0
Monday 5 Jun 2017 23:22

تحریک حسینی پاراچنار کے زیراہتمام امام خمینی کی برسی

تحریک حسینی پاراچنار کے زیراہتمام امام خمینی کی برسی
رپورٹ: ایس این حسینی

گذشتہ سالوں کی طرح امسال بھی 5 جون کو تحریک حسینی کے زیراہتمام مدرسہ امام خامنہ ای پاراچنار میں امام خمینی کی 28ویں برسی نہایت عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی گئی۔ جس میں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ نماز ظہرین کے فوراً بعد پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کرایا گیا۔ جس کے بعد تحریک حسینی کے صدر مولانا یوسف حسین جعفری کو خطاب کی دعوت دی گئی۔ مولانا یوسف حسین جعفری نے اپنے خطاب میں امام خمینی کی ہمہ جہت شخصیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے اپنے ملک کے ایک طاقتور ڈکٹیٹر کو شکست فاش دی اور پھر نئے ملک میں بالکل ایک نیا (اسلامی) نظام نافذ کر دیا۔ دنیا کا خیال تھا کہ یہ نظام زیادہ عرصہ نہیں چل سکے گا، جبکہ امام خمینی نے اللہ کے سوا کسی پر تکیہ کئے بغیر، بالکل تن تنہا اس ملک کو دنیا کی بااثر اور طاقتور طاقتوں میں شامل کر دیا۔

تحریک کے سابق صدر مولانا منیر حسین جعفری نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی کی شخصیت ایک ہمہ جہت شخصیت تھی۔ انہوں نے نہ فقط مسلمانوں بلکہ دنیا بھر کے تمام مستضعفین کی حمایت کا نعرہ بلند کیا۔ انہوں نے پہلی مرتبہ شرق و غرب دونوں کی پالیسیوں کو سختی سے ٹھکرا کر ان سے براہ راست ٹکر لی۔ اس وقت کے سیاستدانوں، تجزیہ نگاروں اور اہل نظر کا خیال تھا کہ وقت کی سپر پاورز امریکہ اور روس کے بغیر رہنا ممکن نہیں۔ چہ جائیکہ انکی مخالفت مول لی جائے، مگر امام خمینی نے دنیا کو زندہ رہنے کا ڈھنگ سکھا دیا۔ نیز خود ہی اقدام کرکے ان پر ثابت کر دیا کہ سپر پاور صرف اور صرف اللہ کی ذات ہے۔ اسی پر تکیہ کرنا چاہئے۔ آج ساڑھے تین عشرے گزرنے کے باوجود ایران نہ صرف باقی ہے بلکہ ہر آنے والا سال انکے لئے ایک نئی فتح کا سال ثابت ہو رہا ہے۔

اجتماع سے سابق سینیٹر اور تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی علامہ سید عابد حسین الحسینی نے خطاب کرتے ہوئے، پہلے امام خمینی کی روحانی زندگی پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر انہوں نے امام راحل کے عرفانی کلام سے اشعار سنا کر انکی تشریح کی، جنہیں شرکاء نے بہت پسند کیا۔ علامہ صاحب نے امام خمینی کی سیاسی زندگی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی کی زندگی کے بہت سارے ایسے پہلو ہیں، جنکے ذکر کے لئے ایک مجلس نہیں بلکہ عشرے درکار ہیں۔ تاہم میں انکے چند پہلؤوں سے بہت متاثر ہوں:
1۔ امام خمینی کی جفاکشی، مسلسل ہمت اور محنت جسکی وجہ سے انقلاب کامیابی سے ہمکنار ہوا۔
2۔ انکے سیاسی تدبر پر حیرت ہے، لوگ علماء کو سیاسیات سے نابلد سمجھتے تھے، انہوں اپنی بصیرت سے نہ صرف انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کرایا بلکہ پوری دنیا خصوصاً امریکہ، یورپ اور روس کی بھرپور مخالفت کے باوجود اسلامی انقلاب کا پوری قوت سے تحفظ کیا اور اس پر آنچ نہ آنے دی۔

3۔ ملک چلانے کے لئے دنیا سے بالکل مختلف ایک صاف و شفاف سیاسی ڈھانچہ تشکیل دیا، جسکی مثال اس سے قبل کہیں بھی نہیں ملتی۔ شاہی اور شخصی نظام تو پہلے سے فرسودہ ہوچکا تھا، جبکہ جمہوری نظاموں میں متعدد خامیاں پائی جاتی تھیں۔ انہوں نے جمہوریت کو ایک نیا انداز دیا اور جمہوریت سے تمام غلط فیکٹرز کا خاتمہ کر دیا، کیونکہ بہت سی خوبیوں کے باوجود جمہوریت میں انگنت خامیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ جن میں سے ایک یہ اکثریت اگر ایک کرپٹ شخص پر متفق ہو جاتی ہے، تو اسکے لئے جمہوریت میں گنجائش موجود ہے، جبکہ امام خمینی نے اسکے لئے ایک خاص کمیٹی بنا ڈالی، جو کرپٹ اور استعمار نواز عناصر کو انتخابات سے باہر رکھتی ہے۔ انہوں نے امام خمینی کو موجودہ زمانے کا سپرمین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی عمر کے باوجود انہوں نے تمام بڑی طاقتوں کو شکست فاش دے دی۔ 
خبر کا کوڈ : 643505
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش