QR CodeQR Code

امریکہ کا دوغلا پن، پاکستان نئے بلاک میں جا رہا ہے؟

22 Jun 2017 10:42

اسلام ٹائمز: پاکستان، چین اور روس تینوں ہی علاقائی امن کیلئے مخلص ہیں، اس لئے انکے درمیان ہونیوالی انڈرسٹینڈنگ ثمر بار ہونیکے قوی امکانات ہیں، مگر دوسری طرف امریکہ اور بھارت علاقائی قوتوں کی بالادستی کیخلاف سرگرم ہیں، یہی چیز امریکی حکام کی دوغلی پالیسی کی عکاسی کرتی ہے۔ آج ٹرمپ انتظامیہ جو روش اختیار کرنیکا عندیہ دے رہی ہے اسے اسکے مضمرات کا ادراک نہیں، زمینی حقائق کی روشنی میں امریکہ کو پاکستان کے بغیر خطے میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کبھی کامیابی نہیں مل سکتی۔


تحریر: تصور حسین شہزاد

ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے حوالے سے نئی پالیسی وضع کرنے کے سلسلے میں کام کر رہی ہے، جس کے بنیادی نکات میں پاکستان کو غیر نیٹو اتحاد کے درجے سے نکال کر اس کی امداد میں کمی یا بندش اور ڈرون حملوں میں اضافہ شامل ہے، کیونکہ بقول شخصے جہادی تنظیموں کیساتھ پاکستانی رابطے ختم کرانے کی تمام امریکی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں اور اب امریکہ نے 16 سالہ افغان جنگ کے حتمی جائزے کے بعد امریکہ پاکستان کیساتھ اپنے تعلقات کار کی نئی جہت آشنا کرانے کا خواہاں ہے۔ وہ اب تک پاکستان کے تعاون پر غیر مطمئن ہے، کیونکہ اس کا سوء زن اسے پاکستان کے بارے میں ہمیشہ بدگمان رکھتا ہے، جس میں بھارت کیساتھ اس کی دوستی نے مزید اضافہ کیا ہے، جو اِس وقت افغانستان کی حکومت کو کٹھ پتلی کے طور پر پاکستان کیخلاف استعمال کرکے خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہا ہے۔ گو کہ پینٹاگون کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کی قومی سلامتی جیسے حساس مسئلے پر شراکت جاری رہے گی، تاہم امریکہ پاکستان میں دہشتگردوں کی مبینہ پناہ گاہوں کے خاتمے کیلئے ڈومور کے مطالبے میں شدت لائے گا۔ پاکستان اور امریکہ کے اب تک کے تعلقات کا جائزہ لیا جائے تو اسے ایک جملے میں یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ ان دونوں کے درمیان "نفرت اور محبت" پر مبنی رشتہ ہے، جسے ترک کرنا دونوں کے بس میں نہیں۔

امریکہ کو جنوبی ایشیائی خطے میں ایک ایسے اتحاد کی ضرورت ہے، جو اس کا زیردست رہ کر اس کے مقاصد کی تکمیل میں معاون رہے۔ بھارت کے مقابلے میں پاکستان اس کردار کیلئے موزوں ترین اتحادی ثابت ہوتا چلا آیا ہے کہ پاکستان کی حکمران اشرافیہ امریکہ اشارے کی منتظر ہے جبکہ بھارت ایک آزاد خود مختار ملک کے طور امریکہ کیساتھ برابری کی سطح پر کام کرتا ہے۔ بھارت کے حکمران امریکہ کے فدوی بن کر رہنے سے گریزاں ہیں، جبکہ پاکستان کے حکمران امریکی سفیر کو ہی وائسرائے سمجھ کر اس کے اشارہ آبرو پر کام کرتے چلے آ رہے ہیں، تاہم گذشتہ چند برسوں میں پاکستان کی امریکی پالیسی میں تبدیلی کے آثار دکھائی دینا شروع ہوئے ہیں کیوںکہ جنوبی ایشیائی خطے کی 2 بڑی طاقتیں روس اور چین نے علاقائی قوتوں کے طور پر فعال کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے۔ افغانستان میں قیام امن کیلئے امریکہ کے مقابلے میں روس اور چین زیادہ سنجیدہ ہیں، کیونکہ انہیں علم ہے کہ خطے کے ممالک کے باہمی معاشی تعلقات مستحکم کرنے کیلئے افغانستان میں قیام امن ناگزیر ہے، جبکہ امریکہ بھارت کیساتھ گٹھ جوڑ کے ذریعے افغانستان کی کٹھ پتلی حکومت کو کمزور بنا کر افغانستان کے حالات میں کشیدگی اور عدم استحکام برقرار رکھنے کا خواہاں ہے۔ اس کا افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلاء کا عمل مکمل کرنے کی بجائے وہاں مزید 4 ہزار امریکی فوجی دستوں کی تعیناتی اس کے مستقبل کے عزائم پر دلیل ہے۔

ایسے وقت میں جب داعش جیسی دہشتگرد تنظیم افغانستان میں اپنے قدم مضبوطی سے جمانے میں کامیاب ہو رہی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس نے 3 مختلف اضلاع پر قبضہ کرکے افغان اور نیٹو فورسز کے اہلکاروں کو موت کے گھاٹ بھی اتار دیا ہے۔ امریکہ کا پاکستان جیسے ملک کیساتھ گریز پائی اختیار کرنا معنی خیز ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کا نئی پالیسی وضع کرنے کا عندیہ دینا دراصل پاکستان کی روس اور چین کیساتھ مل کر علاقائی امن و استحکام کی کوششوں پر ردعمل کا شاخسانہ ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے افغانستان میں امن قائم کرنے کیلئے اپنی کوششوں کے ذریعے افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان بہتر تعلقات استوار کرانے کیلئے مخلصانہ خدامات انجام دینے میں بخیل نہیں رہا۔ امریکہ بھی اس ضمن میں پاکستان کی اہمیت تسلیم کرتا ہے اور چین کے ساتھ روس کو بھی ادراک ہے کہ خطے میں پاکستان ہی واحد ملک ہے جو افغانستان میں امن مشن کی تکمیل میں مخلصانہ کاوشیں کرے تو خطے میں استحکام لایا جا سکتا ہے۔ پاکستان، چین اور روس تینوں ہی علاقائی امن کیلئے مخلص ہیں اس لئے ان کے درمیان ہونیوالی انڈرسٹینڈنگ ثمر بار ہونے کے قوی امکانات ہیں مگر دوسری طرف امریکہ اور بھارت علاقائی قوتوں کی بالادستی کیخلاف سرگرم ہیں، یہی چیز امریکی حکام کی دوغلی پالیسی کی عکاسی کرتی ہے۔ آج ٹرمپ انتظامیہ جو روش اختیار کرنے کا عندیہ دے رہی ہے، اسے اس کے مضمرات کا ادراک نہیں، زمینی حقائق کی روشنی میں امریکہ کو پاکستان کے بغیر خطے میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کبھی کامیابی نہیں مل سکتی۔ اب یہ پاکستان کے ارباب اختیار کی دانش و حکمت پر منحصر ہے کہ وہ بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں کس طرح پاکستان کو پیش آمدہ چیلنجز کیلئے تیار کرتے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 648024

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/648024/امریکہ-کا-دوغلا-پن-پاکستان-نئے-بلاک-میں-جا-رہا-ہے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org