0
Friday 10 Feb 2017 00:42

انقلاب اسلامی۔۔۔۔ حقیقت میں انفجار نور تھا

انقلاب اسلامی۔۔۔۔ حقیقت میں انفجار نور تھا
تحریر: محمد حسن جمالی

امام خمینی (رہ) کی اخلاص سے بهرپور جدوجہد اور کامیابی تاریخ انسانی کا ایک سنہرا باب ہے، جن کی بابصیرت قیادت میں کامیاب ہونے والا انقلاب غور و خوض کرنے والوں کے لئے بہت سارے حقائق تک رسائی حاصل کرنے کو ممکن بنا دیتا ہے۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی نے دنیا کے کمزور طبقوں کی مایوسی کی تاریکی سے بھری دنیا میں امید کا چراغ روشن کیا، استکبار نے دنیا میں مسلمانوں کی تحقیر کرنے کو اپنا فرض بنا رکها تها، اسلام کو ایک ناتوان، فرسودہ و ترقی کے مخالف دین کے طور پر پہچانوایا تھا اور دنیا والوں کے ذہنوں میں اس بات کو راسخ کیا گیا تھا کہ امریکہ کی طاقت سب سے بڑی طاقت ہے۔ علم، ترقی، خوشحالی، امن اور سکون کے حصول کا واحد سرچشمہ امریکہ ہے۔ اگر مسلمان خوشحال زندگی کے متلاشی ہیں تو لامحالہ مسلمانوں کو امریکہ کی غلامی قبول کرنی پڑے گی۔ سپر طاقت کو اپنے سر کا تاج بنانا پڑے گا اور اس کے بنائے ہوئے تمام قوانین پر عمل کرنا پڑے گا، بصورت دیگر مسلمانوں کیلئے نہ علم کا حصول ممکن ہے اور نہ ہی خوشحال زندگی میسر ہوگی۔ یوں مسلمانوں کو جگہ جگہ پر امریکہ نے اپنی غلامی میں زندگی گزارنے پر مجبور کر رکها تھا۔ تمام مسلم ممالک امریکہ کے زیرنگین تھے، اس نے جگہ جگہ "پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو" کی پالیسی پر عمل کیا۔ مسلمانوں میں تفرقہ ڈالا، مسلمانوں کے اتحاد پر کاری ضرب لگائی، انہیں عرب و عجم میں، فرقوں و عقیدوں میں تقسیم کیا اور اپنے من پسند حکمرانوں کو اسلامی ممالک پر مسلط کرکے مسلمانوں کی جان، مال اور آبرو سے کھیلتا رہا۔

اچانک ایران کی سرزمین پر امام خمینی (رہ) کا انقلاب نور بن کر ظاہر ہوا، جس نے نہ صرف ایرانیوں کو ظلم اور ستم کی ظلمت سے باہر نکالا، بلکہ یہ نور منفجر ہوا اور اس نے تمام عالم اسلام کو منور کر دیا، یعنی انقلاب اسلامی حقیقت میں انفجار نور تھا۔ امام خمینی (رہ) کا انقلاب اگرچہ ایران کی سرزمین پر ظاہر ہوا، مگر اس انقلاب کے اثرات اور برکات ہرگز ایران تک محدود نہیں رہے، بلکہ عالم شرق و غرب کے مسلمانوں کو بھی اس کے اثرات و برکات اور فوائد نے سعید و خوشبخت کیا۔ ایران میں انقلاب کی کامیابی کے عرصہ بعد عالم اسلام میں انقلاب کے ثمرات آہستہ آہستہ پھیلنے لگے، اسلامی ممالک میں بیداری آئی، عالم اسلام کے مستضعفین و ظالموں کے ظلم کی چکی میں پسے ہوئے کمزور و مایوس طبقوں کو امید کی کرن نظر آنے لگی، انہیں حقیقی آزادی دیکھنے کا موقع ملا۔ امام خمینی (رہ) کے انقلاب کا سب سے بڑا اثر یہ ہوا کہ استعمار اور عالم طاغوت پر اسلام کی طاقت نمایاں ہوگئی، انہیں مسلمانوں کے ایمان کا اندازہ ہوا، ان کے غرور اور تکبر کا سر نیچے ہوگیا۔

اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے ایران کے اندر انسانیت سسکیاں لے رہی تھی، انسانی حقوق پامال تھے، ایرانی عوام مستضعفین کی صورت میں سہمے ہوئے تھے، امریکہ نے ایران کو اپنی سب سے بڑی سیاسی آماجگاہ، استحصال کا مرکز اور جاسوسی نیٹ ورک کا گهروندہ بنا رکھا تھا۔ اس کی نگاہ میں رضا شاہ پہلوی ایک قابل رشک، ہر دلعزیز اور ناقابل شکست دائمی حکمران تھا۔ انقلاب ایران سے چند ماہ قبل امریکی صدر جمی کارٹر ایران آکر اعلان کرتا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ ہے اور رضا شاہ کی حکومت کو ہر حال میں سہارا دیا جائے گا، مگر ایران کی غیور قوم نے امام راحل کی بابصیرت قیادت میں مقاومت کی، انقلاب کی راہ میں جانوں کا نذرانہ پیش کیا، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی، چند ماہ بعد بالآخر نصرت الٰہی و جہد مسلسل کے نتیجے میں انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کرایا اور شاہ ایران کی سطوت و تمكنت کا چراغ ہمیشہ کے لئے گل کر دیا۔ رضا شاہ کو اپنے ملک سے بهگایا، مگر شاہ کو سر چهپانے کی جگہ دستیاب نہ تھی، حتٰی کہ اس کے آقا امریکہ نے بھی اس سے منہ موڑ لیا اور اسے پناہ دینے کے لئے آمادہ نہ ہوا۔

انقلاب ایران دنیا کے عظیم ترین انقلابوں میں سرفہرست شمار ہوتا ہے۔ اس انقلاب نے پوری دنیا میں ایک تہلکہ و ہل چل مچا دی ہے، یہ صحیح معنوں میں ایک اسلامی و عوامی انقلاب ہے، جس کی راہنمائی دانشوروں نے کی، اس عظیم جدوجہد کی صف اول میں مسلمان دینی طبقے، طلباء، مزدور، عام چھوٹے ملازم، کسان اور کاریگر تھے۔ ان کی قیادت زمانے کی نبض پر ہاتھ رکھنے والے عظیم جامع الشرائط فقیہ امام خمینی (رہ) کر رہے تھے۔ یہ طے ہے کہ امام خمینی (رہ) کی بے مثال و لازوال جدوجہد اور جذبہ ایمانی کے بغیر یہ انقلاب کبھی پایہ تکمیل تک نہ پہنچتا۔ شاہ ایران نے اپنی شکست کو اپنے سامنے دیکھنے کے بعد امام خمینی (رہ) سے ہر قسم کا سمجهوتہ کرنے کی کوشش کی۔ اپنے بڑے بڑے عہدیداروں کو ان کے پاس بهیجا، مگر سب کو امام کا ایک ہی جواب تھا "ملوکیت کا خاتمہ"، "ایرانی عوام کی حکمرانی"، "اسلامی تصور حیات اور انقلاب۔"

امام خمینی (رہ) کے انقلاب سے ہر غیر متعصب غور کرنے والا متاثر ہوا، خواہ وہ مسلم ہو یا غیر مسلم۔ ذیل میں کچھ نمونے ملاحضہ فرمائیں۔
احمد ھوبر، سوئس مسلم مفکّر:
آج یورپ میں یہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ دیوار برلین کے گرنے اور گیارہ سال پہلے آپ لوگوں کے ذریعے آغاز ہونے والے انقلاب اور قیام میں گہرا ربط ہے۔ یہ انقلاب جو ایران میں شروع ہوا، آج اسے یورپ میں محسوس کیا جا رہا ہے۔۔۔ امام خمینیؒ نے نہ صرف مسلمانوں کو بیدار کیا بلکہ دنیائے غیر اسلام پر بھی آپ نے کافی گہرا اثر چھوڑا ہے۔۔۔ آپ یہ جان لیں کہ وہ سن رسیدہ انسان جو آپ کا لیڈر تھا، وہ ابھی مرا نہیں ہے بلکہ ابھی وہ زندہ اور سرگرم ہے، کیونکہ یہ ساری تبدیلیاں انہیں کے ذریعے شروع ہوئی ہیں۔
روزنامہ کیہان، 18/7/69

بون ٹمپو، روم (اٹلی) سٹی کونسل کے سابق رکن:
مغربی میڈیا کے غلط پروپیگنڈے کے باوجود ایران کے اسلامی انقلاب سے سرچشمہ پانے والے اسلامی و اخلاقی اقدار کا مغربی ممالک میں بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ایران ایسا آئیڈیل ملک ہے، جس نے اپنے ثقافتی اور اخلاقی اقدار حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی اور اٹلی جیسے ممالک جو تہذیب و ثقافت اور حقوق انسانی سے مالامال ہیں، ان کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ امریکی معاشرے کی تقلید کریں۔
روزنامہ جمہوری اسلامی، 17/3/73

سید غلام رضا، لکھنؤ، ہندوستان:
امام خمینیؒ کا خلوص اور ان کی للٰہیت تھی، جس نے لوگوں کو میدان میں اتارا اور انہیں گولیوں و بندوقوں کے خلاف متحد کیا، کیونکہ لوگ یہ دیکھ رہے تھے کہ امام خمینیؒ مادی اور ذاتی مفادات کے لئے کھڑے نہیں ہوئے ہیں، بلکہ انہیں اسلام اور ظلم کے خلاف جہاد کرنے کی فکر ہے۔ نہ صرف اہلسنت بلکہ ہندو بھی انقلاب سے متاثر تھے اور اس کی حمایت کیا کرتے تھے۔ حقیقت میں جو لوگ مظلوم تھے، وہ انقلاب کی حمایت کرتے تھے، کیونکہ وہ یہ جانتے تھے کہ یہ انقلاب ظالموں کا مخالف ہے۔ درحقیقت ایرانی انقلاب کو ہندو اور دیگر تمام غیر مسلم افراد انسانی نقطہ نگاہ سے دیکھتے تھے۔ میں نے کبھی بھی انقلاب کے بارے میں لوگوں سے کوئی منفی بات نہیں سنی۔ شاید ان میں انقلاب کے خلاف زبان کھولنے کی جرات نہیں تھی، کیونکہ ہندوستان کے اکثر عوام اس انقلاب کے حامی تھے۔
http://okhowah.com/fa/10919

ڈاکٹر غلام حسین متو، کشمیر، ہندوستان:

میں تقریباً ایک ڈیڑھ سال سے دہلی میں ہوں۔ ایک روز میں کافی فاصلے پر واقع ایک بازار سے گھر کا کچھ سامان خرید رہا تھا۔ جب دکان دار سامان کو پیک کرنے لگا تو اس سے میں نے کہا کہ اچھی طرح پیک کرنا۔ وہ بت پرست تھا، اس نے کہا کیوں؟ کہاں جانا ہے؟ میں نے کہا: ملک سے باہر جا رہا ہوں۔ اس نے پوچھا: کہاں؟ میں نے کہا: ایران۔ اس نے فوراً کہا: وہی لوگ جو امریکہ کے خلاف لڑتے ہیں؟! میں نے کہا: ہاں، مگر ان کے اختلاف کا تم سے کیا تعلق؟ اس نے کہا: کیوں نہیں، ہم سے بہت ربط ہے۔ کیونکہ آخرکار ہم بھی یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایسا ملک ہے، جس نے امریکہ کے خلاف زبان کھولنے کی جرات کی ہے۔ اس نے کہا: جب کسی ملک کا صدر اقوام متحدہ میں آکر امریکہ اور اس کے جرائم کے خلاف زبان کھولتا ہے تو ہمیں خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ وہ کہنے لگا: ایران کا انقلاب ہمارے لئے باعث فخر ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایران و عراق کی جنگ کیا، ایک دن ایسا بھی آئے گا، جب ایران امریکہ کو بھی شکست دیدے گا۔
کتاب "من مدیر جلسہ ام؛ خاطرات فعالان فرھنگی از فتنہ 88"؛ تالیف رحیم مخدومی، صفحہ 131

ڈاکٹر علی اکبر ولایتی:
میں نے ایک بار پولینڈ کے صدر اور یک جہتی تحریک کے سابق لیڈر لخ ویلسا سے ملاقات کی۔ یہ واقعہ ان کے دورہ صدارت کا ہے۔ انہوں نے مجھ سے کہا:  "آپ کے انقلاب نے ہم پر بھی اثر ڈالا ہے اور ہم اس بات سے خوش ہیں کہ آپ کے ملک میں دین کی بنیاد پر ایک انقلاب آیا ہے۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی دینی افکار کے زندہ ہونے کا سبب بنی ہے، یہاں تک کہ حکومتی پیمانے پر بھی۔"
روزنامہ کیہان، 17/11/78

سرگئی بابورین، روسی پارلیمنٹ ڈوما کے سابق ڈپٹی اسپیکر:
ہم روسیوں کے لئے انقلاب اسلامی کی سب سے بڑی کامیابی گورباچوف کے نام امام خمینیؒ کا خط تھا، جس میں انہوں نے سوویت یونین کے صدر کو خبردار کیا تھا کہ وہ مغربی ممالک کی دلدل میں نہ پھنسیں۔ اگر گورباچوف امام خمینیؒ کی نصیحتوں پر توجہ کر لیتے تو وہ اس مصیبت میں گرفتار نہ ہوتے۔
ماہنامہ اسلام و غرب، شمارہ 20، فروردین 78

یہ نکتہ بھی قابل غور ہے کہ اللہ تعالٰی نے ایک غیر معصوم ہستی کے ہاتهوں انقلاب اسلامی کو کامیابی سے ہمکنار کراکے تمام عالم اسلام کے دینی ذمہ دار افراد پر اتمام حجت کی ہے۔ اسلامی ریاستوں کے اندر جن کے ہاتھ میں زمام دین ہے، جو قوم کی قیادت کا منصب سنبھالے ہوئے ہیں، اگر وہ مختلف بہانے تراش کر بے بنیاد مصلحتوں کا شکار ہوکر، ظالم و جابر حکمرانوں تک صدائے حق پہنچانے کے بجائے سکوت اختیار کریں تو وہ عنداللہ معذور نہیں، مجرم شمار ہوں گے۔ آج تمام عالم اسلام کے مسلمانوں بالخصوص دینی ذمہ دار شخصیات کو امام خمینی (رہ) کی سیرت اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے اور انقلاب اسلامی ایران کے اسباب و علل کا عمیق مطالعہ کرکے اپنے اپنے ملک کی سیاسی مشکلات اور مسائل کا حل نکالنا وقت کا تقاضا ہے۔ اس لئے کہ انقلاب اسلامی ایران دنیا میں ظاہر ہونے والے دوسرے انقلابوں کی مانند نہیں، ان کے درمیان واضح فرق پایا جاتا ہے، انقلاب اسلامی حقیقت میں انفجار نور تھا ۔
خبر کا کوڈ : 608034
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش