0
Thursday 1 Jun 2017 00:26

سندھ کا بجٹ، امن و امان کیلئے 88 جبکہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 255 ارب رکھے جائینگے

سندھ کا بجٹ، امن و امان کیلئے 88 جبکہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 255 ارب رکھے جائینگے
رپورٹ: ایس ایم عابدی

مالی سال 2017-18 کے لئے سندھ کا 970 ارب روپے سے زائد کا بجٹ 5 جون کو پیش کیا جائے گا، تاہم بجٹ کا مجموعی حجم 970 ارب روپے سے زائد رہنے کی توقع ہے۔ وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ نے تمام محکموں اور وزارتوں کو سختی سے حکم دیا ہے کہ الیکشن کا سال ہونے کی وجہ سے صرف ایسے منصوبوں پر توجہ دی جائے جو عوام کو نظر آسکیں، اس مقصد کے لئے نئی عمارتوں کی تعمیر، فرنیچر اور ساز و سامان کی خریداری سمیت نئے ڈائریکٹوریٹس قائم کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ بلدیات، آب پاشی، ورکس اینڈ سروسز کے محکموں سے اعداد و شمار نہ ملنے کی وجہ سے بجٹ کی تیاری تاخیر کا شکار ہے۔ سندھ حکومت کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق صوبائی بجٹ کو 2 روز میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔ بجٹ کا مجموعی حجم 970 ارب روپے سے زائد رہنے کا امکان ہے۔ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 250 سے 255 ارب روپے مختص کئے جانے کی توقع ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کا اعلان کیا جائے گا، جبکہ تمام محکموں میں خالی اسامیوں پر بھرتی کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

بجٹ کا خسارہ 15 سے 17 ارب روپے تک رہنے کی توقع ہے، جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 16 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ایک ہزار نئی اسکیمیں رکھی جائیں گی، زیادہ توجہ جاری اسکیموں پر رکھی گئی ہے۔ 250 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے علاوہ وفاق اور بیرونی امداد سے 80 ارب روپے کی لاگت سے مختلف منصوبوں پر کام جاری رکھنے کا اعلان ہوگا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محکمہ صحت کے لئے 65 ارب روپے، تعلیم کے لئے 175 ارب روپے اور امن و امان (پولیس، محکمہ داخلہ اور جیل خانہ جات) کے لئے مجموعی طور پر 88 ارب روپے کی رقوم مختص کئے جانے کی توقع ہے، جس میں سے 2.5 ارب روپے پولیس، محکمہ داخلہ اور جیل خانہ جات کی ترقیاتی اسکیموں پر خرچ کئے جائیں گے۔ اسکول ایجوکیشن کے لئے 10 ارب روپے، کالج ایجوکیشن کے لئے 5 ارب روپے، اسٹیوٹا کے لئے ایک ارب روپے، اسپیشل ایجوکیشن کے لئے 50 کروڑ روپے جبکہ یونیورسٹیز اور بورڈز کے لئے 3.5 ارب روپے کی رقوم مختص کی جائیں گی۔

ترقیاتی بجٹ میں محکمہ صحت کے لئے 15.5 ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ وزیراعلٰی سندھ کی خصوصی ہدایت پر بجٹ میں نمایاں طور پر نظر آنے والے منصوبوں پر توجہ دی جائے گی اور ایسے منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی، جو دسمبر 2017ء تک مکمل کرلئے جائیں، ریپئر اینڈ مینٹی نینس کے بجٹ سے اسکیموں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا، 100 سے زائد غیر ضروری اسکیموں کو سندھ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل نہیں کیا گیا۔ آئندہ بجٹ میں کراچی کی میگا اسکیموں پر خصوصی توجہ دی جائے گی، شہید ملت روڈ کو سگنل فری بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے، اسی طرح ماڑی پور روڈ پر فلائی اوور تعمیر کیا جائے گا۔ کراچی کو ہالیجی جھیل سے 65 ملین گیلن پانی مہیا کرنے اور دھابے جی پمپنگ اسٹیشن کی تعمیر و مرمت کے لئے بھی رقوم مختص کی گئی ہیں۔ آئندہ بجٹ میں کراچی کے لئے سہراب گوٹھ تا نمائش بلیو لائن بس سروس منصوبے کا بھی اعلان کیا جائے گا۔

انٹرا سٹی سروس کے لئے بسوں کی خریداری اور قائد آباد تا ٹاور بلیو لائن چلانے کا بھی اعلان کیا جائے گا۔ بجٹ میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے ریڈ لائنز ماڈل منصوبہ، کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی، اورنج لائن منصوبے کی دسمبر تک تکمیل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ بجٹ میں کراچی کے لئے فراہمی آب کے بڑے منصوبے K4 کے لئے 6 ارب روپے کی رقوم مختص کی گئی ہیں، جبکہ اس منصوبے کی زمین کے حصول کے لئے بھی 5 ارب روپے علیحدہ سے مختص کئے گئے ہیں۔ کراچی میں سیوریج کے بڑے منصوبے S3 کے لئے بجٹ میں 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 3.5 ارب روپے رواں مالی سال میں جاری کئے جاچکے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں محکمہ تعلیم نے 111 اسکیمیں مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، جبکہ فارم سے مارکیٹ تک کے لئے دسمبر 2018ء تک 41 اسکیمیں مکمل کرنے کا اعلان بھی کیا جائے گا، جس کے تحت سڑکوں کے نیٹ ورک میں بہتری ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 642306
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش