0
Tuesday 11 Apr 2017 15:15

کلبھوشن کوئی پہلا جاسوس نہیں مگر پہلا ہو بھی سکتا ہے

کلبھوشن کوئی پہلا جاسوس نہیں مگر پہلا ہو بھی سکتا ہے
تحریر: آئی اے خان

کلبھوشن یادیو کوئی پہلا بھارتی جاسوس نہیں کہ جسے پاکستان کی ملٹری کورٹ سے سزائے موت سنائی گئی ہو۔ البتہ کلبھوشن وہ پہلا بھارتی جاسوس ضرور ہوسکتا ہے کہ جس کی سزائے موت پر عملدرآمد بھی ہو، پاکستانی حکومتوں کا ماضی اس حوالے سے انتہائی شاندار ہے کہ انہوں نے اپنی سرزمین پر جتنے بھی ملک دشمن، عوام دشمن جاسوسوں کو گرفتار کیا، عدالتوں سے سزاؤں کے احکامات جاری ہونے کے باوجود بھی ان کی سزاؤں پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری خبر، جس میں کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے بارے میں بتایا گیا تھا، ابھی تازہ تھی کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سزا پر عملدرآمد میں ابھی مہینوں کا وقت ہے اور کلبھوشن کے پاس اپیل کی گنجائش موجود ہے، سات روز کے اندر عدالت میں اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔ کجا تو بطور وزیر دفاع وہ بھارتی جاسوس کی سزا پر عملدرآمد کا مصمم ارادہ ظاہر کرتے۔ پڑوسی ملک کو اندرونی مداخلت پہ سنگین نتائج کا اشارہ دیتے، کشمیر کی آزادی، پاکستان کے مضبوط دفاع کی بات کرتے، بجائے اس کے انہیں کلبھوشن کی آزادی، اپیل کی فکر ستانے لگی۔

دوسری جانب بھارتی دفتر خارجہ کی جانب سے پاکستانی ہائی کمشنر کو تھمائے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ انڈین حکومت نے 25 مارچ 2016ء سے 31 مارچ 2017ء کے درمیان اسلام آباد میں اپنے ہائی کمشنر کی وساطت سے کلبھوشن تک قونصلر رسائی کی 13 مرتبہ درخواست کی، لیکن پاکستانی حکام نے اس سلسلے میں ایک بار بھی مثبت جواب نہیں دیا۔ انڈین حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ مقدمہ جس کے نتیجے میں کلبھوشن یادو کو سزا سنائی گئی، ان کے خلاف کسی بھی قابلِ اعتبار ثبوت کی غیر موجودگی میں "مضحکہ خیز" ہونے کے سوا کچھ نہیں۔ انڈیا کی وزارتِ خارجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’یہ بات اہم ہے کہ انڈین ہائی کمشنر کو کلبھوشن کے خلاف مقدمہ شروع ہونے کے بارے میں کبھی مطلع نہیں کیا گیا اور آئی ایس پی آر کا یہ دعویٰ کہ کلبھوشن کو اس نام نہاد مقدمے میں وکیلِ صفائی کی خدمات فراہم کی گئیں، ان حالات میں بےمعنی اور مضحکہ خیز لگتا ہے۔'‘

لیفٹیننٹ کرنل (ر) حبیب زبیر کے ’’ٹریپ‘‘ ہونے کے بعد قرین قیاس یہی ہے کہ کلبھوشن بھی ماضی کے جاسوسوں کی طرح آزادی پانے میں کامیاب ہو جائے گا۔ سابق آرمی افسر حبیب زبیر ’’را‘‘ کے چنگل میں کیسے پھنسے۔ ’’https://www.islamtimes.org/ur/doc/news/626257/‘‘
اس کی تفصیل بالا لنک میں موجود ہے۔ ماضی کا ریمنڈ ڈیوس کیس پاکستان، پاکستان کے عوام اور اداروں کیلئے ایک ٹیسٹ کیس تھا، جس کے نتیجے نے یہ فیصلہ کرنا تھا کہ آیا ریاست اور ادارے وطن عزیز میں بیرونی مداخلت کاروں سے کمپرومائز پر تیار ہیں یا نہیں۔ یہ امر باعث افسوس ہی ہے کہ ہم بطور ریاست اس ٹسٹ میں ناکام ہوئے۔ یہی وجہ ہے کہ کلبھوشن کی گرفتاری کا جس موقع پر شدت سے پرچار کیا گیا، رائے عامہ نے اس کا بھرپور خیر مقدم نہیں کیا، جبکہ امام کعبہ اور سعودی وزیر برائے مذہبی امور کے دورہ پاکستان کے دوران کلبھوشن کی سزائے موت کے اعلان کو عوامی سطح پر پذیرائی نہیں ملی۔ جس کی وجہ ماسوائے اس کے کچھ اور نہیں کہ بیرونی جاسوسوں، تخریب کاروں یہاں تک کہ حملہ آوروں پہ پاکستانی حکومتیں ہمیشہ ہی مہربان رہی ہیں، البتہ ریاستی ادارے انہیں دباؤ کے طور پر استعمال کرتے رہے۔ کلبھوشن کیلئے جس سزائے موت کا اعلان کیا گیا ہے، مستقبل قریب میں یہی سزا عدم عملدرآمد کی صورت میں پاکستان کیلئے باعث خفت اور شرمندگی  بننے کا اندیشہ ہے۔

اب تک پاکستان میں گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوسوں کا انجام کچھ یوں ہے۔
کلبھوشن یادو
بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ بھارت نے تسلیم کیا تھا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا افسر تھا، بحریہ سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لی تھی۔ گرفتاری کے بعد کلبھوشن یادیو کے گناہوں کے اعتراف پر مبنی ایک ویڈیو بیان منظر عام پر لایا گیا تھا، جس میں کلبھوشن نے انکشاف کیا تھا کہ وہ بلوچستان میں علیحدگی پسند بلوچوں سے ملاقاتیں کرتا رہا ہے اور ان ملاقاتوں میں اکثر افغانستان کی انٹیلی جنس کے اہلکار بھی موجود ہوتے تھے۔ کلبھوشن یادیو نے 1987ء میں بھارت کی نیشنل ڈیفنس اکیڈمی پونا جوائن کی، یکم جنوری 1991ء میں انجینئرنگ برانچ میں کمیشن حاصل کیا، 2001ء میں بھارتی نیول انٹیلی جنس میں شامل ہوا اور 2013ء سے ’’را‘‘ کے لئے کام کر رہا تھا جبکہ 2022ء میں ریٹائر ہونا تھا، لیکن قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی۔ بھارتی جاسوس نے دوران تفتیش تمام الزامات کو تسلیم کیا تھا، کلبھوشن یادیو نے کراچی اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا اعتراف کیا تھا جبکہ یہ بھی اعتراف کیا تھا وہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے مشن پر تھا۔ اب پاکستان کی ملٹری کورٹ نے کلبھوشن کو سزائے موت سنائی ہے۔

رویندرا کوشک

رویندرا کوشک نامی بھارتی خفیہ ایجنٹ 1975ء میں 23 سال کی عمر میں پاکستان آیا۔ اسے اردو اور پنجابی زبان سکھا کر اور یہاں کے بود و باش کی بہت اعلٰی تربیت دے کر بھیجا گیا تھا، جس کی بنا پر یہاں اس نے کئی سال ایک پاکستانی شہری کی حیثیت سے گزارے۔ نبی احمد شاکر کی خفیہ شناخت کے ساتھ رویندرا نے یہاں شادی بھی کرلی اور اس کے بچے بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ یہاں سے کافی خفیہ معلومات بھارت بھیجنے میں کامیاب رہا تھا، تاہم 1983ء میں یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت میں آیا۔ رویندرا کو سزائے موت سنائی گئی تھی، تاہم بعد میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔ وہ طویل عرصے مختلف جیلوں میں قید رہا اور بالاخر 1999ء میں ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہوکر ملتان جیل میں اپنے انجام کو پہنچا۔

سربجیت سنگھ

بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسر سربجیت سنگھ عرف منجیت سنگھ کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور اور فیصل آباد میں 1990ء میں ہونے والے بم دھماکوں میں 14 افراد کے جاں بحق ہونے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ سربجیت سنگھ لاہور کی جیل میں قید تھا۔ جہاں 26 اپریل 2013ء کو جیل میں اس کے ساتھیوں نے اس پر حملہ کر دیا۔ جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا اور چھ دن اسپتال میں زیرِ علاج رہ کر دم توڑ گیا۔

سرجیت سنگھ

سرجیت سنگھ کو اسی کی دہائی میں جاسوسی کے الزام 1985ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور آرمی عدالت نے اسے 1989ء میں سزائے موت سنائی تھی۔ تاہم اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے اس کی رحم کی اپیل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔ سربجیت سنگھ لگ بھگ تیس سال پاکستان کی جیل میں گزار کر 73 سال کی عمر میں واپس بھارت لوٹ گیا، جہاں اس کے ملک میں آرمی اس کے اہلِ خانہ کو محض 150 روپے ماہانہ وظیفہ دے رہی تھی۔

رام راج

رام راج نامی بھارتی جاسوس ایک پیشہ ور فوٹو گرافر تھا اور پاکستان بھیجے جانے سے قبل وہ 18 سال تک خفیہ ایجنسی "را" کے جاسوسوں کے لئے گائیڈ کا کام کرتا رہا۔ پاکستان میں 18 ستمبر 2004ء کو داخل ہونے والے رام راج کو پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیز نے اگلے ہی دن دھر لیا تھا۔ عدالتوں نے اسے چھ سال کی سزا سنائی۔ پاکستان میں آٹھ سال اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد جب وہ بھارت واپس گیا تو اسے پاکستان بجھوانے والے بھارتی خفیہ ایجنسی کے افسران نے اسے پہچاننے سے بھی انکار کر دیا۔

بلویر سنگھ

بلویر نامی بھارتی جاسوس 1971ء میں پاکستان میں داخل ہوا اور 1974ء میں گرفتار ہوا۔ بلویر کو 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ 1986ء میں جب بلویر واپس بھارت گیا تو اس نے اپنی خفیہ ایجنسی پر قید کے دنوں میں کسی بھی قسم کی مدد نہ کرنے کے سبب بھارتی عدالت میں مقدمہ درج کرا دیا۔ عدالت نے بھارتی ایجنسی کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے اسے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا، جو کہ آج تک ادا نہیں کیا گیا۔

ست پال

ست پال کو 1999ء میں بھارتی خفیہ ایجنسی نے کارگل جنگ کے زمانے میں پاکستان بھیجا۔ جہاں اسے خفیہ اداروں نے گرفتار کر لیا تھا۔ ست پال ایک سال پاکستان کی جیل میں قید رہنے کے بعد چل بسا۔ اس کی میت واپس بھارت بھیج دی گئی تھی۔

کشمیر سنگھ

کشمیر سنگھ نامی جاسوس کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے گرفتار کیا تھا، تاہم حکومتِ پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کی نیت سے اسے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رہا کرکے واپس بھارت روانہ کر دیا تھا۔ کشمیر سنگھ کو اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کے حکم پر معافی دی گئی تھی۔

رام پرکاش

انڈیا کی خفیہ ایجنسی "را" سے تعلق رکھنے والے رام پرکاش کو 1994ء میں پاکستان بھیجا گیا تھا۔ وہ پیشے کے اعتبار سے فوٹو گرافر تھا۔ 1997ء میں بھارت واپس جاتے وقت وہ گرفتار ہوا اور اسے 10 سال کی سزا سنائی گئی۔ تفتیش کے دوران اس نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں جاسوسی کی نیت سے اس نے 75 بار پاک بھارت بارڈر کراس کیا تھا۔ جولائی 2008ء میں رہا ہو کر رام پرکاش واپس بھارت چلا گیا۔ اس کے علاوہ بھی متعدد افراد کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے مختلف ادوار میں حراست میں لیا اور وہ یہاں سزائیں بھی کاٹتے رہے، جبکہ بھارت کا سفارتی عملہ بھی جاسوسی کے لئے استعمال ہوتا رہا ہے۔ تاہم کئی بھارتی جاسوسوں کے خلاف سنگین جرائم کے ثبوت اور سزائے موت کے عدالتی پروانوں کے باوجود حکومت پاکستان کسی بھارتی جاسوس کو سولی پہ نہ لٹکا سکی۔ حکومت پاکستان کلبھوشن کے حوالے سے اپنی سابقہ روش برقرار رکھتی ہے یا اسے لٹکا کر بھارت کو سخت پیغام دے پاتی ہے، اس بارے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ویسے بھارت نے واضح طور پر کہا ہے کہ سزا پر عملدرآمد کی صورت میں اسے منصوبہ بندی سے کیا گیا قتل تصور کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 626753
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش