0
Thursday 25 May 2017 19:58

وزیر داخلہ سندھ اور آئی جی میں اختلافات، اعلٰی پولیس افسران پریشان ہیں کہ کس کی مانیں کس کی نہ مانیں

وزیر داخلہ سندھ اور آئی جی میں اختلافات، اعلٰی پولیس افسران پریشان ہیں کہ کس کی مانیں کس کی نہ مانیں
رپورٹ: ایس ایم عابدی

سندھ کے نئے وزیر داخلہ سہیل انور سیال کی زیر صدارت اجلاس میں پولیس کے اعلٰی افسران کی عدم شرکت نے صوبائی حکومت کو نئے چیلنجز سے درپیش کر دیا ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ کی جانب سے طلب کردہ اجلاس میں آئی جی سندھ، کراچی کے تینوں زونز کے ڈی آئی جیز اور اے آئی جیز غیر حاضر رہے۔ صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ایک بیان سامنے آیا ہے کہ میرے طلب کردہ اجلاس میں پولیس افسران شرکت نہ کریں، آئی جی سندھ خود میرے ماتحت ہیں، اے ڈی خواجہ کو جب باہر جانا تھا تو میرے ماتحت سیکرٹری داخلہ سے اجازت لیکر باہر گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے نئے وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے جمعرات کو سندھ پولیس کے افسران کا اجلاس طلب کیا، تاہم آئی جی سندھ نے افسران کو ہدایت کی کہ کوئی بھی افسر ان کی اجازت کے بغیر اس اجلاس میں شرکت نہ کرے۔ آئی جی سندھ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سندھ پولیس کے اکثر افسران نے اجلاس میں شرکت نہیں کی اور صوبائی وزیر داخلہ کی زیر صدارت اجلاس میں صرف 7 اعلٰی پولیس افسران نے شرکت کی۔ کراچی کے تینوں زونز کے ڈی آئی جیز، اے آئی جیز، سلطان خواجہ، منیر خواجہ، آزاد خان اور ذوالفقار لاڑک بھی اجلاس میں شریک نہیں تھے۔

سہیل انور سیال کی زیر صدارت امن و امان کی مجموعی صورتحال اور رمضان کے حوالے سے انتظامات پر جائزہ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی سندھ، ٹریفک، سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ شریک ہوئے، جبکہ حیدرآباد، سکھر، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ کے ڈی آئی جیز بھی اجلاس میں موجود تھے۔ اجلاس میں رمضان المبارک میں سکیورٹی اور ٹریفک کے حوالے سے ہنگامی منصوبہ بندی پر غور کیا گیا۔ ڈی آئی جیز نے اپنے علاقوں میں سکیورٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر وزیر داخلہ سندھ کو بریفنگ دی۔ سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کے ڈی آئی جیز نے بھی اپنے اقدامات کے حوالے سے وزیر داخلہ کو آگاہ کیا۔ دوران اجلاس وزیر داخلہ سندھ نے فوری طور پر بارڈر پولیس میں تقرری اور تبادلوں پر پابندی عائد کر دی۔ سہیل انور سیال نے بارڈر پولیس میں تقرریوں، تبادلوں اور ترقیوں کی نئی منصوبہ بندی کے حوالے سے تجاویز طلب کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہائی وے کرائم پولیس میں نفری بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ آئی جی سندھ نے حکم دیا کہ آؤٹ آف اسٹیشن افسر اجلاس میں جانے کے لئے اجازت لیں، کچھ افسران تو کراچی میں ہیں تو انہیں اجازت لینے کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ خود میرے ماتحت ہیں، اے ڈی خواجہ کو جب باہر جانا تھا تو میرے ماتحت سیکرٹری داخلہ سے اجازت لیکر باہر گئے ہیں، رات کو ایک بیان سامنے آیا کہ افسران کو وزیر داخلہ کے اجلاس میں جانے سے روک دیا گیا ہے، یہ ایک بچکانہ حرکت ہے، آئی جی سندھ گریڈ 20 یا 21 کا افسر ہے، جب چاہوں گا اس کو بلالوں گا۔ محکمہ داخلہ سندھ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کیساتھ مل کر کام کریں گے، اس آئی جی کے آنے سے پہلے سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہتر تھی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں میرے دور میں ہوئیں، وہ اپیکس کمیٹی کا فیصلہ تھا، سندھ پولیس کے لئے گاڑیاں بھی میں نے اپنے دور میں منگوائیں، آپریشن ضرب عضب کے بعد آپریشن ردالفساد بھی کامیاب ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ افطار اور تراویح کے وقت پہ لوڈشیڈنگ کم سے کم کی جائے، تاکہ سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ میری قیادت نے وزیر داخلہ مقرر کرکے دوبارہ مجھ پر اعتماد کیا ہے، جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر خبریں چلیں کہ پولیس افسران نے میرے طلب کردہ اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ یہ اجلاس رمضان المبارک کے حوالے سے بلایا گیا تھا اور جن افسران کو اجلاس میں بلایا تھا، وہ سب یہاں موجود تھے۔ دوسری جانب وزیر داخلہ اور آئی جی سندھ کے اختلافات کی افواہیں بھی گردش میں ہیں، جس کے باعث اعلٰی پولیس افسران پریشان ہیں کہ کس کی مانیں کس کی نہ مانیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نئے وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے ذریعہ پولیس کے معاملات چلانا چاہتی ہے اور اے ڈی خواجہ کو سائیڈ لائن کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ دوسری جانب ترجمان سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ کسی پولیس افسر کو میٹنگ میں شرکت سے نہیں روکتے۔
خبر کا کوڈ : 640430
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش