1
0
Friday 23 Jun 2017 14:36

یوم القدس، عالم اسلام کی ذمہ داری(1)

یوم القدس، عالم اسلام کی ذمہ داری(1)
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

سلام و درود ہو ان روزے داروں، جوانوں، خواتین و حضرات پر کہ جوآج جمعۃ المبارک کے دناپنے مقدسات کی آزادی کے لئے، اپنے رہبر کی آواز پر لبیک کہہ رہے ہیں۔یوم القدس میں شریک مومنین ایمان سے لیس ہوکر، مسلح ہوکر اپنی ایمانی طاقت و ایمانی قوت کے ذریعے اور عملِ صالح، روزے کی حالت میں یہ عظیم عملِ صالح انجام دیتے ہیں۔ یہ عمل صالح ہے اور اس کے بدلے خداوند تبارک وتعالیٰ فوزِ عظیم عطا فرمائے گا۔اس وقت پوری دنیائے اسلام میں جہاں بھی مسلمان آباد ہیں، مسلمان ممالک ہوں یا غیر مسلم ممالک میں باشعور مسلمین جن کے اندر خداوند تبارک وتعالیٰ نے غیرتِ دینی اور حِسِ دینی کو بیدار رکھا ہے آج اپنا یہ اہم فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ قدس، قبلہِ اول مسلمین کا اور سرزمینِ ملتِ مظلومِ فلسطین، سرزمینِ انبیاء و سرزمینِ بعثتِ ادیان و سرزمینِ نزولِ کتبِ الٰہی آج بدترین مخلوق کے قبضے میں ہے اور ستر سال اس ماجرا کو گزر رہے ہیں۔ یعنی حکمرانانِ جہانِ اسلام جو اقتدار کی ہوس کے بدلے میں چشم پوشی کی اور اس جرم میں شریک رہے، فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل کا جرثومہ قائم کرنے میں مدد کی خصوصاً عرب حکمرانوں نے اور باقیوں نے بیٹھ کر تماشا دیکھا، جس کے بدلے میں اُنہیں اقتدار نصیب ہوا۔

مدت تک فلسطین کے اندر صیہونسٹ پوری دنیا سے جمع کئے گئے یہ پلیدی، یہ نجاست مغرب سے اس کو نکالا گیا، مشرق سے نکالا گیا، رشیاء سے نکالا گیا، افریقہ سے نکالا گیا اور یہ قومِ لجوج و قومِ لدود و قومِ عنود، سرزمینِ پاک پر، سرزمینِ فلسطین پر اور قبلۂ اولِ مسلمین پر بھیج دی گئی اور وہاں کے مقامی قوم کو بے دخل کردیا گیا۔ اُنہیں یہود کی اور استعمار کی اور شیاطین کی یہ سازش بہت دیر سے سمجھ میں آئی جب اپنے آپ کو، اپنی عورتوں کو اور اپنے بچوں کو مہاجر کیمپوں میں پایا اور ان پر واپسی کے راستے بند کردئیے اور جو بچ گئے تھے اُنکا قتلِ عام کیا۔ اُس وقت انکو احساس ہوا کہ ان کی سرزمین قومِ عنود و لجوج کے قبضے میں آگئی ہے۔ ایسے میں تمام جہانِ اسلام و اُمتِ اسلامیہ کو یہ چاہیے تھا کہ اپنے قبلہ کو آزاد کرائیں، ملتِ مظلومِ فلسطین کو اپنی سرزمین پر واپس پلٹائیں اور سرزمینِ انبیاء کو اس قومِ لجوج سے آزاد کرائیں، لیکن حکمرانوں نے خیانت کی اور ملتوں نے غفلت برتی جس کے نتیجے میں آج ستر سال بعد بھی یہ قبلہ اُنہی کے اختیار میں ہے اور وہ اب آگے بڑھ رہے ہیں۔ آج ستر سال بعد صیہونسٹ جو اُس سرزمینِ پاک پر وارد ہوئے یہ ناپاک قوم، انہوں نے عالمِ اسلام میں اتنے فتنے برپا کئے، آگ لگائی ہے۔

انہوں نے جہانِ اسلام میں، ہر ملک میں، مسلمان ملک کو ناامن بنا دیا۔ کوئی اسلامی ملک آج امن میں نہیں ہے اور یہ امریکی صدر نے، سرِعام یہ کہتا ہے کہ ہم ہر قیمت پر اسرائیل کا پر امن چاہتے ہیں، اگرچہ اس کی قیمت یہ ہے کہ ہمیں سارے مسلمان ممالک نابود کرنا پڑجائیں۔ اس شیطان کے یہ عزائم ابھی تک درست ثابت ہوئے ہیں، انہوں تمام جہانِ اسلام کو ناامن کردیاہے۔ مصر ناامن ہے، تیونس ناامن ہے، الجزائر ناامن ہے، یمن ناامن ہے، بحرین ناامن ہے، سوریا ناامن ہے، لبنان ناامن ہے، عراق ناامن ہے، افغانستان ناامن ہے اور پاکستان ناامن ہے۔ اس ساری ناامنی کی وجہ یہ ہے کہ یہ مملکتِ یہود اور یہ قومِ یہود امن سے رہے۔ ہر وہ چیز جس کو یہود کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں، اسرائیل کے لئے اُسے مٹانے کے درپے ہیں۔ اُنہوں نے کھل کر یہ کہا ہے کہ ہم ہرگز ایسے ملک میں ایٹم بم بننے یا ایٹمی ٹیکنالوجی پنپنے نہیں دیں گے، جو اسرائیل پر آکر گرایا جائے، جو اسرائیل پر برسایا جائے۔ اسرائیل کی خاطر ایک اسلامی ملک کو اس سختی میں اور اس شکنجے میں لے کر آئے ہیں، سب مل کر شرق و غرب تاکہ اسرائیل امن میں رہے، لیکن اسرائیل نے کیا کیا؟ آیا اسرائیل فقط مقبوضہ فلسطین کے اندر امن سے وہ قوم زندگی بسر کررہی ہے، یہ غلط ہے و غلط فہمی ہے۔

اسرائیل نے آج پورے جہانِ اسلام کو ناامن کردیا ہے۔ اُس کا فارمولا یہ ہے اگر پاکستان پُرامن ہوا تو اسرائیل ناامن ہوجائے گا، اگر عراق پُرامن ہوا تو اسرائیل ناامن ہوجائے گا، اگر سوریا و لبنان میں امن ہوگیا تو اسرائیل ناامن ہوجائے گا۔ اگر باقی ممالک میں امن ہوگیا تو اسرائیل ناامن ہوجائے گا۔ اسرائیل کی امنیت و سلامتی کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمان جہاں آباد ہے اُسے ناامن قرار دیا جائے اور یہ امام خمینیؒ نے اپنی الٰہی بصیرت کے ذریعے، اپنی قرآنی بصیرت کے ذریعے، اپنی الہامی بصیرت کے ذریعے تمام جہانِ اسلام، اقوامِ اسلام، مللِ اسلام اور خواصانِ اسلام کو مخاطب قرار دے کر فرمایا کہ یہ جرثومۂ فساد یہ سرطان جو اسلام کے دل کے اندر، قبلۂ اول کے اندر یہ خنجر موجود ہے، جب تک یہ موجود ہے کوئی اسلامی سرزمین پُرامن نہیں ہوگی۔ اس الہامی رہبر کے فرامین آج ساری دنیا دیکھ رہی ہے اس کا نتیجہ اپنی آنکھوں سے۔ آج پاکستان ہی کو لے لو۔ پاکستانی قوم صرف اس وجہ سے اس قدس سے لاتعلق کردی گئی تھی چونکہ ایک شیعہ رہنما نے قدس کی آزادی کا نعرہ لگایا ہے۔ اس لئے عرب لوگوں کو اور عرب عوام کو قبلۂ اول سے لاتعلق کردیا گیا ہے۔ چونکہ ایک شیعہ رہبر نے قبلۂ اول کی آزادی کی آواز اُٹھائی ہے، ندا دکھائی ہے۔ یہ تعصب تھا، جو سعودیوں اور اسرائیلیوں نے مل کر پیدا کیا۔

لیکن یہ حربے اب ناکام ہو رہے ہیں۔ کیونکہ جب آذان ہوتی ہے تو نماز پڑھنی ہوتی ہے، عبادت کرنی ہوتی ہے۔ شیعہ آذان دے تو اعلانِ وقتِ نماز ہوتا ہے، سُنی آذان دے تو بھی اعلانِ وقتِ نماز ہوتا ہے۔ یہ مت کہو کہ سُنی نے آذان دی ہے میں نماز نہیں پڑھتا، شیعہ نے آذان دی ہے میں نماز نہیں پڑھتا۔ یہ حماقت ہے، یہ نابودی کا راستہ ہے، یہ تعصب کا راستہ ہے۔ مؤذن اللہ کے حکم دے آذان دیتا ہے۔ علامہ اقبالؒ نے اسی لئے فرمایا تھا کہ میں مؤذن ہوں، اس قوم کے اندر، میرا کام آذان دینا ہے لیکن مجھے پتہ ہے، ان کی آستینوں میں بت ہیں، ، یہ بت پرست اقبالؒ کی آذان پر عبادت نہیں کریںگے لیکن اقبالؒ کا فرمانا تھا
مجھے ہے حکمِ اذاں لاالہ الا اللہ


اگر یہ بت پرست نہ بھی جھکے تو ایک خدا پرست نسل انہی سے پیدا ہوگی، جیسے حماس ہے، حزب اللہ ہے، امامیہ نوجوان ہیں، جو اس آذان پر سجدے میں جائے گی اور لبیک اللہم لبیک کہے گی اور خدا کی آواز و پکار پر حی علی الفلاح، حی علی الصلوۃ، حی علی خیر العمل پر لبیک کہتی ہوئی بارگاہِ خدا میں سجدہ ریز ہوجائے گی۔ وہ بت پرست نہیں ہوگی۔ خمینیٔ مؤذن جو اللہ کی آذان دے رہا ہے، یہ امام نے ندا اُٹھائی، یہ ندا ایران کی نہیں، یہ ندا تشیع کی نہیں، یہ ندا فرقے کی نہیں، یہ ندا اسلام کی ہے، یہ ندائے آذان قرآن کی ہے کہ اے مسلمان! بیدار ہو، تیرا قبلۂ اول قبضے میں آگیا، تیرا موجودہ قبلہ خطرے میں ہے۔ موجودہ قبلہ پر شیطانِ اکبر کا سایہ ہے، اُس کے چُنگل میں ہے، موجودہ قبلہ اور سارا جہان اور جہانِ عرب بالخصوص اور اُن کے حکمران جو شیطانِ بزرگ کے اختیار میں ہیں۔ جو چاہتا ہے اُن سے کرواتا آیا ہے، جو حکم دیتا ہے وہ بجا لاتے ہیں لیکن اسرائیل کو اپنے قبلے سے، اپنی سرزمین سے نکال باہر نہیں کرتے۔ ان کی غیرت ختم ہوگئی، ان کی شرم ختم ہوگئی، ان کی حیاء ختم ہوگئی، اقتدار کی ہوس نے ان کو اندھا کردیا۔ اپنے اقتدار کی خاطر، مملکت کو تباہ کرکے لیکن اسرائیل کی طرف ایک جملہ بھی نہیں کہتے۔ قدس کا دن گزر جاتا ہے، ایک بات بھی نہیں کرتے اور پھر ننگ ہو اُن پر، تُف ہو اُن پر، اُف ہو اُن پر و لعنت ہو اُن پر جنہوں نے یہ بیانات دئیے ہیں کہ آج ایران اور تشیع اسرائیل سے بڑا خطرہ ہے۔ لعنت ہو ایسے افراد پر جو مسلمانوں کو اس طرح گمراہ کررہے ہیں۔
 جاری ہے۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 648168
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

بٹ صاحب
Iran, Islamic Republic of
بہت اچھا لکھا ہے خان صاحب.. خدا قوت زور بازو اور زیادہ..
ہماری پیشکش