0
Tuesday 2 May 2017 23:16

سندھ، دہشتگردوں کی انتہاپسندانہ سوچ کے خاتمے کیلئے جامع منصوبے پر عمل کرنیکا فیصلہ

سندھ، دہشتگردوں کی انتہاپسندانہ سوچ کے خاتمے کیلئے جامع منصوبے پر عمل کرنیکا فیصلہ
رپورٹ: ایس جعفری

سندھ میں محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے دہشتگردوں کی انتہاپسندانہ سوچ کو ختم کرنے کیلئے جامع منصوبے پر عمل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس حوالے سے فورنزک سائیکاٹرسٹ اور سائیکالوجسٹ، ثالث، مذہبی اسکالر اور سی ٹی ڈی کے ایک عہدیدار پر مشتمل ایک مکمل ٹیم تشکیل دی گئی ہے، پہلے مرحلے میں زیرِ حراست چند نوجوان اور مبینہ دہشتگردوں کو منتخب کر لیا گیا ہے، منصوبہ کامیاب ہوا تو اس کو وسیع پیمانے پر نافذ کیا جائے گا، انتہاپسندانہ سوچ سے چھٹکارہ پانے والے افراد کو معاشرے میں واپسی کی اجازت دے دی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے رواں ماہ دہشتگردوں کی انتہاپسندانہ سوچ کو ختم کرنے کیلئے جامع منصوبے پر عمل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کیلئے اس کی ٹیم تیار ہے، اس مقصد کیلئے فورنزک سائیکاٹرسٹ اور سائیکالوجسٹ، ثالث، مذہبی اسکالر اور سی ٹی ڈی کے ایک عہدیدار پر مشتمل ایک مکمل ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ انتہاپسند سوچ کے خاتمے کے پائلٹ پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں معمولی سرگرمیوں کے جرم میں زیرِ حراست چند نوجوان اور مبینہ دہشتگردوں کو منتخب کر لیا گیا ہے۔

ان نوجوانوں کے ساتھ کئی سیشن ممکنہ طور پر پولیس ہیڈکوارٹرز گارڈن کراچی میں سی ٹی ڈی کے دفتر میں منعقد ہوں گے اور اگر مزید ضرورت پڑی تو اس طرح کے سیشنز ان کی رہائش گاہوں پر بھی منعقد کئے جا سکتے ہیں۔ یہ نوجوان تربیت کیلئے افغانستان گئے تھے، تاہم ان کے اہل خانہ نے انھیں دہشتگردی سے باز رہنے کیلئے آمادہ کیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے حوالے سے تاحال کسی منظم دہشتگرد سرگرمی میں ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا۔ درحقیقت ان کے اہل خانہ نے نوجوانوں میں اس سوچ کے خاتمے میں مدد کیلئے سی ٹی ڈی سے رجوع کیا تھا۔ بیرون ملک کام کرنے والے کئی تجربہ کار فورنزک سائیکاٹرسٹس نے بھی اس منصوبے کیلئے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کیں، جبکہ انتہاپسندانہ سوچ کے خاتمے کیلئے کام کرنے کا تجربہ رکھنے والی ایک این جی او بھی اس معاملے پر سی ٹی ڈی کی معاونت کر رہی ہے۔ اس مرحلے کیلئے ذاتی، خاندانی معاملات، سماجی، نظریاتی اور ثقافتی پہلوﺅں پر غور کیا جائے گا۔ مشترکہ ٹیم ان افراد کی انتہاپسندی کے پیمانے کو جانچنے کیلئے ذہنی استعداد، مذہبی تشریحی صلاحیت اور مختلف پہلوؤں کا بھی جائزہ لینے کی کوشش کرسکتی ہے۔

جب سی ٹی ڈی محسوس کرے گی کہ ان میں سے جو فرد انتہاپسندانہ سوچ سے چھٹکارہ پا چکا ہے، تو اس کو معاشرے میں واپسی کی اجازت دے دی جائے گی، تاہم ایسے افراد کے رویئے کو جانچنے کیلئے ان کے اہل خانہ، مقامی مذہبی اسکالر، امام اور سی ٹی ڈی کے عہدیدار کے ذریعے نظر رکھی جائے گی۔ چند اسکالرز اور امام حضرات کو اس حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گا اور سی ٹی ڈی کی جانب سے درخواست کی جائے گی کہ ایسے افراد کے رویئے پر نظر رکھنے کیلئے ہفتہ وار سیشن رکھا جائے۔ دوسری جانب ایسے افراد کو سی ٹی ڈی سے ہر ہفتے یا ضرورت کے مطابق بدستور رابطے میں رہنے کی ہدایت کی جائے گی اور پوری ٹیم کی جانب سے اس کے ساتھ مزید سیشنز رکھے جائیں گے۔ ٹیم کے اراکین کے کردار کے حوالے معلوم ہوا ہے کہ فورنزک سائیکاٹرسٹ اور سائیکالوجسٹ دہشتگردوں کے دماغی مسائل کے حوالے سے جائزہ لے گا۔ ثالث دہشتگرد کو انتہاپسندی کی طرف لے جانے والے عوامل کی نشاندہی میں ان کی مدد کرے گا، جبکہ ان کی مہارت سے دہشتگردوں میں انتہاپسندانہ سوچ کے خاتمے کیلئے اعتماد پیدا کیا جائے گا۔ اگر یہ پائلٹ منصوبہ کامیاب ہوا تو اس کو وسیع پیمانے پر صوبے بھر میں نافذ کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 632843
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش