھلا پن کیا ہوسکتا ہے۔؟


خبر کا کوڈ: 606224

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/606224/ٹرمپ-کا-ایگزیکٹو-آرڈر-اور-حافظ-سعید-کی-نظربندی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org