QR CodeQR Code

غلامی کے طوق کی کڑی شرائط، حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی یقینی بنانا ہوگی

امریکی ایوان نمائندگان نے پاکستان کیلئے دفاعی امداد پر سخت شرائط کا بل منظور کر لیا

16 Jul 2017 09:44

اسلام ٹائمز: ایوان زیریں میں قومی دفاعی پالیسی بل 2018ء پیش کیا گیا، جسکے حق میں 344 اور مخالفت میں 81 ووٹ ڈالے گئے اور یہ بل یکم اکتوبر سے نافذ العمل ہوگا۔ اس بل میں پاکستان کو دی جانیوالی دفاعی امداد پر سخت شرائط عائد کر دی گئی ہیں۔ نئی شرائط کے تحت پاکستان کو امداد کے حصول کیلئے اپنے ہاں موجود نیٹو سپلائی راستوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوگا، انسداد دہشتگردی آپریشنز میں مدد کیلئے واضح اقدامات کرنے ہونگے، سرحد پار سے ہونیوالے حملوں کو روکنا ہوگا اور بارودی سرنگوں کے خطرے سے نمٹنے کیلئے مناسب کارروائی کرنی ہوگی۔


ابوفجر کی رپورٹ

امریکی ایوانِ نمائندگان نے مالی سال 2018ء کیلئے 696 ارب ڈالر کے بھاری حجم کا دفاعی پالیسی بل پاس کر دیا۔ اس بل کا حجم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بجٹ اضافے میں کی گئی درخواست سے کہیں زیادہ ہے، جبکہ یہ طویل عرصے سے محدود قومی دفاعی اخراجات کے خاتمے کا سبب بھی بنے گا۔ امریکی ایوان نمائندگان نے بھارت سے دفاعی تعاون میں اضافے اور پاکستان کی امداد پر سخت شرائط عائد کرنے کا بل بھی منظور کر لیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان نے 621.5 ارب ڈالر کا دفاعی پالیسی بل منظور کر لیا، جس میں پاکستان کو دی جانیوالی امداد پر سخت شرائط عائد کی گئی ہیں، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کو بھارت سے دفاعی تعاون میں اضافے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایوان زیریں میں قومی دفاعی پالیسی بل 2018ء پیش کیا گیا، جس کے حق میں 344 اور مخالفت میں 81 ووٹ ڈالے گئے اور یہ بل یکم اکتوبر سے نافذ العمل ہوگا۔ اس بل میں پاکستان کو دی جانیوالی دفاعی امداد پر سخت شرائط عائد کر دی گئی ہیں۔ نئی شرائط کے تحت پاکستان کو امداد کے حصول کیلئے اپنے ہاں موجود نیٹو سپلائی راستوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوگا، انسداد دہشتگردی آپریشنز میں مدد کیلئے واضح اقدامات کرنے ہوں گے، سرحد پار سے ہونیوالے حملوں کو روکنا ہوگا اور بارودی سرنگوں کے خطرے سے نمٹنے کیلئے مناسب کارروائی کرنی ہوگی۔

بل کے تحت یکم اکتوبر 2017ء سے 31 دسمبر 2018ء تک پاکستان کیلئے مختص کردہ 40 کروڑ ڈالر امداد اس وقت تک نہیں دی جائے گی، جب تک امریکی وزیر دفاع اس بات کی تصدیق نہ کر دیں کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کیخلاف مسلسل فوجی آپریشن کر رہا ہے، شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں قائم کرنے سے روک رہا ہے اور پاک افغان سرحد پر عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کو روکنے کیلئے افغان حکومت سے مکمل تعاون کر رہا ہے۔ دفاعی پالیسی بل میں پاکستان پر سخت شرائط عائد کرنے کی ترامیم ارکان اسمبلی ڈانا روہرا باچر اور ٹیڈ پو کی جانب سے پیش کی گئیں، جن میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ہیرو قرار دیا گیا۔ دوسری جانب اسی بل میں بھارت سے دفاعی تعاون میں اضافے کی منظوری بھی دی گئی، جس میں بھارتی لابی سے تعلق رکھنے والے امریکی رکن اسمبلی ایمی بیرا نے نمایاں کردار ادا کیا، جس کے تحت امریکی وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کو 6 ماہ کے اندر اندر بھارت و امریکہ کے درمیان دفاعی تعاون میں اضافے کی حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دفاعی پالیسی بل اب سینیٹ میں پیش کیا جائے گای جہاں سے منظوری کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کی حتمی منظوری دیں گے، جس سے یہ قانون بن جائے گا۔

متن کے مطابق، دفاعی پالیسی بل میں پاکستان کیلئے امریکی امداد کو اسلام آباد کی جانب سے حقانی نیٹ ورک اور جنوبی ایشیائی خطے میں موجود دیگر عسکری گروپس کی مبینہ مدد کو روکنے سے مشروط کرنے کی دفعات بھی شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں اعلٰی امریکی حکام اور قانون ساز پاکستان کو واضح پیغام دے چکے ہیں کہ وہ طالبان عسکریت پسندوں کے خاتمے میں امریکہ اور افغان حکومت کی مدد کرے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پاکستان ایسا نہیں کرتا تو امریکہ پاکستان کیساتھ اپنے تعلقات پر غور کرنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔ تاہم امریکی حکام اور قانون سازوں نے طالبان کیساتھ امن مذاکرات کا آپشن بھی دے رکھا ہے۔ رواں سال اپریل میں امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے برسلز میں امریکی نیٹو اتحادی ممالک کو آگاہ کیا تھا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان معاہدہ ٹرمپ انتظامیہ کا اہم ترین مقصد ہے۔ دوسری جانب 20 جنوری سے اقتدار سنبھالنے والی ٹرمپ انتظامیہ تاحال اپنی پاک افغان پالیسی کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے۔ اس پالیسی کے حوالے سے میڈیا میں سامنے آنیوالی حالیہ معلومات کے مطابق نئی حکمت عملی افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد میں اضافے کی تجویز دے گی۔ ایک حالیہ نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ہیتھر نویرٹ نے طالبان کو دہشتگرد تنظیم کی کٹیگری میں شامل کرنے سے گریز کیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ طالبان کو دہشتگرد قرار دے گی، ان کا کہنا تھا کہ ہماری افغان پالیسی پر جائزہ ابھی جاری ہے اور اس کا اب تک اعلان نہیں کیا گیا۔


خبر کا کوڈ: 653712

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/653712/امریکی-ایوان-نمائندگان-نے-پاکستان-کیلئے-دفاعی-امداد-پر-سخت-شرائط-کا-بل-منظور-کر-لیا

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org