0
Monday 10 Jul 2017 03:03

پی ایس 114 ضمنی انتخاب، پولنگ پرامن ماحول میں ہوئی، سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا

پی ایس 114 ضمنی انتخاب، پولنگ پرامن ماحول میں ہوئی، سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا
رپورٹ: ایس ایم عابدی

پی ایس 114 میں ضمنی انتخاب کے لئے اتوار کو پولنگ ہوئی۔ حلقے میں چنیسر گوٹھ کے علاوہ پولنگ پرامن ماحول میں جاری رہی۔ ماضی کے ضمنی انتخاب کے مقابلے میں پی ایس 114 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں بھرپور گہما گہمی دیکھنے میں نظر آئی اور تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پولنگ اسٹشینوں کے باہر انتخابی کیمپوں پر رش دیکھنے میں آیا، سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی نعرے بازی نے انتخابی ماحول کو گرما دیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ایس 114 میں اتوار کو ہونے والے ضمنی انتخاب کے سلسلے میں 92 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے۔ حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 93 ہزار 802 تھی۔ پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے شروع ہوا۔ اختر کالونی، کراچی ایڈمن سوساسٹی اور ڈیفنس ویو کے کئی پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کا عمل انتظامات نہ ہونے سبب آدھا گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا۔ تاہم محمود آباد، اعظم بستی، چنیسر گوٹھ اور منظور کالونی اور دیگر علاقوں میں قائم پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ کا عمل بروقت شروع ہوا، پولنگ اسٹیشنوں پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ رینجرز کے اہلکار پولنگ بوتھ کے اندر اور باہر تعینات تھے، لیکن پولیس کی بھاری نفری بھی پولنگ اسٹیشن کے باہر موجود رہی۔

پولنگ اسٹیشنوں کے کچھ فاصلہ پر پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، تحریک انصاف، ن لیگ اور جماعت اسلامی کے انتخابی کیمپ قائم کئے گئے تھے، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے خواتین ووٹرز کی آگاہی کے لئے انتخابی کیمپ قائم لگائے تھے جہاں ان جماعتوں کی خواتین ووٹرز کو ان کے ووٹ کے حوالے سے پولنگ کارڈ بناکر دیئے جاتے رہے۔ حلقہ میں پولنگ کے آغاز کے ساتھ ہی چنیسر گوٹھ، اعظم بستی، محمود آباد اور منظور کالونی میں ووٹرز کا خاصا رش تھا، تاہم ڈیفنس ویو اور کراچی ایڈمن سوسائٹی کے پولنگ اسٹیشن پر صبح کے اوقات میں زیادہ گہما گہمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ سیاسی جماعتوں کے رہنما اور کارکنان ووٹرز کو گھروں سے باہر نکالنے کے لئے متحرک نظر آئے، تاہم دوپہر کے اوقات میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات لگانا شروع کردیئے۔ ووٹنگ کے ٹرن آوٹ کی شرح ماضی کے ضمنی انتخاب کے مقابلہ خاصی بہتر رہی۔ کراچی ایڈمن سوسائٹی میں قائم عثمان اکیڈمی اسکول کے پولنگ اسٹیشن میں صبح ساڑھے 9 بجے تک صرف 10 ووٹ کاسٹ کئے گئے تھے، محمود آباد ساڑھے پانچ نمبر میں واقع ریڈ ایلین اسکول کے پولنگ اسٹیشن میں بھی صبح 10 بجے تک 50 ووٹ کاسٹ ہوئے، پریزائڈنگ افسر احمد عباس نے کہا کہ یہاں پینے کا پانی اور لائٹ نہیں تھا، یہ کام الیکشن کمیشن کا تھا جو انہوں نے نہیں کیا، لیکن رینجرز نے ایک گھنٹہ میں کروا دیا۔

سی ڈٖی جی گرلز اینڈ بوائز پرائمری اسکول پولنگ اسٹیشن میں پہلا ووٹ صبح 8 بجکر 10 منٹ پر کاسٹ کیا گیا، یہاں پریزائڈنگ آفسر مہدی حسن زیدی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے فراہم کیا گیا مٹیریل انتہائی ناقص تھا، لوڈشیڈنگ کی صورت میں ایمرجنسی لائٹ کی صورت میں پانچ موم بتیاں فراہم کی گئیں۔ اس بار پہلی بار الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام پریزائنگ آفسر کو اسمارٹ فون فراہم کیا گیا تھا جو نتائج کے ڈیٹا کی منتقلی کے لئے دیا گیا تھا۔ منظور کالونی میں قائم پولنگ اسٹیشن نمبر 19 میں چار بوتھ بنائے گئے تھے جس میں دو خواتین اور دو مردوں کے بوتھ شامل تھے۔ یہاں پر ووٹرز نے تمام تر انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ لیاقت اشرف کالونی کے پولنگ اسٹیشن نمبر 11، ڈیفنس ویو کے پولنگ اسٹیشن 20 تا 24، کشمیر کالونی کے پولنگ اسٹیشن 35، 36 اور 37، جونیجو ٹاؤن کے پولنگ اسٹیشن 44 سے 46، پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 کے پولنگ اسٹیشن 57 سمیت محمود آباد نمبر 1 سے 6 تک قائم پولنگ اسٹیشنوں پر بھی انتخابی عمل میں وقفہ وقفہ سے گہما گہمی دیکھنے میں آئی۔

بعض پولنگ اسٹیشنوں پر رینجرز کی جانب سے ووٹر کی شناخت کے لئے ایک ٹوکن جاری کیا گیا جو ووٹ ڈالنے کے بعد واپس لیا گیا، اس ٹوکن کے استعمال کا مقصد یہ تھا کہ کوئی غیر متعلقہ افراد پولنگ اسٹیشن میں داخل نہ ہوسکے۔ پولنگ اسٹیشنوں کے باہر سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ ڈیفنس ویو، منظور کالونی، محمود آباد اور اعظم بستی و دیگر علاقوں کے پولنگ اسٹیشنوں کے باہر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے مخالفانہ نعروں کے باعث معمولی کشیدگی دیکھنے میں آئی، تاہم سخت سیکورٹی کے باعث حالات مجموعی طور پر امن رہے۔ پولنگ کا وقت ختم ہونے سے قبل ووٹرز کی بڑی تعداد پولنگ اسٹیشنوں کے باہر موجود تھی، تاہم جو لوگ پولنگ اسٹیشن کی حدود میں موجود تھے ان کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ حلقے میں انتخابی گہما گہمی کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء، چائے خانوں اور مشروبات کا کام کرنے والوں کا کاروبار چمک اٹھا۔

چنیسر گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن پر کشیدہ حالات دیکھنے میں آئے

پی ایس 114 کے ضمنی انتخاب میں چنیسر گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن پر کشیدہ حالات دیکھنے میں آئے۔ گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول چنیسر گوٹھ میں قائم پولنگ اسٹیشن سارا دن میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہا اور ڈی جی رینجرز، صوبائی الیکشن کمشنر نے دورہ کیا، جبکہ سیاسی جماعتوں کی قیادت، رہنماؤں اور کارکنان نے اسی پولنگ اسٹیشن میں اپنا وقت گزارنے کو ترجیح دی۔ وقفہ وقفہ سے سیاسی جماعتوں کے کارکنان ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے، جس سے صورتحال کبھی کشیدہ اور کبھی معمول پر آجاتی۔ چنیسر گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن پر کشیدہ صورتحال اس وقت سامنے آئی جب ایک آزاد امیدوار محمود خان کے چیف پولنگ ایجنٹ سلطان لاسی کے ساتھ بدتمیزی کی گئی اور دھکے دیئے گئے۔ تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ اور مسلم لیگ ں کے رہنما سلطان بہادر نے الزام عائد کیا کہ سلطان لاسی پر تشدد پی پی کے امیدوار سعید غنی کے بھائی فرحان غنی اور ان کے ساتھیوں نے کیا ہے، اس صورتحال کے سبب پی پی اور پی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارکنان نے ایک دوسرے خالف نعرے بازی شروع کردی اور پولنگ اسٹیشنوں میں گھسنے کی کوشش کی، جس کے بعد رینجرز اور پولیس فوراََ حرکت میں آگئی اور فوری صورتحال کو قابو کرنے کی کوشش کی۔

کشیدہ صورتحال کی وجہ سے پولنگ کا عمل کچھ دیر کے لئے رک گیا، رینجرز کے سیکٹر کمانڈر بھاری نفری لے کر پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے اور رینجرز نے پولنگ اسٹیشن کا کنٹرول سنبھال لیا۔ بعدازاں ڈی جی رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ حکام نے بھی پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان، کامران ٹیسوری، پیپلز پارٹی کے وقار مہدی، سعید غنی، پی ٹی آئی کے اسد عمر، عمران اسماعیل، ڈاکٹر عارف علوی، حلیم عادل شیخ، نجیب ہاروں اور جماعت اسلامی کے ظہور جدون اور ن لیگ کے علی اکبر گجر نے بھی اس پولنگ اسٹیشن کے باہر انتخابی کیمپوں کا دورہ کیا۔ سعید غنی نے سوال کیا کہ حلقے مین صرف یہی پولنگ اسٹیشن ہے کیا۔ چنیسر گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن پر کوئی بڑا وقعہ رونما نہیں ہوا تاہم اس پولنگ اسٹیشن پر پولنگ مقررہ وقت پر ختم ہوئی۔

سب سے زیادہ کیمپ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے نظر آئے

پی ایس 114 میں تمام امیدواروں کی جانب سے اپنے اپنے انتخابی کیمپ قائم کئے تھے تاہم سب سے زیادہ کیمپ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے نظر آئے۔ انتخابی کیمپ چنسر گوٹھ سے لیکر منظور کالونی اور اطراف کے تمام علاقوں میں قائم تھے، زیادہ گہما گہمی پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے کیمپوں میں نظر آئی۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی توجہ کا مرکز چنیسر گوٹھ اور اعظم بستی کے کیمپ رہے، پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی توجہ چنیسر گوٹھ، کراچی ایڈمن سوسائٹی، پی ای سی ایچ ایس پر رہی۔ ایم کیو ایم کی توجہ کا مرکز محمود آباد، منظور کالونی اور ان کے زیر اثر علاقوں میں رہا۔ مختلف سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل میں بھرپور حصہ لینے کے لئے دوسرے علاقوں سے کارکنان کو بلوایا اور ان کی حلقے میں ڈیوٹیاں لگائیں۔ حلقے میں ووٹرز کو متحرک کرنے کے لئے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے ریلیاں نکالیں۔ امیدواروں میں سب سے زیادہ سعید غنی اور کامران ٹیسوری سب سے زیادہ متحرک نظر آئے۔ انتخابی کمیپوں کے باعث اطراف کی شاہراہوں پر ٹریف جام بھی دیکھنے میں آیا۔ امیدواروں کے سپورٹرز نے اپنی گاڑیوں پر جھنڈے لگائے ہوئے تھے، تاہم یہ دیکھنے میں آیا کہ ووٹرز کی آمد و رفت کے لئے رکشہ بھی استعمال کئے گئے، جن میں بعض سیاسی جماعتوں کے جھنڈے بھی آویزاں تھے۔

کرسچن اور ہندو برادری بھی پولنگ کے دن متحرک نظر آئی

پی ایس 114 میں کرسچن کے ساتھ ہندوں کی بھی بڑی تعداد آباد ہے جو پولنگ کے دن متحرک نظر آئے۔ ہندوں کمیونٹی کی جانب سے چنسر گوٹھ اور کرسچن کمیونٹی کی جانب سے اعظم بستی پر انتخابی کیمپ لگائے گئے۔ یہ انتخابی کیمپ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی سے دونوں کمیونٹی کے کارکنان نے لگائے تھے۔ اعظم بستی میں پیپلز پارٹی اقلیتی ونگ کی جانب خواتین کے لئے انتخابی کیمپ لگایا گیا، جہاں پیپلز پارٹی اقلیتی ونگ کے مشتاق مٹو کی صاحبزادی انتہائی متحرک نظر آئیں جو سوشل میڈیا کے ذریعے ووٹرز کو متحرک کر رہی تھیں۔
پولنگ مجموعی طور پر پرامن ماحول میں ہوئی ہے

سندھ کے الیکشن کمشنر رانا پرویز نے کہا ہے کہ پی ایس 114 میں پولنگ مجموعی طور پر امن ماحول میں ہوئی ہے اور سیکورٹی کے انتظامات بہتر رہے، چنیسر گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن پر بدمزگی ہوئی، تاہم رینجرز اور پولیس نے صورتحال کو فوری کنٹرول کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات لگاتی رہتی ہیں، تاہم الیکشن کمیشن کو کوئی تحریری درخواست نہیں ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس 114 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں ووٹرز کا جوش و خروش دیکھنے میں آیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 652117
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش