0
Saturday 27 May 2017 17:15

پاراچنار، مجلس علماء کے زیر اہتمام یاد شہداء کا انعقاد

پاراچنار، مجلس علماء کے زیر اہتمام یاد شہداء کا انعقاد
تحریر: روح اللہ مہدوی

جمعہ 26 مئی کو مجلس علمائے اہلبیت کے زیر اہتمام انکے مرکزی آفس میں یاد شہداء و علماء کے عنوان سے، امام خمینی نیز گاودر اور پاراچنار میں آخری دو دھماکوں میں ہونے والے شہداء کی یاد میں ایک باوقار پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں علمائے کرام، زعماء، مشران، مقامی تنظیموں اور انکے نمائندوں سمیت کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ اس موقع پر شہداء اور علماء کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی کی گئی۔ قرآن خوانی کے بعد تلاوت کلام مجید سے پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ پروگرام سے مجلس علمائے اہلبیت کے کونسل چیئرمین علامہ احمد علی روحانی، مجلس کے صدر علامہ باقر علی حیدری، سابق صدر علامہ سید صفدر علی شاہ نقوی، تحریک حسینی کے صدر مولانا شیخ یوسف حسین جعفری، انصارالحسین پاکستان پاراچنار کے رہنما مولانا زاہد حسین انقلابی اور ایم ڈبلیو ایم پاراچنار کے سیکرٹری جنرل شیبر ساجدی نے خطاب کیا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے امریکہ کے اشارے پر سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے 41 ملکی اتحاد کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انکا کہنا تھا کہ یہ اتحاد دراصل لشکر سفیانی ہے، جسے امریکہ اور صہیونیوں کے حکم پر امام مہدی علیہ السلام اور انکے پیروکاروں کے خلاف لڑنے کیلئے تشکیل دیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے سفیانی لشکر تشکیل دیا ہے تو حسینی پروانے بھی کسی سے کم نہیں، وہ بھی بہت جلد امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کی نصرت کے لئے لشکر امام مہدی تشکیل دینگے۔

مقررین نے اسلامی ممالک بالخصوص سعودی عرب کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسلامی، خصوصاً عرب ممالک نے اسرائیل اور فلسطین کے معاملے میں تو چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔ آج تک اسرائیل کے مظالم اور زیادتیوں کے خلاف ایک قرارداد تک منظور نہ کراسکے، جبکہ اسلامی ممالک کی ایک دوسرے پر ناجائز چڑھائی کو ایشو بناکر اتحاد کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم انکی تاریخ کچھ اس طرح سے رہی ہے کہ ساٹھ سال میں انہوں نے ایک چھوٹے سے ملک اسرائیل کے خلاف کوئی کامیابی حاصل نہیں کی، ایک اسلامی مرکز پر انکے ناجائز قبضے کو نہ چھڑوا سکے، فلسطینیوں پر انکے مظالم کے خلاف ایک بااثر قرارداد تک منظور نہ کراسکے، چہ جائیکہ دیگر بڑے مسائل کو حل کرانا۔ مقررین نے اسلام مخالف انتہا پسند امریکی صدر ٹرمپ کی سربراہی میں اسلامی ممالک کی میٹنگ کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی ممالک کی تنظیم ہے یا امریکہ اور اسرائیل کی منتخب کردہ ٹیم؟ اسلامی ممالک اگر آزاد ہوتے تو وہ اپنی پالیسی خود وضع کرتے، جبکہ انکی تمام تر پالیسی امریکہ اور اسرائیل وضع کرتے ہیں۔ اس اتحاد کا واحد مقصد اسرائیل کے مظالم اور زیادتیوں سے مسلمانوں کی توجہ ہٹانا ہے۔ مسلمانوں کو آپس میں لڑا اور الجھا کر انکے بنیادی مسائل سے دنیا کی توجہ ہٹانا مقصود ہے۔ یمن اور شام کی جنگ کی وجہ سے دنیا کی توجہ اسرائیل سے مکمل طور پر ہٹ چکی ہے۔ مسلمانوں سمیت پوری دنیا کی نظریں اس وقت یمن، شام اور عراق کی خانہ جنگیوں پر مرکوز ہیں۔ اسرائیل کے لئے میدان مکمل طور پر کھلا ہے۔ جو کرنا چاہے، اسرائیل کو مکمل طور پر آزادی ہے۔

علمائے کرام نے اس موقع پر کہا کہ امام خمینی اپنے بیانات میں اسلام ناب محمدی اور اسلام امریکائی کی بات کیا کرتے تھے، اس وقت بات سمجھ میں ٹھیک طرح سے نہیں آتی تھی، 41 ممالک کے امریکی صدر کی صدارت میں ہونے والے اجتماع نے آج ہم پر یہ بات منکشف کر دی کہ اسلام امریکائی کس طرح اور کیا ہوا کرتا ہے۔ بظاہر اور برائے نام اسلامی ممالک نے ثابت کر دیا کہ انکا اسلام اور مسلمانوں سے دور کا بھی تعلق نہیں، بلکہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں، وہ سب امریکہ کے حکم پر اور اس کے مفادات کیلئے ہی کر رہے ہیں۔ یہی اسلام ناب امریکائی ہے، جسے اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کا کوئی خیال نہیں بلکہ انکی نظریں امریکہ کے ایک اشارے کے لئے بیتاب ہیں۔ مقررین نے سعودی کانفرنس کو حق کی فتح اور باطل کی شکست سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی نگرانی میں کانفرنس کا انعقاد کرکے سعودی عرب نے اپنے پیسوں سے وہ کام کر لیا ہے، جو ایران اور اسکے دیگر حریف اربوں ڈالر خرچ کرکے بھی نہیں کرسکتے تھے۔ سوشل میڈیا پر نظر ڈالیں تو بات سمجھ آجائے گی کہ سعودی عرب اور اسکے ریال خوروں نے اپنی شرمندگی کا ساماں کس طرح فراہم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس سے قبل شاید امام مہدی علیہ السلام کے پیروکاروں میں اضطراب پایا جاتا تھا، لیکن کانفرنس کے بعد 41 اسلامی ممالک کے اتحاد کی مکمل ہوا نکل گئی اور انکا بھرم کھل گیا۔

مقررین نے جملہ اہل اسلام، بالخصوص اہلیان کرم کو سفارش کی کہ وہ اپنی صفوں میں اتفاق و اتحاد برقرار رکھیں، نفاق کی صورت میں وہ بکھر کر ختم ہو جائیں گے۔ امت کی بیداری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اہلیان کرم کے خلاف گوناگوں سازشیں اور منصوبے تیار کئے جا رہے ہیں، چنانچہ عوام کو بیدار اور ہر وقت متحد رہنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے خلاف پراپیگنڈے کرنا، ایک دوسرے سے نفرت کرنا وغیرہ، کا مطلب یہ ہے کہ دشمن کی کوئی ضرورت نہیں، اپنی تباہی اور بربادی کا ساماں ہم خود ہی فراہم کر رہے ہیں۔ مقررین نے پاراچنار میں ہونے والے حالیہ دھماکوں کی بھرپور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اہلیان کرم کو دھماکوں، دھونس اور دھمکیوں سے ڈرایا نہیں جاسکتا، بلکہ اس سے انکے حوصلے مزید بلند ہوگئے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر دہشتگردوں، خصوصاً داعش کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی اپنے ساتھ شامل کریں۔ اہلیان کرم پاکستان کی بلا تنخواہ فوج ہیں بلکہ انہیں ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔ اس پاک سرزمین سے دہشتگردوں کا مکمل خاتمہ کرنے میں یہ قوم پوری طرح مستعد اور تیار ہے۔ آخر میں مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا اور پروگرام کے خاتمے پر شہداء کے خانوادوں کو خصوصی پیکیج سے نوازا گیا۔
خبر کا کوڈ : 640703
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش