0
Tuesday 2 May 2017 09:23

ترک صدر کا دورہ بھارت، کشمیر کو فراموش کر دیا گیا

ترک صدر کا دورہ بھارت، کشمیر کو فراموش کر دیا گیا
لاہور سے ابوفجر کی رپورٹ

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان نئی دہلی میں ملاقات ہوئی جس میں تجارتی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات بڑھانے کے امور پر بات چیت کی گئی۔ دونوں سربراہان مملکت کی ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اتفاق کیا گیا کہ دہشتگردی مشترکہ مسئلہ ہے جسے کوئی بھی خطہ جائز قرار نہیں دے سکتا۔ طیب اردوان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں سیاسی، معاشی اور ثقافتی تعلقات پر بات ہوئی ہے۔ اس ملاقات سے قبل دونوں رہنماؤں نے ایک کاروباری کانفرنس میں بھی شرکت کی تھی۔ انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق اردوان اور مودی نے دہشتگردی کی مذمت کی ہے۔ دونوں ممالک میں تجارتی تعلقات وسیع کرنے پر بات ہوئی۔ پریس کانفرنس کے دوران دونوں نے معاہدوں کا تبادلہ کیا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکی اور بھارت کے درمیان 56۔5 ارب ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے جو ناکافی ہے اس کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک نے متعدد معاہدے کئے ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ دونوں ممالک نے مل جل کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اردوان نے کہا وہ دہشتگردی کیخلاف لڑنے کیلئے بھارت کے شانہ بشانہ ہیں۔ دونوں نے اقتصادی تعاون کے فروغ پر بھی اتفاق کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس موقع پر پاکستان اور بھارت کے سب سے بڑے مسئلہ کشمیر کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی۔ ترکی ویسے تو پاکستان کو گہرا دوست، سگا بھائی اور پاکستان میں بڑا سرمایہ کار بھی ہے۔ دوستی ہمالیہ سے بلند اور شہد سے میٹھی ہونے کا دعویٰ بھی موجود ہے، لیکن انڈیا کی سرزمین پر کھڑے ہو کر اردوان نے پاکستان کیلئے ایک لفظ تک نہیں بولا۔ ترکی کی اپنی اہمیت ہے اور وہ بھارت کی ضرورت ہے، اس موقع پر اگر رجب طیب اردوان مظلوم کشمیریوں پر ہونیوالے مظالم پر تھوڑی سی لب کشائی کر دیتے تو عالمی سطح پر ایک مثبت پیغام جاتا لیکن رجب طیب اردوان کی جانب سے خاموشی ثابت کرتی ہے کہ ترکی کو اُمت مسلمہ کا کوئی خیال نہیں بلکہ اسے اگر کسی چیز کا خیال ہے تو اپنے اقتدار کو دوام دینے کا خیال ہے۔

رجب طیب اردوان ترکی میں "امیر المومین" بننے کے خواب دیکھ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ترکی کے قانون میں دھڑا دھڑ اصلاحاتی عمل جاری ہے۔ اردوان کی طرح نواز شریف بھی پاکستان میں امیر المومین بننے کے خواب دیکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ دونوں کی پالیسیاں ایک سی ہیں، وزیراعظم پاکستان نواز شریف بھارت کیخلاف بولتا ہے اور نہ اردوان نے کشمیریوں کے حوالے سے کوئی بات کی۔ اردوان کے حالیہ دورہ بھارت سے ثابت ہو گیا ہے کہ خود کو پکا مسلمان بھائی قرار دینے والے حکمرانوں کے دلوں میں مسلم عوام کا کوئی درد نہیں۔
؎افسوس کاررواں کے دلوں سےاحساس زیاں جاتا رہا
خبر کا کوڈ : 632612
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش