5
0
Wednesday 21 Jun 2017 13:27

یوم القدس

یوم القدس
تحریر: زین عباس رند
zainabbas.wr@gmail.com

قدس شجاعت اور مقاومت کا رنگین صحیفہ ہے, جس کا ایک ایک ورق غیرت، مظلومیت اور ظلم و ستم کی یاد تازہ کرتا ہے۔ قدس، عالمِ اسلام کا قبلۂ اول اور قلبِ متحرک ہے۔ یہ سرزمین، عشق کا جغرافیا، ایثار کی تاریخ، انتفاضہ و مقاومت کی عملی لغت اور عہد و پیمان کی تجربہ گاہ ہے۔ انقلابِ اسلامی ایران کی کامیابی کو ابھی ایک سال کا عرصہ نہ گزرا تھا کہ غاصب اسرائیل کے بڑھتے ہوئے مظالم کو روکنے، اس کا حقیقی چہرہ بے نقاب کرنے اور نہتے مظلوموں کی حمایت کے لئے حضرت آیت اللہ العظمٰی امام خمینی رضوان اللہ تعالٰی علیہ نے 7 اگست 1979ء (13 رمضان المبارک 1399 ھ ق) کو تمام دنیا کے مسلمانوں سے تقاضا کیا کہ ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو "یوم القدس" کے طور پر منایا جائے۔ امامِ راحل رضوان اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا کہ "یوم القدس فقط یومِ فلسطین نہیں بلکہ یومِ اسلام ہے؛ یوم القدس ایک عالمی دن ہے، جو مستضعفین کے مستکبرین کے ساتھ مقابلے کا دن ہے۔"

یہی وجہ ہے کہ آج دنیا کے 80 سے زیادہ مسلم اور غیر مسلم ممالک میں جمعۃ الوداع کے دن جلسے، جلوس اور عظیم اجتماعات منعقد کئے جاتے ہیں۔ اس دن پوری دنیا کے مسلمان پیرِ جماران کی وحدت آفرین اور ظلم ستیز آواز پر لبیک کہتے ہوئے مسلکی زنجیروں کو توڑ کر ایک عظیم اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہیں اور پیاسی زبانوں سے جاری ہونے والے "اسرائیل عدوّاللہ"، "امریکہ عدوّاللہ"، "مردہ باد امریکہ" اور "مردہ باد اسرائیل" کے فلک شگاف نعرے غاصبوں کی نیندیں حرام کر دیتے ہیں۔ اس دن کا پیغام ہے کہ اسرائیل کو صفحۂ ہستی سے نابود ہو کر رہنا ہے، ان شاء اللہ۔ امام خمینیؒ کے بقول جمعۃ الوداع ایامِ قدر میں سے ہے، جو اہلِ فلسطین کی تقدیر رقم کرسکتا ہے۔ ولیِ امرِ مسلمین آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ "خاکِ فلسطین کی ہر بالشت مسلمانوں کا گھر ہے، جس پر مسلمانوں کی حاکمیت کے علاوہ ہر حاکمیت غاصب ہے۔۔۔ اصل مسئلہ خانۂ مسلمین کا غصب ہے۔" ولیِ امرِ مسلمین فرماتے ہیں: "یوم القدس اور اس طرح کے تمام حساس ایام تاریخِ اسلام کی لیلۃُ القدر ہیں، ان کو بیداری کی حالت میں گزاریں اور مسلمان ملتوں، خاص طور سے فلسطین کی شجاع اور مظلوم ملت کی نجات کے مطلعِ فجر تک کوشش جاری رکھیں، پیچھے نہ ہٹیں۔"

اقبالؒ نے صہیونی مظالم کی ابتداء ہی میں فلسطینی عربوں کو مخاطب ٹھہرا کر نجات کا نسخہ ان کے ہاتھ میں تھما دیا تھا۔ اقبال فرماتے ہیں:
زمانہ اب بھی نہیں جس کے سوز سے فارغ
مَیں جانتا ہوں وہ آتش ترے وُجود میں ہے
تِری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں
فرنگ کی رگِ جاں پنجۂ یہود میں ہے
سُنا ہے مَیں نے "غلامی سے امتوں کی نجات
خودی کی پرورش و لذّتِ نمود میں ہے

1978ء سے بڑے پیمانے پر شروع ہونے والا انتفاضہ ان شاء اللہ رنگ لا کر رہے گا اور اگلے چند عشروں کے بعد اسرائیل کا وجود گرد سے اٹے تاریخ کے سیاہ ابواب میں دکھائی دے گا۔ ہمارا سلام ہو ارضِ فلسطین پر!، ہمارا سلام ہو شہادت و ایثار کی سرزمین پر! ہمارا سلام ہو حق کی جانب عروج و اسراء کے مرکزِ ناب پر!، اور ہمارا سلام ہو سُرخ عبادت کے مقدس محراب پر!
خبر کا کوڈ : 647642
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

احمد
Iran, Islamic Republic of
بہت اچھی تحریر ہے زین بھائی.. خدا توفیقات میں اضافہ کرے..
Iran, Islamic Republic of
Good
Khuda zore qalam ataa farmae aor
Ali Ansar
Pakistan
Allah karay zoray kalam aur zyada
United States
ہمارا سلام ہو سرخ عبادت کے مقدس محراب پر
غلام شبیر حسین
Iran, Islamic Republic of
ماشاء اللہ
احسنت
نہایت ہی عالی، ادیبانہ، پرمعنی، مجذوب اور بیدارگر تحریر۔
وفقک اللہ زین بھائی
ہماری پیشکش