2
0
Saturday 8 Jul 2017 21:35

عبدالستار ایدھی کو دنیا سے رخصت ہوئے ایک سال بیت گیا

عبدالستار ایدھی کو دنیا سے رخصت ہوئے ایک سال بیت گیا
رپورٹ: ایس ایم عابدی

انسانیت کے سب سے بڑے خدمت گار، لاوارثوں کے وارث اور مشہور سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کو دنیا سے رخصت ہوئے ایک سال بیت گیا، ہفتہ کو ان کی پہلی برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پوری زندگی انسانیت کی خدمت میں گزارنے والے ایدھی صاحب کو بچھڑے ایک برس بیت گیا، مگر ان کا مشن آج بھی جاری ہے۔ عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی نے عبدالستار ایدھی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایدھی نے رنگ، نسل اور مذہب کو پس پشت ڈال کر انسانیت کی بے لوث خدمت کی اور یہی ان کا منفرد انداز تھا۔ فیصل ایدھی نے عبدالستار ایدھی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کام سے سنجیدگی کا یہ عالم تھا کہ نواسے کی میت گھر پر تھی اور وہ لوگوں کی مدد کیلئے گئے ہوئے تھے۔ شہریوں نے عبدالستاریدھی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انسانیت کے لئے جس مشن کا آغاز کیا تھا، اس کو جاری رکھنا ہر پاکستانی پر قرض ہے۔ اس موقع پر ایدھی فاؤنڈیشن کے رضا کاروں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ فلاح انسانیت کے اس مشن کو ایدھی صاحب کی خواہش کے مطابق جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ عبدالستار ایدھی 28 فروری 1928ء میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 11 برس کی عمر میں اپنی ماں کی دیکھ بھال کا کام سنبھالا، جو ذیابیطس میں مبتلا تھیں۔ چھوٹی عمر میں ہی انہوں نے اپنے سے پہلے دوسروں کی مدد کرنا سیکھ لیا تھا، یہ بات آگے کی زندگی میں ایدھی صاحب کے لئے کامیابی کی کنجی ثابت ہوئی۔ 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان بھارت سے ہجرت کرکے پاکستان آیا اور کراچی میں آباد ہوا، 1951ء میں ایدھی صاحب نے اپنی جمع پونجی سے ایک چھوٹی سی دکان خریدی اور اسی دکان میں آپ نے ایک ڈاکٹر کی مدد سے چھوٹی سی ڈسپنسری کھولی، جنہوں نے ان کو طبی امداد کی بنیادی باتیں سکھائیں۔ ایدھی صاحب نے یہاں اپنے دوستوں کو تدریس کی طرف بھی راغب کیا۔ آپ نے سادہ طرز زندگی اپنایا اور ڈسپنسری کے سامنے بنچ پر ہی سو لیتے، تاکہ بوقت ضرورت فوری طور پر مدد کو پہنچ سکیں۔ 1957ء میں کراچی میں بہت بڑے پیمانے پر فلو کی وباء پھیلی، جس پر ایدھی نے فوری طور پر ردعمل کیا، انہوں نے شہر کے نواح میں خیمے لگوائے اور مفت مدافعتی ادویہ فراہم کیں، مخیر حضرات نے ان کی دل کھول کر مدد کی۔ امدادی رقم سے انہوں نے وہ پوری عمارت خرید لی جہاں ڈسپنسری تھی اور وہاں ایک زچگی کے لئے سینٹر اور نرسوں کی تربیت کے لئے اسکول کھول لیا اور یہی ایدھی فاونڈیشن کا آغاز تھا۔

عبدالستار ایدھی نے ایک طویل عہد انسانیت کی خدمات میں گزارا اور 1951ء میں کراچی میں ایک ڈسپینسری سے سماجی خدمت کا آغاز کیا، جو اب بڑھ کر چاروں صوبوں میں پھیل چکا ہے۔ ایدھی فاونڈیشن کی ایمبولینس سروس، لاوارث بچوں اور بزرگ افراد کے لئے مراکز اور منشیات کے عادی لوگوں کی بحالی کے مراکز بھی قائم ہوچکے ہیں۔ 8 جولائی 2016ء میں ایدھی صاحب گردوں کے عارضے میں مبتلا ہو کر 88 سال کی عمر میں جہانِ فانی سے کوچ کر گئے تھے، جن کی خدمات کے اعتراف میں انہیں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا اور ان کی نمازِ جنازہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں لاتعداد افراد کی موجودگی میں ادا کی گئی۔ پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے عبدالستار ایدھی کے انتقال پر ملک بھر میں ایک دن جبکہ حکومت سندھ نے تین دن کا سوگ منانے کا اعلان کیا تھا اور اس موقع پر قومی پرچم سرنگوں رکھا گیا، صرف یہی نہیں بلکہ حکومت پاکستان نے انہیں بعد از مرگ نشانِ امتیاز سے بھی نوازا۔ عبدالستار ایدھی نے اس دور میں نوجوانوں کیلئے یہ پیغام چھوڑا ہے کہ کبھی بھی لوگوں کی مدد کیلئے پیچھے نہیں ہٹنا ہے، ہمیں ہر صورت انسانیت کی خدمت کو جاری رکھنا ہے۔ فلاحی انسانی انجام دینے والا ایدھی تو آج ہم میں نہیں لیکن پاکستان میں بسنے والے لاکھوں افراد ایدھی کے مشن کی تکمیل کیلئے آج بھی کوشاں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 651842
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

China
ایدھی صاحب کے انتقال سے فلاح انسانی کا ایک عظیم باب بند ہوگیا ہے۔
United States
عبدالستار ایدھی پاکستان سمیت دنیا بھر کے لوگوں کیلئے ایک مثال ہے۔
ہماری پیشکش