0
Sunday 12 Feb 2017 00:13
خانہ فرہنگ ایران میں انقلاب اسلامی کی 38ویں سالگرہ کی مناسبت سے پروقار تقریب کا انعقاد

انقلاب اسلامی ایران محض حکومت کی تبدیلی کا نہیں بلکہ احیائے اسلام کا نام ہے، مقررین

انقلاب اسلامی ایران محض حکومت کی تبدیلی کا نہیں بلکہ احیائے اسلام کا نام ہے، مقررین
رپورٹ: ایس جعفری

طلوع فجر انقلاب اسلامی ایران کی 38 ویں سالگرہ کی مناسبت سے کراچی میں قائم خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کے زیرِ اہتمام خانہ فرہنگ کے آڈیٹوریم میں ایک پُروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب سے حال ہی میں تعینات کئے گئے ایرانی قونصل جنرل کراچی احمد محمدی، ڈائریکٹر خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی ڈاکٹر محمد باقری، جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر و ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسداللہ بھٹو، جمعیت علمائے پاکستان سندھ کے صدر عقیل انجم قادری، معروف شیعہ عالم دین مولانا سید رضی جعفر نقوی نے خطاب کیا، جبکہ کوثر نقوی اور معاذ علی نظامی نے انقلاب اسلامی کی سالگرہ کی مناسبت سے خصوصی کلام پیش کیا۔ تقریب میں اہلسنت و اہل تشیع علماء کرام کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں عوام شریک تھی۔ اس موقع پر انقلاب اسلامی ایران کے حوالے سے خصوصی طور پر تیار کردہ ڈاکیومنٹری فلم بھی دکھائی گئی، جبکہ کراچی میں ایرانی قونصل خانے کی زیر سرپرستی چلنے والے ایرانی اسکول کے طلباء و طالبات نے خصوصی ٹیبلو بھی پیش کیا۔ اس موقع پر خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی کی جانب سے ایران کی ثقافت اور انقلاب اسلامی ایران سے متعلق کتب و تصاویر پر مبنی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا۔

تقریب میں ایرانی قونصل جنرل کراچی احمد محمدی نے علماء کرام و شرکاء کو انقلاب اسلامی ایران کی 38 ویں سالگرہ کی مناسبت سے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی کا مقصد جہاں ایران میں مسلط طاغوتی حکومت اور اسکی ظلم و بربریت سے عوام کو نجات دلانا تھا، وہیں عالمی استعماری قوتوں کی بیرونی مداخلت سے عوام کو آزادی دلانا تھا، انقلاب اسلامی کے 38 سالوں کے دوران کہ جب انقلاب برپا ہو رہا تھا اور اسکے بعد بھی ایران پر جنگ مسلط کی گئی، پھر ایران پر عالمی پابندیاں لگائی گئیں، جس کی وجہ سے ایرانی عوام کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن الحمدللہ ان 38 سالوں کے دوران جتنی مشکلات و مصائب پیش آئے، ان سب کے باوجود حضرت امام خمینی (رہ) اور رہبر معظم حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی بابصیرت قیادت و رہنمائی سے ان تمام مشکلات سے ایران آہستہ آہستہ باہر نکل رہا ہے، انقلاب اسلامی کے اوائل میں بہت سارے لوگ پریشان تھے کہ وہ کیسے عالمی طاقتوں کے تسلط و اثر باہر نکل کر مکمل آزاد ہو پائیں گے، لیکن الحمدللہ ان عالمی طاقتوں کا ایران پر جو تسلط و اثر تھا، جو بیرونی مداخلت تھی، ہم اس سے باہر نکل آئے اور ہمیں کسی پریشانی کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑا اور اس استقامت کی وجہ سے ہمیں بہت عظیم کامیابیاں بھی نصیب ہوئیں کہ جو یہ سوچا جا رہا تھا کہ ایران ان عالمی قوتوں کے بغیر کس طرح آگے بڑھے گا، ایران نے اس تاثر کو ختم کرکے کامیابی کے ساتھ دنیا میں آگے بڑھ کر دکھایا اور یہ سفر مسلسل تیزی کے ساتھ جاری و ساری ہے۔

امید ہے کہ انشاءاللہ تمام مسلمانان عالم حقیقی اسلام یعنی اسلام ناب محمدی سے بہرہ مند ہونگے، اسکا ذائقہ چکھیں گے، ان شاء اللہ امت اسلامی اس طرح ترقی و اعلٰی مقام حاصل کرے گی کہ جس طرح پیغمبر اسلام حضرت محمد (ص) چاہتے ہیں، پیغمبر اسلام (ص) کی سیرت طیبہ کے مطابق کردار، عمل و رفتار اپنانے کے ساتھ امت مسلمہ درپیش بحرانوں و مشکلات سے نکلنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ ڈائریکٹر خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی ڈاکٹر محمد باقری نے تمام مہمانان گرامی، علماء کرام و شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انقلاب اسلامی سے قبل ایران کا تمام تر انحصار امریکہ و مغربی ممالک پر تھا، انقلاب سے قبل ایران کے تمام تر داخلی و خارجی فیصلے واشنگٹن اور ملک سے باہر ہو رہے تھے، شاہ ایران اور اسکے حواریوں کی جانب سے کرپشن اپنی انتہاء کو چھو چکی تھی، نوجوان نسل کو دین و اخلاقیات سے منحرف کرنے کیلئے انتہائی کوششیں کی جا رہی تھیں، رائے عامہ کا احترام ختم ہوچکا تھا، ملک میں ظلم و ناانصافی کا دور دورہ تھا، جدید سائنسی علوم، ٹیکنالوجی، صنعت وغیرہ میں پسماندگی تھی اور عوامی فلاح و بہبود ختم ہوچکی تھی، ایرانی عوام کیلئے یہ صورتحال برداشت سے باہر ہوچکی تھی، لیکن انقلاب اسلامی کے بعد آج دنیا مشاہدہ کر رہی ہے کہ صورتحال اس کے بالکل برعکس ہوچکی ہے، معنویات، اخلاقیات، سیاست کے ساتھ ساتھ ایران کے اندر تعمیر و ترقی عظیم مراحل سے گزر رہی ہے، اس کے ساتھ خطے میں ایران سب سے پُرامن ملک ہے اور درخشاں ستارے کی مانند دنیا میں چمک رہا ہے۔

ڈاکٹر محمد باقری نے کہا کہ بلاتفریق مذہب و مسلک حتیٰ غیر مسلم افراد بھی انقلاب اسلامی کے پیغامِ بیداری پر لبیک کہہ رہے تھے، لہٰذا عالمی استعماری و طاغوتی قوتوں نے انقلاب اسلامی کے اثرات کو روکنے کیلئے تین حربے استعمال کئے، دشمن نے دنیا کو اسلام کو دہشتگرد مذہب کے طور پر پیش کرنے کی سازش کی، تاکہ لوگوں کی بڑھتی ہوئی توجہ کو اسلام سے ہٹایا جا سکے، دوسرا دشمن نے لوگوں کو شیعت سے ڈرانا شروع کیا، شیعت کو غیر منطقی ثابت کرنے کی سازشیں کیں، تیسرا دشمن نے مسلمانوں میں تفرقہ ایجاد کرکے انہیں باہم دست و گریباں کرنے کی سازش کی، اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے ممالک خصوصاً پڑوسی ممالک کو ایران کی پالیسیوں سے ڈرانے کی سازش کی، تاکہ انہیں انقلاب اسلامی ایران کی جانب مائل ہونے سے روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کے ثمرات میں ایک بہت بڑا ثمرہ دنیا بھر میں اسلامی فکری بیداری ہے، اس کے ساتھ ساتھ مستعضفین جہاں نے بھی انقلاب اسلامی ایران سے جو استعماری و طاغوتی طاقتوں کے مقابل بیداری حاصل کی، وہ ناقابل تردید حقیقت بن چکی ہے۔

جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر و ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسداللہ بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ انقلاب سے قبل عالم اسلام میں تین بزرگ تھے، ایران میں امام خمینی (رہ)، پاکستان میں مولانا سید ابوالاعلٰی مودودی اور مصر میں حسن البنا، ان تینوں نے دنیا کے اندر اسلامی انقلاب کی بات کی تھی، یہی وجہ تھی کہ جب ایران میں اسلامی انقلاب آیا تو مولانا سید ابوالاعلٰی مودودی نے اسے اسلامی انقلاب کہا اور امام خمینیؒ نے بھی اپنے تین نمائندگان مولانا سید ابوالاعلٰی مودودی کے پاس بھیجے، اسی لئے آج تک دنیا بھر کے مظلومین و مستعضعفین کی نظریں انقلاب اسلامی ایران کی طرف اٹھتی ہیں، جس طرح انقلاب اسلامی کے آغاز سے آج تک ایران نے مظلومین و مستعضفین کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کیلئے صف اول کا کردار ادا کیا ہے، وہ ہمیشہ جاری و ساری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی انقلاب آئے، ان میں صاحب انقلاب ہی سب کچھ ہوتا ہے، لیکن یہ امام خمینیؒ کا کمال تھا کہ انہوں نے اپنے یا اپنے اہل خانہ کیلئے ذرہ برابر بھی مادی استفادہ نہیں کیا، اگر امام خمینی (رہ) خود کو رضا شاہ پہلوی کے مقابلے میں پیش کرکے اپنی بادشاہت کا اعلان کرتے تو یقیناً عوام اسے قبول بھی کر لیتے، لیکن انہوں نے پوری زندگی اس اسلامی انقلاب کی خدمت کیلئے وقف کر دی۔

انہوں نے اقتدار حاصل کرنے کے بجائے دنیا کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا، انہوں نے اپنی بادشاہت قائم کرنے کے بجائے اللہ کی حاکمیت کا قیام عمل میں لائے، کیونکہ ایران کا اسلامی انقلاب محض حکومت کی تبدیلی کا نام نہیں تھا بلکہ انقلاب اسلامی احیائے اسلام کا نام ہے، انقلاب اسلامی کسی فرد کا نہیں بلکہ رسول اللہ (ص) کا اسلامی انقلاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں امام خمینیؒ ایک عظیم اسلامی مفکر و رہنما تھے، وہیں وہ دنیا بھر میں اتحاد و وحدت امت کے علمبردار کے ساتھ ساتھ مثالی جمہوری نظام کے علمبردار بھی ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں متحدہ مجلس عمل ہو یا ملی یکجہتی کونسل، ہمارے اندر جو وحدت و اخوت کی فکر ہے، وہ امام خمینیؒ و انقلاب اسلامی کا فیض ہے، جب تک دنیا کا وجود باقی ہے، امام خمینیؒ کا نام اور انقلاب اسلامی ایران باقی رہیں گے۔

جمعیت علمائے پاکستان سندھ کے صدر عقیل انجم قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کو دیکھنا، جاننا، پرکھنا چاہیئے کہ کس آگ و خون کے دریا سے گزر کر ایرانی قوم نے اسلامی انقلاب برپا کیا،
یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجیئے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

انہوں نے کہا کہ جب انقلاب ایران برپا ہوا تو وہاں اللہ اکبر کے نعرے کے ساتھ ساتھ مرگ بر امریکا کے نعرے بھی بلند ہوتے تھے، آج اس نعرے کی گونج کچھ کم ہوتی محسوس ہوتی ہے، اللہ کی کبریائی کے ساتھ ساتھ مرگ بر امریکا یعنی شیطان بزرگ کی شیطانیت کو بے نقاب کرنے کا اعلان بھی اسی توانائی کے ساتھ ہونا چاہیئے کہ جس توانائی کے ساتھ آیت اللہ خمینیؒ کی حیات طیبہ میں ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی اسلامی انقلاب کی اسی راہ پر چلنے والے ناتواں لوگ ہیں لیکن،
کرو نہ غم ضرورت پڑی تو ہم دیں گے
لہو کا تیل چراغوں میں روشنی کیلئے

انہوں نے کہا کہ ان شاء اللہ انقلاب اسلامی ایران کی اس راہ کے اوپر ہم چلتے رہیں گے، یہ راہ کربلا سے ہو کر جاتی ہے، یہ راہ بدر و احد سے ہو کر جاتی ہے، رب کعبہ کی قسم ہم بھی ان قربانیوں کیلئے تیار ہیں، بدقسمتی یہ ہے کہ حکمران انقلاب اسلامی کیلئے تیار نہیں ہیں، وہ لوگ جو قوت رکھتے ہیں، وہ مال بناؤ تحریک بنے ہوئے ہیں، لیکن آج بھی پاکستان کی عوام ملک میں انقلاب کی صبح کے منتظر ہیں، جب خدا نے خلافت ارضی دینے کا وعدہ کیا تھا تو ساتھ میں رب نے فرمایا تھا کہ جانشین و خلیفہ ان کو بناؤ گا کہ جو زمین پر امن قائم کرینگے، آج ایران میں امن قائم ہے، لیکن مشرق وسطٰی میں بہت سارے ممالک میں امن قائم نہیں ہے، اس لئے گزارش کرتا ہوں کہ اہل ایران کو مشرق وسطٰی میں بھی امن قائم کرنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیئے، اہل ایران سمیت جنہیں اللہ خلافت ارضی عطا فرماتا ہے، ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے گردوپیش میں بھی وہ امن قائم کریں، دعا ہے کہ خدا نے جس منزل سے اہل ایران کو سرفراز فرمایا، اہل پاکستان کو بھی وہ منزل عطا فرمائے، جس طرح ایران کے اندر اللہ نے اہل ایمان کو اقتدار عطا فرمایا، پاکستان میں بھی اہل ایمان کو اقتدار عطا فرمائے۔

معروف شیعہ عالم دین مولانا سید رضی جعفر نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مشرق ہو یا مغرب، امریکہ، روس، برطانیہ، جرمنی و دیگر عالمی طاقتوں نے انقلاب اسلامی ایران کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف رہیں، یہاں تک کہ عراق کے ذریعے جمہوری اسلامی ایران پر آٹھ سالہ جنگ مسلط کی گئی، عالمی پابندیاں لگائی گئیں، لیکن آج تک اس ایرانی انقلابی قوم کے جذبہ اسلامی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوسکی، ماہ محرم و رمضان رکھنے والی قوم کو بھوک و موت سے ڈرا جھکا نہیں سکی، دنیا بھر کی طاقتوں کی مخالفتوں کے باوجود جذبہ ایمانی میں کمی نہیں آسکی۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی دنیا میں جہاں بھی جو کوئی بھی انقلاب اسلامی برپا کرنے کا خواہش مند ہے، اسے امام خمینی (رہ) کی ذات کو پیش نظر رکھنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کا انتقال 1938ء میں ہوا تھا، اپنے انتقال سے پہلے ہی وہ سمجھ چکے تھے کہ ساری دنیا میں اگر امن کا کوئی پیغام دیا جا سکتا ہے تو وہ تہران کی سرزمین سے دیا جا سکتا ہے، اسی لئے انہوں نے کہا تھا کہ
تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا
شاید کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے

انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ جس طریقے سے رہبر کبیر انقلاب ا سلامی امام خمینیؒ کی بصیرت نے ایران کی تقدیر کو تبدیل کیا، اسی طرح رہبر معظم آیت العظمٰی سید علی خامنہ ای کی بصیرت و رہنمائی سے ایسا وقت ضرور آئے گا کہ جب کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 608670
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش