0
Tuesday 27 Jun 2017 13:34

کراچی سمیت سندھ بھر کی جیلوں میں موجود 500 دہشتگردوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا فیصلہ

کراچی سمیت سندھ بھر کی جیلوں میں موجود 500 دہشتگردوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا فیصلہ
ترتیب و تدوین: ایس جعفری

سینٹرل جیل کراچی میں موجود کالعدم تنظیموں کے 278 دہشتگردوں سمیت سندھ بھر کی جیلوں میں موجود 500 دہشتگردوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، دہشتگرد قیدی کئی کئی سال سے جیل میں موجود ہیں، لیکن انہیں سزا نہیں دی جا رہی، مقدمات کی اسکروٹنی شروع کر دی گئی ہے، دوسری جانب سی ٹی ڈی نے سائٹ میں پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے میں کالعدم تنظیم انصار الشریعہ پاکستان کو ملوث قرار دے دیا ہے، جو 2001ء اور 2002ء میں قائم ہوئی تھی اور اب دوبارہ کراچی میں فعال ہوچکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کی جیلوں میں کالعدم تنظیموں کے پانچ سو دہشتگرد قید ہیں، جیلوں میں موجود کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کے مقدمات کی اسکروٹنی شروع کر دی گئی ہے، جس کے بعد حکومت سے مقدمات فوجی عدالت بھیجنے کی سفارش کی جائے گی، سی ٹی ڈی نے سفارش کا فیصلہ سینٹرل جیل کراچی سے کالعدم دہشتگرد تنظیم لشکر جھنگوی کے 2 دہشتگردوں ممتاز فرعون اور احمد منا کے فرار کے بعد کیا، سینٹرل جیل کراچی سے فرار دہشتگرد ممتاز پر 35 افراد کے قتل کا الزام ہے، ممتاز کے مقدمات 4 سال سے زیر سماعت تھے، یہ مقدمہ فوجی عدالت میں چلنا چاہیے تھا، کراچی سینٹرل جیل میں کالعدم تنظیموں کے 228 دہشتگرد موجود ہیں، جبکہ ملیر جیل سمیت سندھ کی جیلوں میں کالعدم تنظیموں کے 500 دہشتگرد ہیں۔

دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی نے نجی اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی کے علاقے سائٹ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں 4 پولیس اہلکاروں کے قتل کا مقدمے درج کرکے تفتیش کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے اور سی ٹی ڈی کی ٹیم فارنسک شواہد، سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد اکٹھے کر رہی ہے، جبکہ جائے وقوع سے ملنے والے پمفلٹ کا فارنسک اور اس کا فارنسک آڈٹ بھی کرایا جائے گا، اس موقع پر کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ سی ٹی ڈی کس نتیجے پر پہنچی اور ہم نے کیا پایا، ابھی واقعے سے متعلق تفتیش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعے کو ملک کے کئی شہریوں میں دہشتگردی کے واقعات رونما ہوئے، اگر ان واقعات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعات ملک دشمن کی ہدایت پر کئے گئے ہیں اور یہ واقعات ملک کی سلامتی کے خلاف ایک سازش تھی، جس پر پوے ملک میں عمل درآمد کیا گیا اور اسی وجہ سے قومی سطح پر ان واقعات پر سیاسی و فوجی قیادت کی جانب سے مذمت بھی کی گئی ہے۔ ثناء اللہ عباسی کے مطابق کراچی کے ضلع جنوبی میں دہشت گردی کے ہونے والے تمام واقعات حل کر لئے گئے ہیں، کالعدم لشکر جھنگوی العالمی کے کے دہشتگردوں عاصم کیپری اور اسحاق بوبی کی گرفتاری کے بعد 85 مقدمات کو کامیابی سے حل کر لیا گیا، ابھی دہشت گردوں کا ایک گروپ ہے، جو اب تک گرفتار نہیں ہوسکا اور اس گروپ کا سراغ لگانا باقی ہے اور سی ٹی ڈی اس گروپ کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔

ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ بہادر آباد میں پولیس اہلکاروں کے حملے، شاہراہ فیصل کے علاقے پولیس فاؤنڈیشن کے گارڈ کے قتل، ٹیپو سلطان کے علاقے میں ریٹائرڈ کرنل کے قتل اور سائٹ ایریا میں 4 پولیس اہلکاروں کا قتل ایک دوسرے سے مماثلت رکھتے ہوں، جمعے کو ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ کراچی میں کالعدم دہشتگرد تنظیم کے گروپ موجود ہیں، دہشت گردی دہشت گردوں کو گرفتار کرنے سے ختم نہیں ہوگی، قومی سطح پر اقدامات کئے جانا ضروری ہیں۔ ثنا اللہ نے بتایا کہ دہشت گرد سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنا رہے ہیں، یہ فوج، رینجرز، پولیس اور حکومت کی بڑی کامیابی ہے کہ دہشت گرد ہائی سکیورٹی زون میں ٹارگٹ پر ہٹ نہیں کر رہے، سائٹ میں پولیس اہلکار بھی سافٹ ٹارگٹ تھے، افطار کے وقت انہیں نشانہ بنایا گیا، انہوں نے اپنی جیکٹس اور اسلحہ بھی گاڑی میں رکھا ہوا تھا اور بہادر آباد میں بھی یہی ہوا، اس لئے وہ سافٹ ٹارگٹ بن گئے، پولیس میں نچلی سطح پر کچھ کمزوریاں ہیں، اس پر کوشش کی جا رہی ہے، اسے ختم کیا جا سکے، اس پر غور ہو رہا ہے کہ اگر کچھ لوگ کھانا کھا رہے ہوں تو ایک دو لوگوں کو حفاظتی ڈیوٹی کرنی چاہیے، ایک اور آپشن یہ بھی ہے کہ رینجرز کے ساتھ مل کر پٹرولنگ اور پکٹکنگ کی جائے۔

ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ بیرون ممالک میں اگر کچھ ہوتا ہے، تو اس کے اثرات براہ راست کراچی میں پڑتے ہیں اور یہاں دہشت گرد ردعمل کرتے ہیں اور کارروائیاں کرتے ہیں، جو ایک عالمی گیم کا حصہ ہے، جسے دیکھنے، سمجھنے اور حل کرنے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کی جنگ سائبر اسپیس پر منتقل ہوگئی ہے اور اس پر بھی سی ٹی ڈی نے متعلقہ حکام کو لکھ کر بھیجا ہے کہ دہشت گردی پھیلانے والی جتنی بھی ویب سائٹس ہیں، انہیں فوری طور پر بند کیا جائے، سی ٹی ڈی کئی ایسے واقعات کو روکتی ہے، جو عام عوام کو نظر نہیں آتے۔ ثناء اللہ عباسی کا مزید کہنا تھا کہ سائٹ واقعے میں دہشت گردوں نے ڈکلیئر کر دیا ہے، اس میں کالعدم انصار الشریعہ پاکستان ملوث ہے اور انہوں نے پمفلٹس بھی پھینکا ہے، دو باتیں ہوسکتی ہیں، یہ پمفلٹس گمراہ کرنے کیلئے پھینکا ہے یا پھر اس واقعے میں انصار الشریعہ ملوث ہے، کالعدم تنظیم انصار الشریعہ 2001ء اور 2002ء میں قائم ہوئی تھی، جو اب دوبارہ کراچی میں فعال ہوئی ہے، سی ٹی ڈی سمجھتی ہے کہ اس واقعے میں انصار الشریعہ ہی ملوث ہے، تاہم پولیس دونوں پہلوؤں پر تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔ واضح رہے کہ 13 جون کو سینٹرل جیل کراچی سے فرار ہونے والے لشکر جھنگوی کے دو دہشتگردوں ممتاز فرعون اور احمد منا کا اب تک کوئی سراغ نہ مل سکا، فرار دہشتگرد قیدی نہ گھر پہنچے اور نہ ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے ٹھکانے کا کچھ پتہ چلا سکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 648891
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش