4
0
Saturday 18 Mar 2017 20:26

حسن نثار اور گاوں کا چوہدری

حسن نثار اور گاوں کا چوہدری
تحریر: نادر بلوچ

گاوں کا ایک چوہدری اپنی چوہدراہٹ برقرار رکھنے کیلئے اہل علاقہ کو ہمیشہ دبا کر رکھتا ہے، جو بھی معاشی، علمی، سائنسی اور سماجی میدانوں میں ترقی کرنے کی سوچتا ہے یا آگے بڑھتا ہے، اسے کسی نہ کسی کیس میں جیل بھجوا دیتا ہے یا پھر اپنے غنڈوں سے ایسی پھینٹی لگواتا ہے کہ اس کی پانچ نسلیں یاد رکھتی ہیں، لیکن اس پر اگر کوئی یوں تجزیہ کرے کہ گاوں والوں نے آج تک کیا ہی کیا ہے؟، معاشی حالت ان کی خراب ہے، ہمیشہ بھیک مانگتے ہیں، بچے اِن کے تعلیم کے میدان میں پیچھے ہیں، سماجی میدان میں یہ پسماندہ ہیں، جبکہ چوہدری صاحب کے بچوں کو دیکھو، آکسفورڈ یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں، عالی شان گھر ہے، چوہدری صاحب کی گاڑیوں کو ہی دیکھ لیں اور گاوں والوں پر نظر دوڑائیں، سائیکلوں اور کھوتا ریڑی پر سفر کرنے والے، چھی چھی۔ چوہدری صاحب کے بچے اور ان کے رشتہ داروں کی ٹھاٹ باٹھ کی کیا ہی بات ہے، گاوں والوں اور چوہدری صاحب کا مقابلہ ہی کیا ہے۔؟ تف ہے ان گاوں والوں پر۔

اس مثال کو مدنظر رکھ کر اگر حسن نثار صاحب کے مسلمانوں کے بارے میں کئے جانے والے تجزیات کو سامنے رکھیں تو بات سمجھ میں آجاتی ہے۔ محترم حسن نثار صاحب فرماتے ہیں کہ مسلمانوں نے تعلیم کے میدان میں کیا کیا ہے؟، سائنسی میدان میں ترقی نہ ہونے کے برابر ہے، چور، اُچکے اور ڈاکو ہیں، آج تک انہوں نے تخلیق کے میدان میں کچھ نہیں کیا۔ یہ ملاوٹ کرتے ہیں، یہ فریبی ہیں، جاہل ہیں وغیرہ وغیر۔ غرض دنیا کی ہر برائی کو مسلمانوں کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں اور دنیا کی ہر خوبی مغرب کا حصہ قرار پاتی ہے۔ چوہدری صاحب مانا کہ گاؤں والوں کا بھی قصور ہوگا، لیکن چوہدری صاحب کی بربریت، ظلم، ناانصافی، مسلسل لڑائی کا ماحول پیدا کرنا، جائیدادوں پر قبضے، اپنے کٹھ پتلیوں کے ذریعے مخالفین کو زد و کوب کروانا، آپس میں لڑوانے سمیت دیگر زیادیتوں پر خاموش رہنا اور ہمیشہ گاوں والوں کو ہی کوستے رہنا انصاف تو نہ ہوا ناں۔؟

محترم حسن نثار صاحب آپ نے ہمیشہ مسلمانوں کی زبوں حالی پر مسلمانوں کو ہی کوسا ہے۔ آپ اکثر مغرب کی ترقی اور پیشرفت کو ہی مثال بنا کر پیش کرتے ہیں، اکثر یہی کہتے نظر آتے ہیں کہ مسلمانوں نے کیا ہی کیا ہے۔؟ گزارش ہے کہ صرف گاوں والوں کو ہی ہر بار تختہ مشق نہ بنائیں، کبھی اس پر بھی لکھیں کہ آج تک چوہدری صاحب نے گاوں والوں کو اس حالت میں رکھنے کیلئے کیا کیا نہیں کیا، کتنی زیادتیاں کیں، ان پر نااہل وڈیرہ مسلط رکھنے میں کتنی مدد کی، عوامی لیڈروں کو پھانسی پر چڑھوانے میں امریکہ اور مغرب کا کتنا ہاتھ ہے۔ کیسے تیسری دنیا کے عظیم لیڈر کو تختہ دار پر چڑھوانے میں کردار ادا کیا، اس کی بیٹی کو مروانے میں سازشیں بنی گئیں، کیسے دائیں بازوں کی جماعتوں کو سپورٹ کرکے ایک جمہوری اور عوامی حکومت کا تختہ الٹا گیا، تیل و گیس کے ذخائر پر قبضے کرنے کی دھن میں امریکی اور برطانوی سامراج نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ ملکر کیسے عراق، افغانستان، شام اور دیگر مسلمانوں ملکوں کو برباد کیا، کیسے القاعدہ، طالبان اور اب داعش کے فتنے کو پروان چڑھا رہے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کی پسماندگی میں زیادہ تر ان قوتوں کا ہاتھ ہے، جنہوں نے آج تک کمزور ملکوں کو اپنا تختہ مشق بنایا ہوا ہے، جو آج بھی مشرق وسطٰی میں اسرائیل کے تحفظ کی خاطر مسلمان ملکوں کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے، یہی وہ ممالک ہیں جو ان مسائل کے اصل ذمہ دار ہیں، جو نئے مشرق وسطٰی کے خواہاں ہیں، جو اپنی مرضی سے نئے ملک جنم دینا چاہتے ہیں۔ جو آج بھی داعش جیسے فتنوں کو پروان چڑھانے اور ہر ممکن اعلانیہ تعاون کرنے میں مصروف ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ چند سال قبل مصر میں اخوان المسلموں کی حکومت کو ایک سال پورا ہونے پر چلتا کر دیا گیا، عرب بادشاہتوں کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں، عوامی لیڈرشپ ان ملکوں میں پیدا ہی نہیں ہونے دی جاتی۔ یہ سب کوئی اور نہیں یہی ترقی پسند اور اخلاق حسنہ کی اعلٰی منازل پر فائز ممالک کر رہے ہیں اور ان کے عوام انہی حکمرانوں کو منتخب کرتے ہیں۔ کیا عراق پر مسلط کی جانے والی جنگ سے واضح نہیں ہوگیا کہ ٹونی بلیئر اور جارج بش نے صدام کو ہٹانے کیلئے کیمیکل ہتھیاروں کا ڈرامہ رچایا۔ حسن نثار صاحب آپ سینیئر کالم نگار ہیں، آپ سے توقع ہے کہ اس موضوع پر بھی کچھ لکھیں گے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ جن ممالک کو جنگوں میں دھکیل دیا جاتا ہے، لیڈر شپ مار دی جاتی ہے، وہاں جرائم ہی جنم لیتے ہیں اور جرائم کا تعلق مذہب، قومیت سے نہیں غربت، محرومی اور معاشی ناہمواری سے ہوتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 618954
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Faisal Imran Chaudhary
Sri Lanka
نادر بھائی تحریر بہت اچھی ہے، لیکن بھائی مغرب نے ہماری کمزوریوں کے باعث ہم پر تسلط کیا ھوا ہے اور وہ ڈیزرو کرتے ہیں، انہوں نے دنیا کو ڈیلیور کیا ہے۔ تعلیم، ایجادات صحت سمیت کس کس میدان میں انہوں نے انسانیت کی خدمت نہیں کی؟ ایک ٹولہ ہے جس نے ہمارے سمیت مغرب کی عوام کا بھی جینا حرام کیا ھوا ہے، وہ طبقہ صرف قابل مزمت ہے، اس سے ہم اپنی کتاہیوں کی justification نہیں دے سکتے، سر ہم نے تو صرف وحشت، خوب ہی دیا ہے چند ایک ڈھونڈنے سے ملنے والی مثبت مثالوں کے علاوہ۔ آپ کہیں کسی مغربی ملک کا دورہ کریں، آپ کی رائے نہ بدلی تو ٹکٹ کا خرچہ میرے کھاتے ڈال دیجے گا۔ ہمیں اصلاحات کی شدت سے ضرورت ہے، ورنہ انسان اور مسلمان دو الگ طبقات تصور ھوں گے۔ کہنے کو بہت کچھ ہے مگر۔۔۔۔
میم نون خان
Iran, Islamic Republic of
سلام علیکم بلوچ صاحب
دنیا میں ظالم قوتیں اس بات کو جانتی ہے کہ پہلے زمانوں کی طرح اب ظلم نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی حکومت،
اس لئے انہوں نے اپنے زرخرید غلام افراد کو ہم پر مسلط کیا ہوا ہے اور اوپر سے نظام ایسا بنایا ہے کہ ہمیشہ غلط لوگ ہی حکمرانی کرتے ہیں، اس لئے آپ کی بات سے سو فیصد اتفاق ہے،
ایسا نہیں ہے کہ ہماری قوم میں صلاحیت نہیں ہے بلکہ اس کی صلاحیتوں کو پروان چڑھنے نہیں دیا جاتا۔
Kashf e zahra durrani
Iran, Islamic Republic of
امید ہے آپ آیندہ بھی اپنے تجزیہ سے ان افراد کی اندھی تقلید کرنے والوں کی راہنمائی کریں گے۔
رفیق چوہدری
Pakistan
دشمن تو دشمنی کرتا ہے لیکن مسلمانوں کی تباہی کے اصل ذمہ دار میر جعفر اور میر صادق جیسے لوگ ہیں، جنہوں نے غداری کرکے مسلمانوں کو مغرب کی غلامی میں دے دیا اور یہی ان کی پسماندگی کی اصل وجہ ہے جبکہ غداروں کی اولاد آج بھی مغربی آقاؤں کی پشت پناہی میں مسلمانوں پر مسلط ہو کر ان کا خون چوس رہی ہے۔ غداروں کے یہ محل، جاگیریں اور فارم ہاؤس مغربی آقاؤں کی ہی دین ہیں تو گن بھی مغرب کے ہی گاءیں گے، جیسے حسن نثار فیصل آباد کو آج بھی لائل پور کہتا ہے کیونکہ اس کے نزدیک ایک عرب مسلمان سے انگریز آفیسر زیادہ بہتر تھا۔ ظاہر ہے انگریز کے ایسے نمک خوار اپنی اصلیت چھپانے کے لئے اُلٹا چور کوتوال کو ہی ڈانٹیں گے۔ سمجھ تو گئے ہوں گے۔
ہماری پیشکش