0
Monday 31 Jul 2017 18:50

کالعدم دہشتگرد تنظیموں کا رابطوں کیلئے موبائل فون اور انٹرنیٹ کی بجائے خط کا استعمال

کالعدم دہشتگرد تنظیموں کا رابطوں کیلئے موبائل فون اور انٹرنیٹ کی بجائے خط کا استعمال
ترتیب و تزئین: ایس جعفری

کالعدم دہشتگرد تنظیموں نے رابطوں اور پیغامات کے پکڑے جانے پر موبائل فون، انٹرنیٹ اور دیگر سماجی ویب سائٹس کا استعمال ترک کرتے ہوئے رابطوں کیلئے خط کا استعمال شروع کر دیا ہے، جس سے ان کے پکڑے جانے یا راز فاش ہونے کے امکانات کم ہوگئے ہیں، کالعدم تنظیموں کے دہشتگرد مساجد کے ذریعے خطوط متعلقہ افراد تک پہنچاتے ہیں، کالعدم لشکر جھنگوی کراچی اور سندھ کے دیگر بڑے شہروں میں دہشتگردی کے بڑے منصوبے پر کام کر رہی ہے، گزشتہ ایک سال کے دوران کراچی سینٹرل جیل سے ضمانت پر رہائی کے بعد کالعدم دہشتگرد تنظیم کے کارندے پراسرار طور پر غائب ہو گئے ہیں، جو بڑی دہشتگردانہ کارروائی میں حصہ لے سکتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چھ ماہ قبل تک کالعدم دہشتگرد تنظیمیں رابطوں کیلئے موبائل فونز، انٹرنیٹ، واٹس ایپ، وائبر، ایمو اور سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس استعمال کر رہی تھیں، تاہم دہشت گردوں کے پیغامات اور رابطے حساس اداروں نے جدید ٹیکنالوجی سے پکڑنا شروع کر دیئے تو راز افشا ہونا شروع ہو گئے اور ان کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے تھے، پیغامات پکڑے جانے کے بعد سے کالعدم دہشتگرد تنظیموں نے رابطوں اور پیغام کیلئے اپنے طریقہ کار تبدیل کر دیا، اس بات کا انکشاف بلوچستان میں تواتر سے ہونے والی دو دہشتگردی کے واقعات میں ہوا۔

حساس ادارے کے ایک افسر کے مطابق رابطوں کیلئے کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے لوگ زیادہ تر خط مساجد میں ایک دوسرے کو دیتے ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ فلاں شہر کی فلاں مسجد میں فلاں شخص تک یہ خط پہنچانا ہے، جبکہ اس بات کی تاکید ہوتی ہے کہ خط کھولا نہ جائے۔ افسر کے مطابق کوئٹہ میں دہشت گردی کے دونوں واقعات میں کالعدم لشکر جھنگوی بلوچستان ملوث ہے، جبکہ کالعدم لشکر جھنگوی کراچی اور سندھ کے دیگر بڑے شہروں میں دہشت گردی کے بڑے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ بڑے منصوبے کے حوالے سے حساس ادارے کے افسر کے مطابق جیسے مہران بیس کراچی، کراچی ایئرپورٹ حملہ اور حب ریور روڈ پر نیوی کی بس پر دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے تھے، اسی طرز کی ممکنہ کارروائی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق حساس اداروں کو شبہ ہے کہ دہشت گرد سیاسی جماعتوں کے اہم رہنماؤں، غیر ملکیوں، میڈیا ہاؤسز پر بھی ممکنہ طور پر حملے کر سکتے ہیں۔ حساس ادارے کے ایک افسر نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کراچی سینٹرل جیل سے ضمانت پر رہائی کے بعد کالعدم دہشتگرد تنظیم کے کارندے پراسرار طور پر غائب ہو گئے ہیں اور انھوں نے اپنے موبائل فون بھی بند کر دیئے ہیں، جس کے باعث حساس اداروں کو خدشہ ہے کہ ضمانت پر رہا ہونے والے کالعدم دہشتگرد تنظیم کے کارندے، جو شہر کے چپے چپے سے اچھی طرح واقف ہیں، وہ اپنے دیگر دہشتگرد ساتھیوں کے ہمراہ کسی بڑی کارروائی میں حصہ لے سکتے ہیں۔

دہشت گردوں کے نیٹ ورک کی مضبوطی کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ رواں ماہ کی 14 تاریخ کو انھوں نے اپنے دو ساتھیوں ممتاز عرف فرعون اور احمد عرف منا کو کراچی سینٹرل جیل سے باآسانی نکال کر لے گئے، بھگائے گئے قیدی اگرچہ اتنے معروف نہیں تھے، تاہم دہشت گردوں نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کو یہ باور کرایا کہ وہ جب اور جہاں جو چاہے کارروائی کر سکتے ہیں، چاہے اس کیلئے کتنی ہی سیکیورٹی نہ لگا دی جائے۔ حساس ادارے کے افسر کے مطابق اپنے دو ساتھیوں کو جیل سے بھگانے کیلئے کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں نے ایک کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کی ہوگی اور اتنی رقم سپاہی یا چھوٹے افسر کو نہیں دی جاتی، یہ بڑے کام ہیں اور کوئی اعلیٰ درجے کا افسر ہی یہ کام کر سکتا ہے، دہشت گردوں کے تمام منصوبے خاک میں ملانے کیلئے حساس اداروں نے کوئٹہ اور کراچی میں صوبائی حکومتوں کو تجویز دیدی ہے۔ واضح رہے گزشتہ دنوں وزیر داخلہ سندھ سہیل انور خان سیال نے بھی کراچی سمیت سندھ بھر میں ممکنہ دہشت گردی کے حملوں کے پیش نظر پولیس کو ہائی الرٹ جاری کی تھی، جبکہ کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں اہم تنصیبات، مقامات، ملکی و غیر ملکی اہم شخصیات اور دیگر مقامات پر سیکیورٹی مزید سخت اور مؤثر بنانے کی ہدایت جاری کی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 653622
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش