0
Tuesday 4 Apr 2017 11:05

لندن میں سعودی جنرل احمد العسیری کا گندے انڈوں سے استقبال، بھاگ کر جان بچائی

لندن میں سعودی جنرل احمد العسیری کا گندے انڈوں سے استقبال، بھاگ کر جان بچائی
ابوفجر لاہوری

برطانوی شہر لندن میں سعودی جنرل کا گندے انڈوں سے استقبال کیا گیا، قیام امن کیلئے قائم ایک تنظیم کے کارکنوں نے جنرل احمد العسیری پر اُس وقت حملہ کر دیا جب وہ کمرے میں داخل ہو رہے تھے، سعودی جنرل نے صورتحال کو پھانپے ہوئے بھاگنے میں ہی عافیت سمجھی اور فوراً کمرے میں گھس گئے، تاہم نوجوان نے انہیں انڈا دے مارا۔ جنرل احمد عسیری کی آمد پر وہاں موجود نوجوانوں نے خوب نعرے بازی بھی کی، جس میں سعودی پالیسیوں کیخلاف آواز اٹھائی گئی۔ سعودی جنرل پر ہونیوالے اس حملے کی نشریاتی ادارے مڈل ایسٹ آئی نے ویڈیو بھی جاری کی ہے، جس میں کارکنان کو نعرے بازی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ ایک نوجوانوں نے جنرل احمد عسیری کو پکڑنے کی بھی کوشش کی۔ سعودی جنرل نوجوان کی کوشش ناکام بناتے ہوئے جلدی سے کمرے میں گھس گئے۔ پیچھے سے نوجوان نے انڈا دے مارا۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے سعودی عرب کے وزیر دفاع اور سعودی بادشاہ کے بیٹے محمد بن سلمان سے رابطہ کرکے واقعہ پر معذرت کی ہے۔ یاد رہے کہ یمن کیخلاف سعودی اتحاد کی سربراہی جنرل احمد العسیری کر رہے ہیں۔ برطانیہ کے مسلمانوں نے سعودی عرب کی ان پالیسیوں پر اظہار برات کیا ہے، جن میں سعودی اتحاد یمن میں مساجد اور نہتے عوام کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یاد رہے کہ برطانیہ بھی سعودی عرب کا اتحادی ہے اور شام میں جاری جنگ کے دوران برطانیہ نے سعودی عرب کو کلسٹر بم فراہم کئے تھے۔ برطانیہ میں سعودی جنرل کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان سعودی عرب کی پالیسیوں سے نالاں ہیں۔

دنیا بھر کے مسلمان یہ چاہتے ہیں کہ سعودی عرب دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہ کرے اور دہشت گردوں کی حمایت بھی ترک کر دے۔ سعودی عرب ایک طرف دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کر رہا ہے تو دوسری جانب انہیں مالی امداد بھی دیتا ہے اور داعش، القاعدہ سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کو آج بھی سعودی عرب سے ہی مالی امداد مل رہی ہے۔ برطانوی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ دراصل اسلام کیخلاف جنگ ہے، جس اسلام دشمن قوتیں منظم منصوبہ بندی کے تحت لڑ رہی ہیں اور اس میں انہوں نے مسلمانوں کو ہی آگے کیا ہوا ہے۔ مسلمان ممالک کے حکمرانوں کو چاہیے کہ اسلام دشمن قوتوں کے آلہ کار بننے کے بجائے امت مسلمہ میں اتحاد کیلئے اقدامات کئے جائیں اور امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا جائے۔ سعودی عرب کے جنرل کیساتھ برطانیہ میں ہونیوالا واقعہ ایک قسم کا ریفرنڈم ہے، جس سے امت مسلمہ کی بیزاری واضح دکھائی دے رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 624487
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش